نئی دہلی:دنیا بھر میں کروناوائرس تیزی سے بڑھ رہاہے۔بھارت سمیت سارک کے8 ممالک میں بھی حالات سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ان ممالک میں اب تک 178معاملات کی تصدیق ہوئی ہے۔بھارت میں سب سے زیادہ 109 معاملے سامنے آئے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی پہل پر اتوار کو سارک ممالک نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بحران پر اپنے خیالات اورتیاریاں شیئرکی گئیں۔مودی نے کہاہے کہ تیاررہیں اورباخبررہیں۔انفیکشن سے لڑنے کے لیے یہی بھارت کامنترہے۔مودی نے کہاہے کہ ڈبلیوایچ اونے وباقراردیاہے۔ ترقی پذیر ملک ہونے کی وجہ سے ہمارے سامنے بڑاچیلنج ہے۔سارک ممالک کو اس جنگ میں مل کر کام کرناچاہیے اور کامیابی حاصل کرنی چاہیے۔بھارت نے کس طرح اس وائرس سے لڑنے کا کام کیا، وہ میں نے آپ کوبتایاہے۔تیار رہنا اور پریشان نہیں ہوناہمارامنتررہاہے۔ہم نے لوگوں کو بیدار کرنے کے لیے مہم چلائی، طبی اسٹاف کوٹریننگ دی۔ہم نے بیرون ملک میں پھنسے اپنے شہریوں کا بھی خیال رکھا۔بیرون ملک میں پھنسے 1400 سے زیادہ ہندوستانیوں کو واپس لائے۔بیرون ملک میں پھنسے لوگوں کو موبائل ٹیموں کے ذریعے پہچانا اورہمیں یہ بھی پتہ چلا دوسرے ملک بھارت میں پھنسے اپنے شہریوں کو لے کر بھی فکر مندہیں۔
Karona Virus
نئی دہلی:احتیاطی قدم اٹھاتے ہوئے لوک سبھا سکریٹریٹ نے ناظرین گیلری (پبلک گیلری، نگارخانہ) اورپارلیمنٹ احاطے میں گھومنے سے منسلک پاس جاری کرنے پر روک لگا دی ہے۔ اس پرروک اگلے حکم تک جاری رہے گی۔لوک سبھا کی سیکرٹری جنرل سنییلتا شریواستو کی جانب سے جاری ایک حکم میں کہاگیاہے کہ وائرس (COVID-19) کے پھیلنے کے ساتھ منسلک خدشات کو دیکھتے ہوئے احتیاطی طورپرناظرین گیلری اور پارلیمنٹ میں گھومنے سے منسلک پاس جاری کرنے کواگلے نوٹس تک معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔حکم میں کہاگیاہے کہ اس کے مطابق، پارلیمنٹ کے اراکین سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں گھومنے یاپبلک گیلری پاس جاری کرنے کی سفارش نہیں کریں۔اس حکم کے بعدعام لوگوں کے لیے پارلیمنٹ کے احاطے میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ حکم پیرسے لاگوہوگا۔وزارت صحت کے مطابق بھارت میں کوروناوائرس کے اب تک 93 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔سب سے زیادہ کیسز کیرل سے ہیں جہاں پر اعداد و شمار 22 ہوچکے ہیں جبکہ مہاراشٹر میں 19، اترپردیش میں 11، کرناٹک میں 6، دہلی میں 7، لداخ میں 3 کیس، راجستھان سے 2جموں و کشمیر سے 2 کیس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ تلنگانہ، تمل ناڈو، پنجاب، آندھرا پردیش سے 1-1 کیس درج ہو چکے ہیں۔جن ریاستوں تازہ صورت بڑھے ہیں ان میں مہاراشٹر میں 5، کیرل میں تین اور راجستھان میں 1 معاملہ سامنے آیاہے۔ ان 93 کیسز میں سے 76 ہندوستانی ہیں جبکہ 17 غیر ملکی ہیں۔ 2 مریضوں کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے۔ جس میں 1 مریض کرناٹک سے اور دوسرا 1 دہلی سے ہے۔ 17 غیر ملکی شہری میں سے 14 ہریانہ میں 2 راجستھان میں اور 1 اتر پردیش میں ہیں۔
جاپان کروز جہاز سے ہندوستانیوں کی واپسی کے لیے ہر ممکن مدد کریں گے:ہندوستانی سفارت خانہ
ٹوکیو:ہندوستان کورونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے جاپان کے ساحل پر الگ تھلگ کھڑے کروز جہاز میں موجود ہندوستانیوں کو پیر سے شروع ہونے والے آخری ٹیسٹ میں صحت مند پائے جانے کے بعد وطن لانے میں ہر ممکن مدد کرے گا۔یہ معلومات ٹوکیو میں واقع ہندوستانی سفارت خانے نے دی۔جاپان کے ساحل پر اس ماہ کے شروع میں کھڑے ڈائمنڈ شہزادی نامی جہاز پر کل 3711 افراد سوار ہیں۔ان میں 132 کے عملے کے رکن اور 6 مسافروں سمیت کل 138 ہندوستانی سوار ہیں جن میں سے تین لوگوں کے کوروناوائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔اس دوران جہاز کورانا وائرس (کووڈ 19) سے متاثرہ لوگوں کی تعداد اتوار کو 355 تک پہنچ گئی۔ہندوستانی سفارت خانے نے ٹویٹ کرکے بتایاکہ جہاز 17 فروری سے کورونا وائرس کے انفیکشن کا آخری ٹیسٹ کیا جائے گا اور یہ اگلے کئی دنوں تک جاری رہے گا۔ سفارت خانے نے کہاکہ امید ہے کہ بہادری سے حالات کا سامنا کر رہے ہندوستانی شہری ٹیسٹ میں انفیکشن سے آزاد پائے جائیں گے اور انہیں وطن جانے کی اجازت ملے گی۔ٹوکیو میں واقعہ ہندوستانی سفارت خانے تمام ممکنہ مدد فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔ سفارت خانے نے ہفتہ کو بتایا تھا کہ کورونا وائرس سے متاثر تین لوگوں کی صحت میں بہتری آ رہی ہے۔ہندوستانی مشن نے ٹویٹ کیا تھاکہ یہ مطلع کرکے خوشی ہو رہی ہے کہ کورونا وائرس انفیکشن کا علاج کرا رہے تین ہندوستانیوں کی صحت میں بہتری آئی ہے اور جہاز پر ہندوستانیوں کے متاثر ہونے کے نئے کیس نہیں آئے ہیں۔سفارت خانے نے بتایا کہ الگ تھلگ مرکز میں رہنے کی مدت ختم ہونے پر ہندوستانیوں کو جہاز سے جلد از جلد اتارنے اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے جاپان حکومت اور جہاز کی انتظامیہ سے بحث کی جا رہی ہے۔ہندوستانی سفارت خانے نے جہاز پر موجود ہندوستانیوں کو بھی ای میل کے ذریعے بھروسہ دیا ہے کہ ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔
کورونا وائرس کے انفیکشن سے بچنے کے لیے حفظ ماتقدم کے طور پر یونانی طریقہ علاج سب سے بہتر
دہلی:آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کی ایک میٹنگ ’’کورونا وائرس کے انفیکشن سے تحفظ‘‘ کے عنوان پر زیرصدارت پروفیسر ڈاکٹر سیّد فضل اللہ قادری منعقد ہوئی۔ میٹنگ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کورونا وائرس اور دوسرے وائرل وبائی امراض سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ یونانی طریقہ علاج میں درج حفظ ماتقدم کو اختیار کرکے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔
آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے قومی سکریٹری ڈاکٹر صباحت اللہ امروہوی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی طور پر ہمارے جسم کی قوت مدافعت مضبوط ہونی چاہیے اس کے لیے خمیرہ مروارید، خمیرہ گائوزبان عنبری جواہر والا اور دوسری مفرد دوائیں مثلاً زعفران اور ڈرائی فروٹ کے مغزیات خاص طور سے اخروٹ، بادام، چلغوزہ اور پستہ وغیرہ کا استعمال حسب استطاعت کیا جائے۔ اس کے علاوہ بہت سی دیگر ادویات اپنے معالج کے مشورہ سے استعمال کی جائیں۔ میٹنگ میں ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے کہا کہ سنت نبوی کے مطابق اگر ہم اپنی لائف اسٹائل اختیار کریں تو ہر قسم کے وبائی امراض سے بچا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمی پھل اور سبزیاں استعمال کی جائیں نیز سادہ اور تازہ غذا کا استعمال بھی ضروری ہے۔ انہوں نے حفظ ماتقدم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کھانے سے پہلے ہاتھ اچھی طرح دھویا جائے اور علاحدہ رومال کا استعمال کیا جائے۔ اس موقع پر ڈاکٹر عبداللہ خاں رئوف، ڈاکٹر ایس کے ایل حمیدالدین، ڈاکٹر ڈی آر سنگھ، حکیم عطاء الرحمن اجملی، حکیم محمد مرتضیٰ دہلوی اور حکیم عزیر بقائی وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا۔