پٹنہ:بہاراسمبلی میں اپوزیشن لیڈرتیجسوی یادوبہارحکومت پرحملے کاکوئی موقع نہیں چھوڑ رہے ہیں۔بحران کے اس دورمیں انہوں نے پہلے ڈاکٹر اور طبی عملے کا مسئلہ اٹھایا، اس کے بعد مزدور، پھر کوٹہ میں پھنسے بہا ر طلبا و طالبات کا مسئلہ اٹھایا۔ اب انہوں نے شیوہر کے ڈسٹرکٹ سیشس جج کے خط کو بنیاد بنا کر نتیش حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی ہے۔تیجسوی یادونے اتوارکوٹویٹ میں کہاہے کہ ضلع وسیشن جج، شیوہر کے اس خط کو پڑھ کر آپ بہار حکومت کی تیاریوں، بچاؤ اورعلاج کا اندازہ لگا جا سکتے ہیں۔میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں، بہاربھگوان بھروسے چل رہاہے۔ حکومت صرف خانہ پری کر رہی ہے۔نہ کوئی انتظام ہے اورنہ کوئی کوشش۔تیجسوی یادونے کہا ہے کہ بہار میں ضروری ٹیسٹنگ نہیں ہو رہی ہے۔آرجے ڈی لیڈر نے کہاہے کہ بہار میں حالات بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ضروری ٹیسٹنگ نہیں ہورہی ہے۔نہ ہی مطلوبہ ٹیسٹنگ کٹس اور وینٹلیٹرز دستیاب ہیں۔باہرپھنسے 17 لاکھ بہاریوں کو نکالنے کا کوئی انتظام نہیں ہے، نہ ہی تارکین وطن مزدور وں اور طلبہ کوواپس لانے کی کوئی منشاہے۔حکومت مکمل طورپربے بس، نااہل اورتھکی ہوئی ہے۔
Government of Bihar
پٹنہ:انفیکشن کو روکنے کے لیے بہارحکومت نے 31 مارچ تک پوری ریاست میں لاک ڈاؤن لگایاہے۔ لاک ڈاؤن کے پہلے دن پیر کو پٹنہ کی سڑکوں پر صورتحال ملی جلی نظر آئی۔ لاک ڈاؤن کو بے اثر بناتے ہوئے صبح دکانیں کھلیں اورلڑکے باہرآئے۔بعد میں پولیس فعال ہوئی اور بیریکیڈ لگا کر لوگوں کو روکاگیا۔ شہر کی ادویات کی دکانوں پر آج بھیڑزیادہ نظرآئی۔بہار میں منشیات کے سب سے بڑے مارکیٹ گووند مترا روڈ میں تو جام لگ گیا۔بورنگ کینال روڈ، آشیانہ موڑ اوربادشاہ مارکیٹ میں بھی دوا دکانوں پر بھیڑنظر آئی۔ کئی دکانوں پر تو لمبی لائن لگی ہوئی تھی۔ ادویات کی دکان پہنچے لوگوں سے ہم نے بات کی تو پتہ چلا کہ وہ ضروری ادویات خرید گھر میں رکھ لینا چاہتے ہیں تاکہ اگر حالات خراب ہوتے ہیں توکم ازکم دواتو پاس موجود رہے گی۔اتوار کوجنتا کرفیوتھا جس کی وجہ سے لوگ بازار سے سبزی نہیں خرید پائے۔ پیر کو اس کا فائدہ کچھ سبزی والوں نے اٹھایا۔ لاک ڈاؤن سے سبزی کی دکانوں کو چھوٹ ہے اس کے بعد بھی لوکی، ٹماٹر اور دیگر سبزیوں کے دام بڑھا دیئے گئے۔ راجابازار میں لوکی 50 روپے فی کیلو تک بکے۔ کیلا بھی 60 روپے درجن فروخت کیاگیا۔لاک ڈاؤن پرعمل کرانے کے لیے پولیس شہر کے مختلف چوک-چوکوں پر تعینات رہی۔ پولیس نے کار اور موٹر سائیکل سواروں کو روکا اور ان سے گھر کے باہر آنے کا سبب پوچھا۔ سبزی اور ادویات خریدنے اور دیگر ضروری کام سے نکلے لوگوں کو پولیس نے جانے دیا۔وہیں، غیرضروری کام سے نکلے لوگوں پولیس اہلکاروں نے سمجھا-بجھاکرگھرلوٹا دیا۔