پٹنہ:وزیراعلیٰ نتیش کمار نے ریاست میں انفیکشن کو روکنے کے لیے روزانہ کم از کم 10 ہزار ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا ہے۔ابھی ٹیسٹ میں بہاربہت پیچھے ہے اوردس لاکھ کی آبادی پرصرف 313ہی ٹیسٹ ہوئے ہیں۔ انہوں نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے پریشان لوگوں کو راحت پہنچانے کے لیے افسروں کو پانچ نکاتی ٹاسک دیے ہیں۔ ان میں روزگار (غیرمقیم مزدوروں کو اسکل کے مطابق)، تمام غریب خاندانوں کو راشن کارڈ، کسانوں کو زراعت ان پٹ گرانٹ کی فوری ترسیل اور زیادہ سے زیادہ کی جانچ کا بندوبست شامل ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہاہے کہ کوریناٹن سینٹر سب سے اہم حکمت عملی ہے۔اگر تارکین وطن محنت کشوں کونہیں رکھا جائے گاتومنتقلی گاؤں گاؤں تک پھیل جائے گی، پھر صورت حال سنگین ہوجائے گی۔ان سینٹروں میں تارکین وطن محنت کشوں کی منصوبہ بند ٹیسٹنگ کی وجہ سے کیسز بڑھ رہے ہیں۔لیکن بعدمیں اس کا مثبت نتیجہ آئے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاہے کہ ریاست میں کوویڈ 19 کی ٹیسٹنگ کم از کم 10 ہزار جلد ہو جانی چاہیے۔تمام اضلاع میں ٹیسٹنگ جلدشروع کی جائے۔ اس کے لیے ہرممکن ذریعہ سے مشین، ٹرونیٹ مشین، ٹیسٹنگ کٹس اور طبی آلات کاانتظام،حکمت عملی بنا کر کیا جائے تاکہ ٹیسٹنگ کی شرح بڑھ سکے۔
Corona Virus Test
نئی دہلی:ملک میں کوروناوائرس کے معاملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ابھی یہ تعدادملک میں 26000سے اوپرپہنچ گئی ہے۔مرکزاورریاستی حکومتیں بحران کو روکنے کے لیے مل کر تیزی سے کام کرنے کادعویٰ کررہی ہیں۔کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی نے کوروناوائرس سے لڑنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک بار پھر جانچ بڑھانے کا مشورہ دیتے ہوئے اس کام کے راستے میں آ رہی رکاوٹوں پرقابوپانے کی اپیل کی ہے۔کانگریس ممبر پارلیمنٹ راہل گاندھی نے اتوارکواپنی ٹویٹس میں لکھاہے کہ ماہرین کا خیال ہے کہ بڑے پیمانے پرٹیسٹنگ کوروناوائرس سے لڑنے میں اہم ہے۔بھارت میں ایک دقت میں ٹیسٹ کی رفتار موجودہ وقت میں 40000 فی یوم سے بڑھاکر ایک لاکھ فی دن کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ٹیسٹ کٹ پہلے سے اسٹاک میں ہیں۔وزیر اعظم کو اس دقت کو دور کرنے کے لیے تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
نئی دہلی / ممبئی:حکومت کا ہدف مئی کے آخرتک روزانہ ایک لاکھ مریضوں کی جانچ کرنے کاہے۔ بڑاسوال ہے کہ کیا ہم اس ہدف کوپوراکرپائیں گے؟کیونکہ،ابھی ہم روزانہ تقریباََ30 ہزار جانچ ہی کرپارہے ہیں۔اس وقت وائرس سے متاثرممالک کی تعدادتقریباََ213 ہے۔ان ممالک میں فی دس لاکھ آبادی کے حساب سے بھارت صرف33 ممالک سے زیادہ ٹیسٹ کررہاہے جب کہ 38 ممالک کی جانچ کے اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔سارک میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدرکہتے ہیں کہ ہمارے یہاں بہت ہی کم ٹیسٹنگ ہورہی ہے۔آج کی صورت میں کم از کم ایک لاکھ ٹیسٹ روز ہونے چاہئیں۔گزشتہ تقریباََڈیڑھ ماہ میں 82کمپنیوں نے پی سی آر کٹ تصدیق کروانے کے لیے درخواست کی ہے۔ ان میں 17 کمپنیوں کوویلڈیٹ کیا گیا ہے. ان مشینوں اور کٹ کے نتائج درست ہیں۔کوئی شخص وارئرس مثبت ہے یا نگیٹو۔ یہ جانچ سے پتہ چلتاہے۔
آئی سی ایم آر نے کووڈ-19جانچ سہولت کے لیے ڈی بی ٹی انسٹی ٹیوٹ کو منظوری دی
نئی دہلی:فریدآبادمیں واقع ڈپارٹمنٹ آف بایو ٹیکنالوجی کی بایو جانچ تجربہ گاہ ٹرانسلیشنل ہیلتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (ٹی ایچ ایس ٹی آئی) اب کووڈ-19 کی جانچ کے لیے ای ایس آئی سی میڈیکل کالج اینڈ ہاسپیٹل فریدآبادکی ایک تشخیصی سہولت کی ایک توسیع کے طور پر کام کرے گا۔ فریدآبادخطے میں یہ پہلی اور واحد کووڈ-19 جانچ سہولت ہوگی۔ان دونوں اداروں کے درمیان ایک مفاہمت نامے پردستخط کیے گئے جس کے تحت بایو جانچ تجربہ گاہ میں ٹیم کووڈ-19 جانچ کے لیے ای ایس آئی اسپتال میں افرادی قوت کی تربیت اور صلاحیت سازی کا کام کرے گی۔ٹی ایچ ایس ٹی آئی کو سائنس اور ٹیکنالوجی کی مرکزی وزارت نے ڈپارٹمنٹ آف بایو ٹیکنالوجی کے ذریعے فنڈ فراہم کرایا جاتا ہے۔ جبکہ ای ایس آئی سی میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل فریدآباد محنت اور روزگار کی مرکزی وزارت کے تحت کام کرنے والا ایک ممتاز طبی ادارہ ہے۔ڈی بی ٹی – ای ایچ ایس ٹی آئی کی بایوجانچ تجربہ گاہ کا قیام ڈی بی ٹی کے فنڈ سے چلنے والے ای ایچ ایس ٹی آئی کے ٹرانسلیشنل ریسرچ پروگرام کے تحت عمل میں آیاتھا۔ اس کا قیام ویکسین اور بایولوجیکل کی کلینکل تیاری کے لیے کیا گیا تھا۔ اس سے توقع کی جاتی ہے کہ یہ اچھے کلینکل لیباریٹری طریقہ کار(جی سی ایل پی) میں عالمی معیارات کو پورا کرے گا اور ویکسین تیار کرنے اور جانچ کرنے کے لیینیشنل ایکریڈیٹیشن بورڈ بار ٹیسٹنگ اینڈ کیلیبریشن لیباریٹریز(این اے بی ایل) سے منظوری کے لیے درخواست دے گا۔اس مفاہمت نامے پر طبی تحقیق کی ہندوستانی کونسل (آئی سی ایم آر) کے توسیع کا شروع کیے جانے کے فیصلے کے بعد دستخط کیے گئے تھے۔ ا س فیصلے کے تحت جانچ سہولتیں شروع کرنے کے لیے اس نے ایسی سرکاری تجربہ گاہوں کی خدمات حاصل کی ہیں جوآئی سی ایم آرکے تحت کام نہیں کرتی ہیں۔ان میں ڈی بی ٹی اور سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل(سی ایس آئی آر)ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اورسرکاری ا مداد سے چلنے والے میڈیکل کالجوں کی تجربہ گاہیں بھی شامل ہیں۔