پٹنہ:وزیر اعظم نریندر مودی سے ویڈیو کانفرنسنگ سے بات کرنے سے پہلے نتیش نے ڈی ایم، ایس پی سمیت بہارکے اعلیٰ حکام سے ردعمل لیااورضروری ہدایات دیں۔بہارکے وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ باہر سے آ رہے لوگوں کی وجہ سے مریض بڑھ رہے ہیں۔ نتیش کمار نے کہا کہ بہار کو ٹیسٹ کٹس کم مل رہی ہیں۔سوال یہ کہ تین انجن کی سرکارمرکزمیں بھی ساتھ ہے ۔پھرآخراس کافائدہ بہارکوکیوں نہیں مل رہاہے؟کیامرکزپرالزام ڈال کرریاستی حکومت سوالوں سے بچ سکتی ہے؟اپنے حلیفوں پردبائوڈالنے میں نتیش کمارکیوں ناکام ہیں؟یہی وجہ ہے کہ بہارمیں بہت کم ٹیسٹ ہورہے ہیں۔ نتیش نے بہارکے ہر پنچایت میں صابن اور ماسک دینے کااعلان کیا۔وزیراعلیٰ نے اعلان کیاہے کہ تمام گرام پنچایتوں میںانفیکشن سے لوگوں کی حفاظت کے لیے تمام خاندانوں کوحکومت کی طرف سے صابن اور چار ماسک دیے جائیں گے۔ مائیک کے ذریعے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ آگاہ کیا جائے گا۔ 7 دنوں کے اندر دیگر ریاستوں سے بہار آنے والے لوگوں کے واپس آنے پر پوراانتظام کیاجائے ۔اس کے لیے ریلوے اور دیگر ریاستوں کے ساتھ تال میل کرکے تمام ضروری تیاریاں کی جائیں۔اس بات کو یقینی بنایاجائے کہ پٹنہ اوردیگرشہروں میں پھنسے لوگوں کو واپس بھیجنے کے لیے مناسب انتظام ہو۔
Corona Kits
نئی دہلی:کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اتر پردیش کے دو میڈیکل کالجوں میں ناقص پی پی ای کٹ کی فراہمی کو لے کر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ پر حملہ کیا ہے۔ پی پی ای کٹ کی شکایت سے متعلق خط کے لیک ہونے کے معاملے میں پرینکا گاندھی نے یوگی حکومت سے سوال کیا کہ کیا ہیلتھ ورکرس کے لئے خراب معیار کے ذاتی حفاظتی سامان کی فراہمی کے قصورواروں پر کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ یوپی کے کئی سارے طبی کالجوں میں خراب پی پی ای کٹس دی گئی تھیں۔ یہ تو اچھا ہوا صحیح وقت پر وہ سامنے آ گئیں اور واپس ہو گئیں اور ہمارے ہیلتھ ورکرس کی حفاظت سے کھلواڑ نہیں ہوا۔حیرت کی بات یہ ہے کہ یوپی حکومت کو یہ گھوٹالہ پریشان نہیں کر رہا ہے بلکہ یہ پریشان کر رہا ہے کہ خراب کٹس کی خبر باہر کس طرح آ گئی۔ یہ تو اچھا ہوا کہ خبر باہر آ گئی ورنہ خراب کٹ کا معاملہ پکڑا ہی نہیں جاتا اور ایسے ہی رفع دفع ہو جاتا۔ کیا قصورواروں پر کارروائی ہو گی؟ غور طلب ہے کہ کرونا وائرس سے متاثر لوگوں کا علاج کر رہے ہیلتھ ورکرس کی حفاظت کے لئے مبینہ طور پر خراب معیار کیذاتی حفاظت کا سامان(پی پی ای) کٹ کی فراہمی کے معاملے میں ڈائریکٹر جنرل طبی تعلیم (ڈی جی ایم ای) کے خط کے لیک ہونے کی جانچ اترپردیش حکومت نے اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) کو سونپی ہے۔
نئی دہلی:کانگریس نے کرونا وائرس کی جانچ کے لئے چین سے درآمد کی کئی کٹس پر مبینہ طور پر منافع کمانے کو لے کر کہا کہ حکومت اس ‘منافع اور کالابازاری کی فوری جانچ کرائے اور کارروائی کرے۔ پارٹی کے ترجمان منیش تیواری نے حکومت پر زور بھی کیا کہ کرونا وائرس جانچ کے کٹس کے درآمد سے متعلق تمام دستاویزات عام کئے جائیں تاکہ ملک کو پتہ چل سکے کہ کون لوگ بحران کے وقت ایسی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا کہ وہ چین سے پانچ لاکھ جانچ کٹس خریدے۔ وہ ٹھیکہ آئی سی ایم آر کے کہنے پر دیا گیا۔ چین سے جو کٹس درآمد کی گئی ہے اس کی قیمت 245 فی کٹ بنتی ہے۔ پانچ لاکھ کٹ کی کل قیمت 12 کروڑ 25 لاکھ روپے ہوتی ہے۔درآمد کرنے والی کمپنی نے یہ کٹ دوسری کمپنی کو 21 کروڑ روپے میں فروخت کی۔ پھر اس کمپنی نے آئی سی ایم آر کو یہ کٹ 30 کروڑ روپئے میں دی۔ مجموعی طور پر دو کمپنیوں نے مل کر 18.75 کروڑ روپئے کا بڑا منافع کمایا۔ ان کے مطابق جس کمپنی نے چین سے درآمد کیا وہی کمپنی تمل ناڈو حکومت کو 400 روپے دے رہی ہے۔ عدالت نے پھٹکار لگائی تو اس کمپنی نے کہا کہ ہم 400 روپے میں آئی سی ایم آر کو فراہم کر دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت کالابازاری اور منافع خوری کو روکنے کی ضرورت ہے۔ حکومت سے مطالبہ کرنا چاہتے ہیں اس معاملے کی فوری جانچ ہونی چاہئے اور اس مہاماری کے وقت اس منافع پر روک لگنی چاہئے۔ جتنی بھی کٹس درآمد ہوئی ہے ان سے وابستہ دستاویزات عام ہونا چاہئے تاکہ ملک کو پتہ لگنا چاہئے کہ کون لوگ ایسا کر رہے ہیں۔