محمدشارب ضیاء رحمانی
بہار پہلی ایسی این ڈی اے ریاست بنی جس نے این آرسی کے خلاف اسمبلی میں تجویز منظور کی اور دل چسپ بات یہ ہے کہ این آرسی لاگو نہ کرنے کی بی جے پی نے بھی حمایت کی تو I support NRC والے کیا کریں گے؟اور ایک انچ پیچھے نہ ہٹنے والے اب این آرسی کے خلاف تجویز منظور کررہے ہیں-یہ عوام کی بڑی طاقت کا اثر ہے،کون کہتاہے کہ احتجاج میں اثر نہیں ہے-
دوسری تجویز پرانے این پی آر کو ہی لاگو کرنے کی منظور ہوئی جس کا سب نے سپورٹ کیا،مزے کی بات یہ ہے کہ یہ تجویز ریاستی حکومت 15فروری کو مرکز بھیج چکی ہے اور اس وزارت نے بھیجاہے جو بی جے پی کے وزیر کےپاس ہے-این پی آر کے جاری گزٹ پر تیجسوی یادو کے سوال پروزیراعلی نے صفائی دی ہے کہ اس میں وضاحت نہیں ہے کہ یہ این پی آر کس فارمیٹ کے تحت ہوگا-2010 کا فارمیٹ ہوگا یا 2020 کافارمیٹ اس گزٹ میں یہ طے نہیں کیاگیاہے-
تیسری تجویز ذات پر مبنی جن گننا کی پاس ہوئی-
اس کے لیے احتجاج کرنے والی خواتین اور اسمبلی میں مضبوط آوازاٹھانے والے تیجسوی یادو اورعبدالباری صدیقی شکریہ کے مستحق ہیں اور جزوی طور پر ہی سہی،بہار حکومت بھی تعریف کے قابل ہے لیکن سوال یہ رہ جاتاہے کہ این پی آر کی سب سے خطرناک شق ڈی ووٹر یعنی لوکل رجسٹرار کو مشکوک شہری قرار دینے کے اختیار پر وزیر اعلی چپ رہے،این پی آر سے اس اختیار کا ہٹنا سب سے ضروری ہے،اسی طرح سی اے اے پر وزیراعلی گھماتے رہے اور گمراہ کرتے رہے کہ 2003 کی ترمیم کی کانگریس نے اور خود منموہن سنگھ نےحمایت کی تھی،جب کہ اس شہریت ترمیمی بل میں مذہب کی بنیاد پرتفریق کا غیرآئینی کام نھیں کیا گیاتھا،وزیراعلی نے یھاں پر گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے،دراصل سی اے اے پر وہ غلطی کرکے پھنس چکے ہیں تو ادھر ادھر گھماکر جواز ڈھونڈھ رہے ہیں،انھوں نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ میں ہے،سوال یہ ہے کہ کیا سپریم کورٹ میں معاملہ ہونے پر اسمبلی تجویز منظور نھیں کرسکتی ہے؟حکومت کو سی اے اے کے خلاف بھی تجویز منظور کرکے بہار میں نافذ نہ کرنے کا اعلان کرناچاہیے،اور بہار سرکار کیرل بنگال کی طرح کورٹ کیوں نہیں گئی؟
وزیراعلی نے یہ کہہ کردھوکا دیا کہ وزیراعظم نے این آرسی پر واضح بیان دے دیا ہے،نتیش نے پورا رام لیلائی بیان پڑھ کرسنایا لیکن ڈیٹینشن سینٹر نہ ہونے کا اسی رام لیلا میں جھوٹ بولاگیا،نتیش جی نے آدھی بات بتائی،پارلیمنٹ میں صدرجمہوریہ اور وزیرداخلہ کے این آرسی پر دییے گئے بیان کو کھاگئے،رام لیلا کا بیان اہم ہے یا پارلیمنٹ میں سمجھائی گئی کرونالوجی اہم ہے،نتیش نے یہ نھیں بتایا،انھیں رام لیلائی جھانسے پر یقین ہے اور حوالے کے طور پر اسمبلی میں پیش کررہے ہیں لیکن ایوان میں ذمے داروں کا بیان انھیں جھوٹ سمجھ میں آرہاہے؟انھیں ملک کے اولین شہری صدرجمہوریہ کے بیان پر یقین نہیں ہے؟
خیر جو کچھ تھوڑا قدم اٹھایاگیاہے اس کی تحسین کرنی چاہیے لیکن خدشات باقی ہیں،جب تک عملی طور پر موجودہ این پی آر ڈی ووٹر کی شق سمیت نھیں رکتا،این آرسی کبھی نھیں ہوگی،مرکز تحریری یقین دہانی نہیں کراتی اور سی اے اے میں غیرآئینی شقوں کو ہٹایا نہیں جاتا،اس وقت تک بھروسہ نہیں کیاجاسکتاہےلیکن یہ دل چسپ ضرور ہے کہ آئی سپورٹ این آرسی کرنے والی بی جے پی نے بہار میں این آرسی کے خلاف تجویز منظور کرنے کی حمایت کی ہے-
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں ہے)