کولکاتہ:کولکاتہ میں گائے کے پیشاب پینے سے ہوم گارڈ کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی۔اس کا کہنا تھا کہ جب سے اس نے گائے کا پیشاب پیا ہے تب سے قے سی محسوس ہو رہی ہے،جس کے بعد اس کے پاس کے ہی ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔کورونا وائرس کے علاج کے نام پر پروگرام منعقد کراکر گائے کا پیشاب پلانے والے بی جے پی لیڈر کے خلاف شکایت درج کرائی گئی،جس کے بعد بی جے پی لیڈر کو گرفتار کر لیا گیا۔بتایا جا رہا ہے شمالی کولکاتہ میں بی جے پی لیڈر نے کورونا وائرس کو لے کر ’پرساد اور احتیاطی دوا‘ کی طرح لوگوں کو گائے کا پیشاب پینے کے لئے حوصلہ افزائی کی تھی،علاقے کے کچھ لوگوں کے ساتھ ایک 34 سال کے ہوم گارڈ نے بھی گائے کا پیشاب پیا تھا جس کے بعد اس کی طبیعت اچانک بگڑ گئی،جس کے بعد اسے ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔اس معاملے کا نوٹس میں لیتے ہوئے پولیس نے بی جے پی لیڈر کو گرفتار کر لیا۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، مقامی بی جے پی رکن لیڈر نارائن چٹرجی نے ہگلی کے مشرقی ساحل کے قریب ایک غیر قانونی گو شالہ میں ’گوماتا‘کی پوجا پروگرام منعقد کیا تھا،جس نارائن چٹرجی نے بہت سے لوگوں کو گائے کا پیشاب پینے کے لئے مجبور کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ گائے کا پیشاب کورونا وائرس سے بچائے گا۔
Bjp Leaders
نئی دہلی:اشتعال انگیز تقریر کرنے کے معاملے پر دہلی ہائی کورٹ میں ہوئی سماعت کے دوران دہلی پولیس نے کورٹ کو بتایا کہ وہ فی الحال کسی بھی شخص کے خلاف جلدبازی کیس درج نہیں کرناچاہتی ہے۔ اگرچہ اشتعال انگیز تقریروں کی ویڈیوز کی جانچ کی جارہی ہے لیکن پولیس کی پہلی ترجیح دہلی کے حالات کو معمول پرلانے کی ہے جس کے بعد کیس کی سماعت کو 13 اپریل تک کے لیے ٹال دیا گیا۔بی جے پی کے تین متنازعہ لیڈروں انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما اور کپل مشرا کے اوپر اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام لگانے والی درخواست پر ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران دہلی پولیس نے عدالت میں اپنا جواب داخل کیاہے۔ دہلی پولیس نے اپنے جواب میں کہا کہ پولیس کے پاس صرف ان رہنماؤں کے ہی نہیں بلکہ اور بھی کئی ساری ویڈیوزموجودہیں جن کی پڑتال کی جا رہی ہے، اور تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ان پر کارروائی کی جائے گی. دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ جلد بازی میں کسی کے خلاف مقدمہ درج کرنا ٹھیک نہیں ہوگا. کیونکہ اس وقت دہلی پولیس کو حالات کو معمول پر کی کوشش کر رہی ہے اس کے کام کاج کے اوپر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔وہیں مرکزی حکومت نے دہلی ہائی کورٹ میں دلیل دیتے ہوئے کہا کہ دہلی میں قانون و انتظام کی ذمہ داری مرکزی حکومت کے تحت آتی ہے۔ لیکن دہلی ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مرکزی حکومت کو پارٹی نہیں بنایاگیاہے،لہٰذامرکزی حکومت کو بھی اس میں پارٹی بنایا جائے تا کہ مرکزی حکومت بھی اپنا موقف عدالت کے سامنے رکھ سکے۔ مرکز کی اس مانگ کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو پارٹی بنا کر نوٹس جاری کیا اور 4 ہفتے میں جواب دینے کوکہا ہے۔سماعت کے دوران ہی دہلی پولیس نے کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ دہلی تشدد معاملے میں اب تک کل 48 ایف آئی آردرج کی جاچکی ہیں لیکن یہ تمام ایف آئی آر تشدد کے معاملے میں ہیں۔ پولیس علاقوں کے حالات کو جلد سے جلد معمول پرکرنے کی کوشش کر رہی ہے۔غور طلب ہے کہ کل دہلی ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس مرلی دھرنے دہلی پولیس کمشنر کو ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اشتعال انگیز تقریر معاملے میں اشتعال انگیز تقریر کرنے والوں کے خلاف کن دفعات کے تحت مقدمہ درج ہو سکتا ہے اس بات پر غور کریں اور کورٹ میں آج دہلی پولیس کو وہ رپورٹ دینی تھی لیکن آج اس معاملے کی سماعت جسٹس مرلی دھرکے سامنے نہیں بلکہ چیف جسٹس کے سامنے ہوئی۔ بتا دیں کہ کل اس کیس کی سماعت چیف جسٹس کرنے والے تھے لیکن کل چیف جسٹس کے چھٹی پر رہنے کی وجہ سے جسٹس مرلی دھر نے معاملے کی سماعت کی تھی۔وہیں آج اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس نے کی اور انہوں نے مرکزی حکومت کو پارٹی بناتے ہوئے نوٹس جاری کرکے 13 اپریل تک جواب دینے کو کہا ہے۔اس معاملے کی اگلی سماعت 13 اپریل کو ہوگی۔