نئی دہلی:ہند-عرب تعلقات بہت قدیم ہیں، دونوں ممالک کے تعلقات کے استحکام میں عربی صحافت نے اہم رول ادا کیاہے۔ کوئی بھی عربی زبان و ادب اور صحافت کا مورخ ہندوستانی کی عربی صحافت کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ ہندوستانی علما وادبا نے نہ صرف رسمی طور پر عربی اخبار ورسائل جاری کیے بلکہ اپنے اسلوب بیان اور طرز تحریر کا عربوں سے بھی اعتراف کروایا۔ان خیالات کا اظہار انڈیا عرب کلچرل سینٹر کے اعزازی ڈائریکٹر پروفیسر محمد ایوب تاج الدین ندوی نے کیا، وہ شعبہئ عربی دہلی یونیورسٹی کے زیر اہتمام قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے مالی تعاون سے شعبہئ عربی ڈی یو میں منعقدہ دوروزہ قومی سمینار کی افتتاحی تقریب میں کلیدی خطبہ پیش کررہے تھے۔انھوں نے ہندوستان میں عربی صحافت کی سلسلہ وار تاریخ بیان کرتے ہوئے یہاں سے شائع ہونے والے عربی رسائل وجرائد کا احاطہ کیا۔قابل ذکر ہے کہ موصوف ہندوستان میں عربی صحافت پر ایکسپرٹ کی حیثیت رکھتے ہیں،حال ہی میں ہندوستان میں عربی صحافت پر ان کی ضخیم کتاب ریاض سعودی عرب سے شائع ہوئی ہے۔پروفیسر ندوی نے کہاکہ آج بھی ہندوستان کے مختلف مقامات سے عربی رسائل و جرائد شائع ہو رہے ہیں۔ جس سے ہندوستان میں عربی زبان میں صحافت اور اس ملک کے لوگوں کی عربی زبان سے دلچسپی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔اس تقریب کی صدارت پروفیسر شفیق احمد خان ندوی، سابق صدر شعبہئ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کی، نظامت شعبہئ عربی ڈی یو کے استاذاور سمینار کے کنوینر ڈاکٹر مجیب اختر نے کی۔موضوع کا تعارف پروفیسر محمد نعمان خان صدر شعبہئ عربی ڈی یونے کرایا، کلمات تشکر شعبہ کے استاذ ڈاکٹر اصغر محمود نے ادا کیے۔دریں اثنا پروفیسر خورشید فارق میموریل لکچر سیریز کامجموعہ جسے پروفیسر محمد نعمان خان نے ترتیب دی ہے،اس کی رسم اجرا بھی انجام پائی۔اس موقع پر شعبہئ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اساتذہ ڈاکٹر فوزان احمد، ڈاکٹر آفتاب احمد، جے این یو سے پروفیسر رضوان الرحمن، پروفیسر مجیب الرحمن، ڈاکٹر محمد اجمل قاسمی، ذاکر حسین دہلی کالج کے اساتذہ ڈاکٹر محمود فیاض ہاشمی، ڈاکٹر ظفیرالدین، ڈاکٹر عبد الملک، پروفیسر خورشید احمد فارق مرحوم کی صاحبزادی ڈاکٹر فرند فارق، لکھنؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹر محمد سبحان خان، ڈاکٹر محمد طارق، دیوان عبد الغنی کالج بنگال کے ڈاکٹر منیر الاسلام، افلو حیدرآباد کے پروفیسر محمد اقبال حسین، الٰہ آباد یونیورسٹی کے ڈاکٹر محمود حافظ عبد الرب مرزاکے علاوہ شعبہ کے اساتذہ پرفیسرولی اختر، ڈاکٹر سید حسنین اختر، ڈاکٹر محمد اکرم، ڈاکٹر جسیم الدین، آصف اقبال کے علاوہ شعبہ کے ریسرچ اسکالرس،طلبہ وطالبات موجود تھے۔افتتاحی تقریب کے بعد پہلی اکادمی نشست میں پروفیسر مجیب الرحمن،جے این یو، پروفیسر محمداقبال حسین ندوی، ڈاکٹر محمد سلیم، ڈاکٹر محمد آفتاب، ڈاکٹر محمود عبد الرب مرزا او رڈاکٹر محمد طارق نے مقالات پیش کیے۔
Arabic
نئی دہلی۔ ہندوستان کے عہد ِوسطی کی تاریخ، تہذیب اور ثقافت کا ساراسرمایہ فارسی زبان وادب میں محفوظ ہے۔ آٹھ سو سالہ تاریخ پر محیط عہدوسطیٰ میں فارسی زبان وادب کے حوالے سے مختلف النوع کتابیں اردومیں لکھی گئی ہیں۔ اس کے باوجود فارسی زبان وادب کی مربوط تاریخ کا فقدان ہے۔اس کمی کو دیکھتے ہوئے قومی اردو کونسل نے ایک مبسوط اور معتبر تاریخ کی ضرورت محسوس کی ہے تاکہ فارسی اورعہدِوسطیٰ کے سرمائے کونئی نسل تک پہنچایاجاسکے۔یہ باتیں قومی اردو کونسل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کونسل کے صدردفترمیں منعقدہ فارسی زبان وادب کے پینل کی میٹنگ میں کہیں۔انھوں نے کہا کہ اردو میں صلاحیت پیدا کرنے کے لیے فارسی کا جاننا بہت ضروری ہے۔ بغیر فارسی کی افہام وتفہیم کے اردو زبان وادب پر عبور حاصل نہیں کیا جاسکتا۔انھوں نے کہا کہ اگرچہ یہ منصوبہ گزشتہ کئی سالوں سے زیرِ غور رہا ہے، تاہم اب اسے حتمی طورپر آئندہ چھ ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ فارسی زبان وادب کی تاریخ کو چار ابواب میں منقسم کیا گیا ہے اورہر باب کے کئی ذیلی ابواب ہوں گے۔ اس کام کی تکمیل کے لیے ماہرینِ فارسی کی مدد لی جارہی ہے۔
اس موقع پر سید پروفیسر حسن عباس نے کہا کہ فارسی زبان ادب کی تاریخ کے منظر عام پر آنے کے بعد واقعی قومی اردو کونسل کی تاریخ میں ایک نئے روشن باب کا اضافہ ہوگااورنئی نسل ملک کے مختلف حصوں میں بکھرے پڑے فارسی زبان وادب سے متعلق علوم وفنون سے آشنا ہوگی۔پروفیسر ایچ ایس قاسمی نے کہاکہ ہم قومی اردو کونسل، بالخصوص جواں سال ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد کے ممنون ہیں جو ہندوستان کی گزشتہ سات سوسالہ تاریخ کو قلم بند کرنے کے لیے کوشاں ہیں جو یقینا ایک غیر معمولی کام ہے۔ پینل کی صدارت پروفیسر آزرمی دخت صفوی نے کہا کہ یہ ایک انتہائی اہم موضوع ہے جس پر کونسل نے کام کرنے کا ارادہ کیا ہے۔عہد وسطیٰ کے ہندوستان کے مختلف خطوں میں فارسی زبان وادب کا غلبہ تھا اور شعرا وادبا نے اپنی جو تخلیقات پیش کی ہیں، وہ اس عہد کی ترجمانی کرتی ہیں جسے ایک مربوط اور مبسوط شکل میں لانے کی بات ہورہی ہے۔پینل میں پروفیسر عراق رضا زیدی،پروفیسر عبدالحلیم کے علاوہ کونسل کے اکیڈمک اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر شمع کوثر یزدانی، ڈاکٹر فیروز عالم اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر،جناب ساجد الحق کے ساتھ ڈاکٹر شاہد اختر نے شرکت کی۔