چند برس پہلے مجھے وہم سا ہو گیا کہ بیشتر مصنف مثلاً یوسفی، انشا، شفیق الرحمان، کرنل محمد خان، ابن صفی، وغیرہم مجھ سے بہتر لکھتے ہیں. انگریزی ناول پڑھ پڑھ کر اس احساس کمتری میں مزید اضافہ ہوتا گیاـ
آخر کار میں نے یہ فیصلہ کیا کہ مجھے تحریر بہتر کرنے کے لیے لکھنا سیکھنے کی ضرورت ہے، فن تحریر پر سیکڑوں کتابیں ڈاؤن لوڈ کیں اور تین چار سچ مچ پڑھ بھی لیں، ان کے مصنفین مکالمہ نگاری، فقرہ سازی، کردار نگاری، پلاٹ، نقطۂ نظر وغیرہ وغیرہ سکھانے کے دعویدار تھے،ایک مصنف تو کامیڈی اور سٹائر رائٹنگ سکھانے کا بھی دعویٰ رکھتا تھاـ
اسی احساس کمتری کے ہاتھوں مجبور ہو کر فرنگیوں کے ایسے گروپ بھی جوائن کر لیے، جہاں ایک رائٹر اپنی تحریر کے چند پیراگراف یا اپنی کتاب کے چند باب اصلاح کے لیے پیش کرتا تھا اور باقی تمام مصنفین گرگ آشتی کے جذبے سے مغلوب ہو کر اس کی تحریر کے پیروں، جملوں اور انداز کے نٹ بولٹ کس کر اسے بہتر کرتے تھےـ
کچھ عرصے بعد فیس بک پر اردو کا چلن عام ہوا، تو مجھے علم ہوا کہ میں عصر حاضر کے بیشتر دیگر اردو مصنفین کی مانند پہلے ہی عظمت کے ایک بلند مقام پر فائز ہوں اور مجھے کچھ بھی سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے،اس لئے خود سیکھنا بند کر کے دوسروں کی تحریر کی اصلاح شروع کر دی ـ
آپ کو بھی دوسروں کی تحریر میں کیڑے نکالنے کا فن سیکھنا ہو تو اپنے شہر کی ادبی انجمن کے کسی ایک گروہ میں شامل ہو جائیں اور مخالف گروہ کے ادیب کی تحریر کے پرخچے اڑتے دیکھ لیں، آپ ایک دو نشستوں کے بعد ہی اعلیٰ درجے کے نقاد بن جائیں گے، شرط صرف یہ ہے کہ زیادہ بڑے اور طاقتور ادبی گروپ میں شامل ہوں ـ
بہرحال علم ہوا کہ اردو کا ادیب عموماً پیدائشی طور پر باصلاحیت ہوتا ہے اور کسی قسم کا احساس کمتری اسے چھو کر نہیں گزرتا،اس کی خودی نہایت بلند ہوتی ہےـ
یہی وجہ ہے کہ اردو میں آج تک ایسا سوشل میڈیا حلقہ دکھائی نہیں دیا جہاں ادیب اپنی تحریر اصلاح کے لئے پیش کریں اور دوسرے ادیب فقروں، پیروں اور انداز کی اصلاح کریں، ہر مصنف جانتا ہے کہ اس نے جو لکھا ہے، اس سے بہتر لکھنا ممکن ہی نہیں ہے اور جو شخص بھی اس میں نقص نکال رہا ہے اس کی عقل یا نیت میں فتور ہےـ
Tag: