ممبئی:گزشتہ 15دسمبر کی رات سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں گھس کر دہلی پولیس کی زیادتی کے خلاف احتجاج کرنے والے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباکے ساتھ بھی یوپی پولیس نے زیادتی کی تھی،بلکہ علی گڑھ کا معاملہ جامعہ سے بھی بدتر تھا،پولیس نے نہ صرف کیمپس میں گھس کر طلباپر لاٹھی چارج کیا،آنسوگیس کے گولے داغے بلکہ ہاسٹل میں گھس کر کئی سارے کمروں میں توڑپھوڑبھی کیا،متعددطلباکو شدیدزدوکوب کیاگیااوربہت سوں کوپولیس اٹھالے گئی جن کا اب تک پتانہیں چل پایاہے۔اس سارے معاملے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کا رویہ نہایت افسوسناک رہا،یونیورسٹی کے رجسٹرارعبدالحمید اور وی سی طارق منصور نے طلبہ پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے اور انھیں انصاف دلانے کے بجائے باقاعدہ میڈیامیں آکر یہ بیان دیا کہ پولیس کوکیمپس میں آنے کی دعوت یونیورسٹی انتظامیہ نے دی تھی۔انتظامیہ کے اس رویے کی وجہ سے نہ صرف اے ایم یوکے طلبہ بلکہ ساری علیگ برادری میں زبردست غم و غصہ پایاجارہاہے اور سوشل میڈیاپر اے ایم یوٹیچرس و طلبہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی طرف سے ایک مراسلہ وائرل ہواہے جس میں وی سی اور رجسٹرارکواپنے عہدوں سے استعفادینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پانچ جنوری تک وی سی لاج خالی کرنے کا مطالبہ کیا گیاہے۔ادھر اے ایم یوالومنائی ایسوسی ایشن مہاراشٹر نے بھی باقاعدہ پریس بیان جاری کرکے وی سی اور رجسٹرارکے استعفاکا مطالبہ کردیاہے۔ایسوسی ایشن کے صدر تنویر عالم کے دستخط کے ساتھ جاری بیان میں کہاگیاہے کہ اے ایم یوالومنائی ایسوسی ایشن کویہ جان کر شدید تکلیف پہنچی ہے کہ اے ایم یومیں طلبہ کی جانب سے کیے جانے والے پر امن احتجاج کیخلاف وی سی طارق منصور اور رجسٹرار عبدالحمید کی دعوت پر پولیس نے ظالمانہ ایکشن لیا،ہاسٹل میں گھس کرطلبہ کو ان کے کمروں سے گھسیٹ کر پیٹا گیا،انہیں گرفتار کیاگیا اور یونیورسٹی کی املاک کو نقصان پہنچاگیا۔بیان میں کہاگیاہے کہ ہم وائس چانسلر و رجسٹرارکی اس ظالمانہ حرکت کی مذمت کرتے ہیں اور فوری طورپر دونوں کے استعفا کا مطالبہ کرتے ہیں۔بیان میں مزید کہاگیاہےکہ ہمیں معلوم ہواہے کہ اے ایم یوانتظامیہ نے پچیس طلباکے خلاف ایف آئی آردرج کروائی ہے،ہم اس حرکت کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں اورجوطلباگرفتار ہوئے ہیںان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہم ہر حال میں پرامن طریقے سے احتجاج کرنے والے طلبہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔