یوم اساتذہ پر خصوصی مذاکرہ سے ڈاکٹر سید فاروق کی صدارت میںپروفیسر اخترالواسع کا کلیدی خطاب
نئی دہلی:آئیڈیا کمیونیکیشن نئی دہلی اور تسمیہ ایجوکیشل سو سائٹی نئی دہلی کے زیر اہتمام ’یوم اساتذہ‘کے موقع پر ’’اساتذہ اور طلبا کا رشتہ‘‘ کے موضوع پر ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت ڈاکٹر سید فاروق نے فرمائی۔ اپنے صدارتی خطبے میں انھوں نے نہ صرف اپنے اساتذہ کو یاد کیا، بلکہ ان کی خوبیوں سے بھی سامعین کوآگاہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ اساتذہ اپنے طلبہ کی خوبیوں کا مشاہدہ کرتے ہیں،اس کے بعد ان کو نکھارتے ہیں۔اس سلسلے میں انھوں نے اپنے تجربات کا بھی اظہار کیا۔انھوں نے یہ بھی فرمایا کہ اساتذہ کے اخلاق اور رویہ کا طلبہ پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ مار اور سختی کی جگہ محبت و ہمدردی سے تعلیم دی جانی چاہیے۔ مہمان خصوصی سابق مرکزی وزیر طارق انور نے کہا کہ میرے استاذ کی ہی تربیت کا نتیجہ ہے، جو مجھ میں سیاست کی سوجھ بوجھ ممکن ہو سکی۔ بہار میں دوسری سرکاری زبان کے لیے جو تحریک چلائی گئی، اس میں بطور رضاکار شریک ہوتا رہا۔یہ سب اساتذہ کی وجہ سے ممکن ہو سکا۔ پروفیسراخترالواسع(صدر مولانا آزاد یونیورسٹی، جودھپور)، پروفیسر کویتا چوہان(سینٹر فار منیجمنٹ اسٹڈیز، جامعہ ملیہ اسلامیہ)اور احتشام خان(سینئر صحافی، نیوز 18) بحیثیت مقرر شریک ہوئے۔ پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ اساتذہ طلبہ کو وہ راستہ دکھاتے ہیں،جس پر وہ اپنی منزلیں طے کر سکیں۔ انھوں نے مکتب کے اساتذہ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مکتب کے اساتذہ کو زیادہ مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی فرمایا کہ تعلیم اور تربیت ساتھ ساتھ چلتی ہے۔ ورچول کلاسز بلاواسطہ کلاس میں روبرو بیٹھ کر دی جانے والی تعلیم اور تربیت کا بدل نہیں ہو سکتیں۔پروفیسر کویتا چوہان نے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کو دراصل والدین کا عملی نمونہ پیش کرنا پڑتا ہے۔ طلبہ کی مشکلات سے تب ہی آگاہی ممکن ہو سکے گی۔ احتشام خان نے اپنے اساتذہ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ آج جو کچھ بھی ہوں انھیں کی بدولت ہوں۔ اساتذہ اپنے طلبہ کے تئیں ہمہ وقت فکر میں رہتے ہیں۔ اساتذہ ہماری اخلاقیات پر بھی تعلیم ہی کی طرح زور دیتے ہیں۔اس موقع پر شعبہ ہندی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے استاد ڈاکٹر رحمن مصورنے کچھ اشعار سے بھی سامعین کو محظوظ کیا۔ پروگرام کے کنوینر اور آئیڈیا کمیونیکیشن کے ڈائرکٹر آصف اعظمی نے اپنے اساتذہ کو یاد کیا۔اپنے بچپن کی یادیں ساجھا کرتے ہوئے کہا کہ استاد اور شاگرد کے رشتوں میں مزید حلاوت اور استحکام لانے کی ضرورت ہے،بطور خاص وبا کی قہر سامانیوں اور انڈسٹریل انقلاب خامس کے نتیجہ میں سماجی اقدار میں تبدیلیاں آرہی ہیںاس کے پیش نظر لوگوں کو مزید بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔پروگرام کا آغاز ڈاکٹر شاہ نواز فیاض کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس موقع پر شرکا میں ڈاکٹر محمد ارشد، ڈاکٹر مشیراحمد،راشد حامدی، خالد رشید،ڈاکٹر سلمان فیصل، ڈاکٹر علام الدین، ڈاکٹر امتیاز احمد وغیرہ قابل ذکر ہیں۔