ہاتھرس:ہاتھرس اسکینڈل کے حوالے سے سیاست جاری ہے۔ یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے پورے معاملے کی سی بی آئی تحقیقات کی سفارش کی تھی لیکن متاثرہ کے اہل خانہ اس سے مطمئن نہیں ہیں۔ متاثرہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ نہیں کیا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ اس سارے معاملے کی تحقیقات سپریم کورٹ کے جج کے ذریعہ کی جائے۔ تاہم کنبہ نے اعتماد کا اظہار کیا کہ انہیں یوگی حکومت پر مکمل اعتماد ہے۔متاثرہ کے بھائی نے کہا کہ ہم نے سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ نہیں کیا، کیوں کہ ایس آئی ٹی پہلے ہی اس معاملے میں محوِ تفتیش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس کی تحقیقات سپریم کورٹ کے جج کے ذریعہ ہونی چاہئے۔ متاثرہ کے بھائی نے بتایا کہ کنبہ کسی بھی چیز سے مطمئن نہیں ہے۔ بہن کی راکھ اس وقت تک نہیں بہائی جائے گی جب تک کہ ملزموں کو پھانسی نہ دی جائے۔
یوگی ادتیہ ناتھ
لکھنؤ:بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)کی سربراہ مایاوتی نے اتر پردیش کے نظم ونسق پرسخت حملہ کیا ہے اورمرکزی حکومت سے ریاست میں قیادت تبدیل کرنے یا صدرراج کامطالبہ کیا ہے۔ریاستی حکومت نے یہ کہتے ہوئے جوابی حملہ کیاہے کہ مایاوتی کے دورمیں یوپی میں ایک ہزار سے زیادہ دلت مارے گئے تھے اور آج وہ حکومت پر انگلی اٹھا رہی ہیں۔ مایاوتی نے آج صحافیوں کوبتایا کہ خواتین کے خلاف جرائم کے پیش نظرجوماحول پیداہواہے ، مرکزی حکومت کویوگی آدتیہ ناتھ کی جگہ ریاست میں ایک قابل شخص کو وزیر اعلی بنانا چاہیے اوراگریہ ممکن نہیں ہے تو صدرراج نافذکیاجائے۔ بی ایس پی سپریمونے یوپی کے ہاتھرس اور بلرام پور میں مبینہ اجتماعی زیادتی کے بعد دو نوجوان خواتین کی ہلاکتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعات دہلی میں نربھیاواقعے کی یاد دلانے والے ہیں۔ مایاوتی نے کہا کہ میں یوگی آدتیہ ناتھ سے یہ کہناچاہتی ہوں کہ آپ عورت کے رحم سے پیدا ہوئے ہیں اور آپ کو دوسروں کی بہن بیٹیوں کو بھی اپنی بہن بیٹی سمجھناچاہیے اوراگرآپ ان کی حفاظت کرنے سے قاصر ہیں توآپ کوخود استعفیٰ دے دیناچاہیے
الہ آباد:اتر پردیش (یوپی) کے الہ آباد سول لائنز میں واقع سبھاش چوک پرسماج وادی پارٹی کے مقامی لیڈر سندیپ یادو اور 4-5 نامعلوم افراد کے خلاف چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کا متنازعہ پوسٹر لگانے کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا ہے۔ سول لائنزچوراہے پرلگائے گئے اس پوسٹرکاعنوان لگایاگیاہے کہ حکومت بجلی سے تحفظ کے ساتھ ان بدکرداروں کے پوسٹر کب لگائے گی؟ پوسٹر میں ان افراد پر 376 لکھا گیا ہے جن کی تصویر یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 376 کو جنسی استحصال کے لیے نافذکیاگیا ہے۔ اس پوسٹر میں ایک اخبار میں چھپی ہوئی خبروں کی کٹنگ بھی ہے،جس کا عنوان ہے ۔یوگی نے کہا ، چوکوں پر بدکاروں کے پوسٹرلگاؤ۔ایک پولیس افسر نے بتایاہے کہ یہ پوسٹراتارے گئے ہیں اور سندیپ یادو کے خلاف نامزد رپورٹ لکھی گئی ہے ، جب کہ 4-5 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیاگیاہے۔
یوپی:یوگی کا اعلان،صحافیوں کو ملے گا5 لاکھ کاہیلتھ انشورنس،کورونا سے موت ہونے پر کنبہ کو ملیں گے 10 لاکھ روپیے
لکھنؤ،اترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے صحافیوں کے لئے ایک بڑا اعلان کیا ہے۔ اب ریاست میں تسلیم شدہ صحافیوں کو 5 لاکھ تک کا ہیلتھ انشورنس دیا جائے گا۔ اسی کے ساتھ کورونا میں صحافی کی موت پر ان کے اہل خانہ کو 10 لاکھ روپے کی مالی امداد دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ یوگی نے لکھنومیں نوتعمیر شدہ پنڈت دین دیال اپادھیائے انفارمیشن کمپلیکس کے افتتاح کے موقع پر اس کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جمہوریت میں بڑے مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے بحث ایک اہم ذریعہ ہےجو میڈیا میں ہوتی ہے۔وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ حکمران کا کام منصوبے بنانا ہے۔ انتظامیہ ان اسکیموں کو مختلف ذرائع سے لوگوں تک پہنچاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام، گورننس اور انتظامیہ کے مابین ایک اہم پل کے طور پر میڈیا کے کردار سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔سی ایم یوگی نے کہا کہ ریاستی حکومت ریاست کے تسلیم شدہ صحافیوں کو ہر سال پانچ لاکھ روپے تک کا ہیلتھ انشورنس دے گی۔ اسی کے ساتھ اگر کوئی صحافی کورونا کی وجہ سے فوت ہوجاتا ہے تو اس کے اہل خانہ کو 10 لاکھ روپے کی مالی امداد بھی دی جائے گی۔
یوگی حکومت کانیا فیصلہ:خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے والوں کے شہر بھر میں پوسٹر لگیں گے
لکھنؤ:اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے خواتین کے خلاف جرائم کے حوالے سے ایک بڑا فیصلہ لیا ہے۔ یوپی میں اگر کوئی خواتین سے بدتمیزی کرتے ہوئے پکڑا جاتا ہے تو اس کے پوسٹر شہر بھر میں لگائے جائیں گے۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کے دوران بھی یوگی حکومت نے ایسے ہی اقدامات اٹھائے تھے۔ حکومت نے سڑکوں پر ایسے لوگوں کے پوسٹر لگائے تھے جن پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کاالزام تھا۔خواتین پولیس اہلکاروں کو یہ ذمہ داری دی جائے گی۔ خواتین پولیس شہر کے چوراہوں پر نظر رکھے گی۔ ریاست میں خواتین کے خلاف جرائم کے متعدد مقدمات کے بعد سی ایم یوگی نے یہ فیصلہ لیا ہے۔وزیراعلیٰ نے افسران کو ہدایت کی کہ وہ غلط حرکتوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ اس کے ساتھ ہی ، سی ایم یوگی نے عوامی مقامات پر ایسے مجرموں کے پوسٹر لگانے کی ہدایت کی ہے۔اگر کہیں بھی خواتین کے ساتھ کوئی مجرمانہ واقعہ ہوتا ہے تو متعلقہ بیٹ انچارج ، چوکی انچارج ، اسٹیشن انچارج اور سی او ذمہ دار ہوں گے۔سی ایم یوگی نے کہا کہجو لوگ خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ زیادتی،بدسلوکی،جنسی استحصال یا استحصال کرنے والے مجرموں اوربدانتظامیوں کے مددگارہیں۔ان کے نام بھی سامنے آنا چاہیے۔ ایسا کرنے سے ان کے مددگاروں میں خوف پیدا ہوگا۔
ٹی وی ایکٹریس جسبیر کور نے یوگی ادتیہ ناتھ کے بارے میں ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ کبھی بھی ادتیہ ناتھ کو یوگی نہیں کہتیں۔ ایسے آدمی کو جو ڈھونگی اور مجرم ہو اور جس کی زندگی کا مجرمانہ ریکارڈ ہو اسے یوگی یا جوگی کہنا گناہِ عظیم ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ادتیہ ناتھ وزیر اعلیٰ کی کرسی سنبھالنے سے پہلے کئی مجرمانہ معاملات میں ملوث تھے۔ ان پر جرم و گناہ کے دس بارہ مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت تھے۔ وزیر اعلیٰ کی کرسی پر بیٹھنے کے بعد سب سے پہلا کام انھوں نے یہ کیا کہ اپنے خلاف مقدمات چلنے کی اجازت نہیں دی۔ جس کے خلاف عدالت میں مجرمانہ مقدمات زیر سماعت ہوں ان کو وہی وزیر اعلیٰ بنا سکتا ہے جو خود بڑا مجرم ہو۔ جب ادتیہ ناتھ کو یوپی کی کمان سنبھالنے کیلئے دی گئی اسی وقت لوگوں نے سمجھ لیا تھا کہ اتر پردیش کی حالت کیا ہوسکتی ہے۔ جو خود امن و امان کا دشمن ہو اس سے یہ توقع رکھنا کہ امن و امان بحال رکھے گا صریحاً نادانی ہے۔ آج یوپی جل رہا ہے۔ پوری ریاست میں جنگل راج ہے۔ ادتیہ ناتھ نے اپنے آفیشیل ٹوئیٹر پر ٹوئٹ کیا ہے کہ ”ادتیہ ناتھ جی کی گورنمنٹ کا خوفناک چہرہ دیکھ کر فسادیوں اور امن و امان کے غارت گروں کو سوچنا پڑا کہ یوگی جی کے اقتدار کو چیلنج کرکے بڑی غلطی کی ہے۔ فسادیوں کے خلاف جو کارروائی کی گئی ہے وہ پورے ملک کیلئے ایک مثال ہے۔ہر فسادی کو بڑا صدمہ پہنچا اور ہر احتجاجی دم بخود ہوگیا“۔ خود ساختہ یوگی جو مسلمانوں سے اندھی دشمنی کرتا ہے اس کا یہ بیان اس کی حیوانیت کی بھرپور علامت ہے۔ مسلمانوں کے علاوہ بھی وہ اپنے مخالفین سے دشمنی اور عناد کا حد سے زیادہ مظاہرہ کرتا ہے۔
کانگریسی لیڈر پرینکا گاندھی گزشتہ روز اترپردیش میں مقتولین کے ورثاء کے گھر جب جارہی تھیں تو یوگی کی پولس نے ان کے ساتھ بھی ظلم کو زیادتی کا مظاہرہ کیا۔ بڑی مشکل سے وہ مقتولین کے متعلقین کو تسلی دینے کیلئے پہنچنے میں کامیاب ہوئیں۔ پرینکا گاندھی کا بیان ہے کہ راستے میں ان کے ساتھ یوپی پولس نے طرح طرح سے بدسلوکی کی اور راستے بھر میں پولس کی بیجا مخالفت اور ان کی اذیت ہوتی رہی۔ یہ ایک بڑے کانگریسی لیڈر کے ساتھ یوپی پولس کا ظالمانہ سلوک ہے تو عام لوگوں کے ساتھ کیا نہیں ہوسکتا۔ مسلمانوں کے ساتھ خودساختہ یوگی کے اشارے پر پولس نے جو ظلم و ستم ڈھایا ہے وہ ایک خونچکاں داستان سے کم نہیں ہے۔ میرٹھ کے ایس پی اکھلیش نرائن کا ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں مظاہرین کے کالی پٹی باندھنے کو لے کر ان کی ناراضگی اور ظالمانہ لب و لہجہ کو دکھایا گیا ہے۔ راستے میں کچھ لوگ احتجاج کر رہے تھے۔ احتجاج کرنے والے نوجوانوں کو ایس پی ”پاکستان چلے جاؤ“ کی بات کہتا نظر آیا۔ انھوں نے یہ بھی کہاکہ ”کھاتے ہو یہاں کا اور گاتے ہو کہیں اور کا“۔ جب ایس پی سے پوچھا گیا تو اس نے جواب میں کہاکہ یہ الفاظ اس کے منہ سے اس وقت نکلے جب کچھ لوگ پاکستان زندہ آباد کا نعرہ لگا رہے تھے۔ ایس پی نے اپنے جرم کو چھپانے کیلئے اس طرح کی بات کہی ہے۔ حالانکہ ان کی بدتمیزی اور بدسلوکی کا مظاہرہ پورے طور پر ویڈیو میں قید ہے۔ کسی نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ نہیں لگایا۔ یہ پورے طور پر من گھڑت بات ہے جسے ہر کوئی سمجھ سکتا ہے، اس لئے کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ایسے خوفناک اور سنگین ماحول میں آخر کوئی کیوں ایسا نعرہ لگائے گا جبکہ لوگ اپنی شہریت اور ملک اور دستور کو بچانے کیلئے سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں۔
یوپی کی پولس پہلے سے ہی بدنام زمانہ ہے۔ یوگی کے آجانے سے اس کی حیوانیت اور انسانیت سوزی میں کافی اضافہ ہوگیا ہے۔ کوئی شہر ایسا نہیں ہے جہاں مظاہرے نہ ہوئے ہوں اور پولس کی زیادتی نہ ہوئی ہو۔ یوپی پولس اور اس کے مکھیا کا ظلم پر فخر جتانا کس قدر شرمناک بات ہوسکتی ہے خونخوار انسانوں کو نہ اس کی سمجھ ہوسکتی ہے نہ تمیز ہوسکتی ہے۔ جو لوگ پہلے سے بے شرم اور بدتمیز ہوں اقتدار پانے سے ان کے اندر بے شرمی اور بدتمیزی کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ پولس یا ایسے لوگوں کے ماتحتین کا حال یہ ہوتا ہے کہ جو مکھیا یا سربراہ باغ کا ایک پیڑ تہس نہس کردیتا ہے تو اس کی پولس سارے باغ کو تہس نہس کردیتی ہے۔ اتر پردیش میں یہی ہورہا ہے۔
مودی مسلم دشمنی اور اسلامی دشمنی کی وجہ سے خوب جانے جاتے ہیں۔ ان کا ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگا ہوا ہے۔ یوگی اپنے آقا کو خوش کرنے کیلئے مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے میں اپنی ترقی دیکھ رہے ہیں۔ یہی حال یوپی پولس کا ہے جو مسلمانوں کے ساتھ ظلم و زیادتی روا رکھے ہوئی ہے تاکہ وہ اپنے مقامی آقا کو خوش کرسکے اور اس کی ترقی ہو۔ اب تک کی خبر کے مطابق دو درجن سے زائد افراد پولس کی گولیوں سے شہید ہوچکے ہیں۔ سیکڑوں لوگ زخمی ہیں۔ ہزار سے زیادہ لوگ جیلوں میں بند کر دیئے گئے ہیں۔ علی گڑھ کے ایک ہزار طالب علموں کے خلاف ایف آئی آر کیا گیا ہے۔ مظفر نگر میں مسلمانوں کے گھروں میں جاکر شرپسندوں نے نہ صرف توڑ پھوڑ کی بلکہ ان کے گھروں کی ہر چیز کو برباد کیا ہے اور ان کو لوٹا اور مارا پیٹا ہے۔ پولس نے مسلمانوں پر ظلم کی حد کردی ہے۔ بغیر کسی قصور کے جوانوں، بوڑھوں یہاں تک کہ کمسن بچوں پر ظلم ڈھایا ہے۔ اسی ظلم و زیادتی پر یوگی کو ناز ہے اور اپنے ٹوئٹر پر فخریہ انداز سے لکھ رہے ہیں کہ وہ یوپی میں امن و امان بحال کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ جو خود امن و امان کا سب سے بڑا دشمن ہے وہ آخر کیسے امن و امان بحال رکھ سکتا ہے؟
یوپی پولس کی غنڈہ گردی اوربدمعاشی اور انکاؤنٹر میں لوگوں کو تہ تیغ کرنا کس قدر خطرناک اور وحشت ناک ہے۔ بلند شہر کے پولس انسپکٹر سبودھ کمار کو بجرنگ دل، وشو ہندو پریشد، ہندو واہنی کے لوگوں نے قتل کیا۔ اور جب قاتل رہا ہوکر جیلوں سے باہر آئے تو یوگی کے لوگوں نے ان کی پذیرائی کی اور پھولوں کا ہار پہنا کر ان کا استقبال کیا۔ یوپی پولس کو تو مقتول پولس سے سبق لینا چاہئے تھا لیکن ظالم کبھی سبق نہیں لیتا، وہ اپنے جبر و ظلم سے باز نہیں آتا۔ میرٹھ کے مسلمانوں نے 6 لاکھ روپئے بطور معاوضہ سرکاری خزانے میں جمع کیا ہے۔ یوگی کی یووا باہنی نے بہت سی سرکاری اور غیر سرکاری جائیدادوں کو تباہ و برباد کیا ہے۔ آخر ان لوگوں کو یوگی کب معاوضے کے طور پر رقمیں جمع کرنے کا حکم دیں گے؟ میرٹھ یا کسی بھی شہر میں جو مظاہرے ہوئے وہ مظاہرے کو بدنام کرنے کیلئے شرپسند عناصر نے تشدد کا سہارا لیا اور اسے مسلمانوں کے سر مونڈھ دیا گیا۔ اس وقت ضروری ہے کہ حقوقِ انسانی کی تنظیمیں یوپی پولس کے خلاف اور یوگی کے خلاف عدالتی انکوائری کا مطالبہ کریں۔ ممکن ہو تو ظالموں کے خلاف ایف آئی آر کرکے مقدمہ دائر کریں۔ اتر پردیش کی حالت انتہائی خراب ہے۔ مسلمانوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کیا جارہا ہے۔ ایسی صورت میں اگر حقوق انسانی کی تنظیمیں اپنا کام نہ کریں تو مسلم تنظیموں کو مظلوم مسلمانوں کو راحت پہنچانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ قانونی راحت کے ساتھ ساتھ مالی تعاون بھی دینے کی ضرورت ہے تاکہ جو مالی طور پر لٹ گئے ہیں وہ اپنی زندگی کی شروعات پھر سے کرسکنے کے قابل ہوسکیں۔
E-mail:[email protected]
Mob:9831439068