مسعود جاوید
گزشتہ ٧٢ سالوں بلکہ اس سے بھی قبل سے آر ایس ایس کی منشا، نظریہ اور مشن کے بارے میں کم و بیش ہر عام و خاص کو پتہ تھا۔ ملک کے ارباب اقتدار ان کی مختلف ایجنسیاں اور سیاسی جماعتیں اس سے بخوبی واقف تھیں کہ یہ تنظیم ہندوستان میں اپنے نظریات کو فروغ دینے اور ان پر عملدرآمد کرانے کے لئے خاموشی سے کام کر رہی ہے لیکن ارباب اقتدار نے اس ملک اس کی حکومت اور عوام کو مال غنیمت اور مفت میں حاصل اثاثہ سمجھا جو نسلاًبعد نسل کانگریس کی ہی جائیداد رہے گا۔ آزادی کے حصول میں ان کی قربانیوں اور جدوجہد کا حوالہ برسہا برس دیا جاتا رہا اور لوگ اس سے مسحور ہوتے رہے۔ پھر دھیرے دھیرے عوام کے ذہنوں میں یہ حوالے مدھم پڑنے لگے اور دوسری طرف حکومت اسی بھرم میں رہی کہ عوام ان کی "بے”زر خرید غلام ہے۔ کانگریس نے اپنے مجاہدین آزادی اور بالخصوص گاندھی نہرو آزاد اور پٹیل جیسے معمارین ہند کے کارناموں سے نءی نسل کو واقف کرانے کے لئے کوءی عملی قدم نہیں اٹھایا اور اس کے لیڈروں نے گاندھی کو یاد رکھنے کے لئے کھادی کے پوشاک اور نہرو کو یاد رکھنے کے لئے بچوں کے چاچا نہرو کی تقریبات میں محدود کر کے فرض کفایہ ادا کرتے رہے۔ کسی پارٹی اور تنظیم کے لوگوں میں جب تک نظریات سرایت نہیں کیے جائیں وہ جذباتی طورپر دفاع کے اہل نہیں ہوتے۔ ضرورت اس کی تھی اور ہے کہ ملک اور حکومت کے لیے آر ایس ایس کے نظریات کے مقابل گاندھی نہرو کے نظریات کی اہمیت افادیت اور ضرورت سے یکساں طور پر گاؤں دیہات قصبہ شہر اور میٹروپولیٹن سیٹیز کے باشندوں کو واقف کرایا جائے۔ لوگوں میں ان نظریات کے تئیں عقل و فہم پر مبنی ایسا جذباتی لگاؤ پیدا کیا جاءے کہ جب بھی اس پر آنچ آئے اس کے دفاع کے لیے عوام خود کھڑی ہو جائے۔
—گاندھی، نہرو،آزاد اور پٹیل کے نظریات کو عام کرنے کے لئے کانگریس کے سامنے آر ایس ایس کا ماڈل تھا اور ہےـ
—لوہیا کے افکار کو عام کرنے اور لوگوں کو اس راہ پر چلانے کے لئے جنتا پارٹی اور اس سے نکلی پارٹیوں سماج وادی، راشٹریہ جنتا دل جنتا دل یونایٹڈ وغیرہ کے سامنے آر ایس ایس کا ماڈل تھا اور ہےـ
— اس ملک کی آزادی میں علماے دیوبند شیخ الہند، شیخ الاسلام کا رول اور علی العموم علماکی جد و جہد اور قربانیوں سے نئی نسل کو واقف کرانے کے لئے ان کے پاس ہزاروں مدارس و مکاتب تھے اور ہیں کیا ان میں پڑھنے والے بچوں کو کبھی یہ تاریخ پڑھائی گئی؟ ہندی اور انگریزی میں لکھنے والے رائے عامہ بنانے والےopinion makers نے اس ملک کو آزاد کرانے میں کیا contribution ہے، اس پر لکھا سیمینار سیمپوزیم اور کانفرنسوں کا تسلسل کے ساتھ اہتمام کیا غیر مسلموں کی نءی نسل کو بتایا؟ظاہر ہے نہیں۔
ایسی صورتحال میں بعض کا یہ کہنا ، کہ آر ایس ایس ایک کینسر ہے جس کا زہر دھیرے دھیرے سماج میں سرایت کر رہا ہے، اسے حماقت پر محمول کیا جائے یا یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ یہ لوگ ایسا کہ کر اپنی کوتاہیوں بر پردہ ڈالتے ہیں۔اگر وہ زہر ہے تو آپ تریاق کیوں نہیں بنے ؟
آپ سب کے سامنے بھی کیڈر بنانے اور شاکھا چلانے کے راستے تھے، آپ کے پاس بھی ملک و ملت کی نظریاتی بہبودی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی تسلسل کے ساتھ قائم رکھنے کے لیے غیر عسکری تنظیم بنانے کے مواقع تھے لیکن آپ نے کیا کیا؟
کیا کانگریس، دیگر سیکولر پارٹیوں اور مسلمانوں کی کوءی بھی تنظیم یہ دعویٰ کر سکتی ہے کہ اس کے پاس کل ہند سطح پر ، حقیقی فقط کاغذ پر نہیں ، ذیلی شاخیں ہیں جو اس قومی اور ملی مصیبت کی گھڑی میں رایے عامہ بنانے اور کاغذ دیکھانے یا نہ دیکھانے کے کسی ایک موقف پر لوگوں کو متحد کر سکے ؟