نئی دہلی:کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وڈرا نے جمعرات کے روز دعویٰ کیا ہے کہ ہاتھرس میں مبینہ اجتماعی عصمت دری اور قتل کے معاملے میں مقتولہ کے کردار کو داغدار کرنے اور اسے اس جرم کے ذمہ دار ٹھہرانے کی سازش کی جارہی ہے جوقابل نفرت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ دلت لڑکی انصاف کی مستحق ہے، بدنامی کی نہیں۔ پرینکا نے ٹویٹ کیاکہ ایک ایساماحول پیدا کرنا جس کا مقصد لڑکی کے کردار کو داغدار بنانا ہے اور کسی طرح اسے اپنے خلاف جرم کا ذمہ دار ٹھہرانا ہے ناگوار ہے۔ ہاتھرس میں ایک بہیمانہ جرم کیا گیا جس میں ایک انیس سالہ بچی کی موت ہوگئی۔ کنبہ کی رضامندی یا اس کی موجودگی کے بغیر اس کا جسم جلا دیا گیا۔ وہ بدنامی کی نہیں، انصاف کی مستحق ہے۔
ہاتھرس
ممبئی:ہاتھرس کے معاملے پرشیوسینا کی رکن پارلیمنٹ پرینکاچترودی نے اداکارہ کنگنا رناوت کو بہت کھری کھوٹی سنائی ہے۔پرینکاچترویدی نے کہا ہے کہ کنگنا ، جو صرف چند روز قبل ممبئی پولیس پرلعنت بھیج رہی تھی ، مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کے بارے میں قابل اعتراض بیان دے رہی تھیں ، کیا ہاتھرس کے معاملے پر ان کے منہ میں دہی جم گیا ہے۔آپ کو بتادیں کہ اداکارہ سوشانت سنگھ راجپوت کی خود کشی پر اداکارہ کنگنا رناوت اور مہاراشٹرحکومت کے درمیان بیان بازی کا ایک طویل سلسلہ چلتارہاہے۔ بی ایم سی نے کنگنا رناوت کی مبینہ غیر قانونی تعمیر کو بھی مسمار کردیا۔ اس دوران کنگنا نے خواتین کی حفاظت کے سلسلے میں مہاراشٹر حکومت کو مسلسل گھیر اہے۔کنگنا نے ہاتھرس کے معاملے پر اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ کیا ہے۔ کنگنا نے 30 ستمبر کو لکھا تھا کہ وہ یوگی حکومت کی قابلیت پراعتمادرکھتی ہیں اور امید کرتی ہیں کہ ہاتھرس کی متاثرہ کوانصاف ملے گا۔دریں اثنا ہفتے کے روز ، شیوسینا کی راجیہ سبھاکی رکن پارلیمان پرینکا چترویدی نے ٹویٹ کیا ہے کہ ممبئی پولیس پر لعنت بھیجنے کے لیے دن رات ایک کرنے پر Y + سیکیورٹی سے نوازا گیا، جو خواتین کی اونچی آوازبن گئیں، وزیراعلیٰ اور ریاست کے بارے میں قابل اعتراض بیانات دے رہی تھیں۔ اب ان کے منہ میں دہی جما ہواہے؟ہاتھرس کے معاملے پر ان کا کوئی ٹویٹ نظر نہیں آتا ہے۔
اسمرتی ایرانی نے بھی سنبھالا بی جے پی کے دفاع کا محاذ،راہل گاندھی انصاف کے لیے نہیں بلکہ سیاست کے لیے ہاتھرس جارہے ہیں
نئی دہلی:مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے راہل گاندھی کو ہاتھرس کے دورے پر سخت نشانہ بنایا ہے۔ اسمرتی ایرانی نے کہا کہ راہل گاندھی متاثرہ افراد کے انصاف کے لئے نہیں بلکہ سیاست کے لیے ہاتھرس جارہے ہیں۔ راہل گاندھی کے ہاتھرس کے دورے کے پیش نظر دہلی-نوئیڈا ڈائرکٹ فلائی وے پر سکیورٹی انتظامات سخت کردیئے گئے ہیں۔مرکزی وزیر اور بی جے پی رہنما سمرتی ایرانی نے کہاکہ عوام کانگریس کی حکمت عملی سے واقف ہے۔اس لیے انہوں نے 2019 میں بی جے پی کوفتح دلائی ۔ انہوں نے کہاکہ جمہوری ملک میں سیاست دانوں کو روک نہیں سکتے ہیں، لیکن لوگ سمجھتے ہیں کہ راہل گاندھی کا ہاتھرس کا دورہ ان کی سیاست کے لئے ہے، مقتول کو انصاف دلانے کے لئے نہیں۔ آج صبح راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا اور کہاکہ ہاتھرس کے اس متاثرخاندان سے ملنے اور ان کے دکھ بانٹنے سے دنیا کی کوئی بھی چیز مجھے روک نہیں سکتی ہے۔یوپی پولیس نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو گاؤں میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔ نوئیڈا پولیس نے کہا ہے کہ وہ راہل گاندھی اور دیگر رہنماؤں کو دہلی-نوئیڈا بارڈر سے آگے نہیں بڑھنے دیں گے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ راہل اور پرینکا اور دیگر رہنما دوپہر کے بعد ہاتھرس کے لیے روانہ ہوں گے۔ اسی دوران ہاتھرس صدر کے ایس ڈی ایم پریم پرکاش نے کہا کہ میڈیا کو گاؤں میں متاثرہ کے لواحقین سے ملنے کی اجازت ہے، کیوں کہ اب ایس آئی ٹی کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں۔
جے پور:ہاتھرس جارہے کانگریس لیڈران راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کے ساتھ پولیس اور انتظامیہ کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کانگریس کے رہنما سچن پائلٹ نے جمعہ کوکہا کہ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت اپوزیشن کی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کانگریس کے رہنماؤں راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی جو ہاتھرس کیس میں متاثرہ افراد کے اہل خانہ سے ملنے جا رہے تھے، انہیں راستے میں ہی روک کر حراست میں لیا گیاتھا۔اس واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پائلٹ نے کہا کہ وزیر اعلی یوگی اور پوری انتظامیہ نے حزب اختلاف کی آواز دبانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ کل راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کے ساتھ جوسلوک کیا گیا وہ غیر مہذب ہے، یہ قابل مذمت ہے۔ انسانیت، آئین اور قانون کی دھجیاںاڑائی گئیں۔ پائلٹ نے کہا کہ آج پورے ملک میں ناراضگی ہے کہ اترپردیش حکومت اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ثبوتوں کو بے بنیاد طریقے سے ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کانگریس رہنما نے کہا کہ ملک کے کسی بھی کونے میں عصمت دری جیسی مکروہ حرکتیں کرنے والوں کو سزائے موت دی جانی چاہئے۔ لیکن پہلی بار پولیس انتظامیہ اور حکومت نے جان بوجھ کر شواہد مٹانے کی کوشش کی اور ضلع کلکٹر نے متاثرہ کے اہل خانہ کو دھمکی دینے کی کوشش کی۔
ہاتھرس سانحے پر مولانا محمود مدنی کا ردِ عمل:اترپردیش سرکار کی ترجیحات الگ ہیں،اسے لا اینڈ آرڈر سے کوئی دل چسپی نہیں
نئی دہلی:اترپردیش کے ہاتھر س میں دلت خاتون کے ساتھ مبینہ طور سے کی گئی عصمت دری اور وحشیانہ سلوک پر افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے سرکار اور پولس ا نتظامیہ کے کردار پر سوال اٹھا یا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اترپردیش سرکار کی ترجیحات الگ ہیں، اسے ریاست میں بنیادی مسائل، عوامی ضروریات اور لاء اینڈآرڈر سے دل چسپی نہیں ہے۔جس کی وجہ سے سماج دشمن عناصر آزادگھوم رہے ہیں اور وہ قانون کی پکڑ سے خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ ہاتھرس میں جو کچھ بھی ہوا، اس کی مذمت کے بقدر ہمارے پاس کوئی لفظ نہیں ہے اور اس سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ اہل خانہ کی مرضی اور اجازت کے بغیر پولس نے متاثرہ کی لاش کو خود سپرد آتش کردیا، اس سے زیادہ خاندان کے لیے اذیت کی بات کچھ اور نہیں ہو سکتی،یہ انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اترپردیش میں ایسے واقعات مسلسل ہورہے ہیں جو ایک مہذب سماج کے لیے بدنما داغ ہیں۔ یہ واقعات ریاست میں لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال پر بھی سوال کھڑا کرتے ہیں۔ کمزورطبقات، اقلیتوں اور خواتین کے حقوق کی حفاظت کے لیے علیحدہ قوانین موجود ہیں، لیکن یہ اسی وقت موثر ہوسکتے ہیں جب کہ قانون کے رکھوالے اسے ایمانداری سے نافذ کریں۔مذکورہ معاملے میں یوپی پولس نے شروع میں اسے ہلکا معاملہ بنا کر پیش کیا اور کہتی رہی کہ گاؤں والوں کی آپسی لڑائی ہے، اور اس نے ایسی حالت کے باوجود پانچ دن تک اس کی ایف آئی آر تک درج کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کی، اس لیے ایسے پولس افسران پر سخت کارروائی کی جائے جو دلت اور غریب خاندان کا معاملہ دیکھ کر یا طاقتوروں سے ہاتھ ملا کر اس معاملہ کو دبانے میں ملوث پائے جائیں۔
مولانا مدنی نے کہا کہ متاثرہ کو انصاف دلانے کے لیے فاسٹ ٹریک کورٹ میں مقدمہ چلایا جائے اور مجرموں کو کیفرکردار تک جلد پہنچا کراسے نشان عبرت بنایا جائے۔
راہل اورپرینکاگاندھی کوہاتھرس جانے نہیں دیاگیا،گرفتاری اوردھکامکی کاالزام،دہلی واپس لوٹے
لکھنؤ:کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اورپارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکاگاندھی واڈراکوجمعرات کے روز پولیس نے گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی لڑکی کے اہل خانہ سے ملنے کے لیے ہاتھرس جانے سے روک دیا ۔دھکامکی کے نتیجے میں راہل گاندھی گرگئے ۔اس درمیان ان دونوں کی گرفتاریوں کی خبربھی آئی ۔اب وہ دونوں دہلی واپس ہوگئے ہیں۔ریاست میں ان دونوں کو روکا گیاانھوں نے جنگل راج کاالزام لگاتے ہوئے پولیس پر لاٹھیاں چلانے کا الزام لگایاہے اورکہاہے کہ مغرور حکومت کی لاٹھیاں ہمیں نہیں روک سکتی ہیں۔ادھر پارٹی نے کچھ تصاویر جاری کی ہیں جن میں یہ دعویٰ کیاگیا ہے کہ اتر پردیش پولیس نے راہل گاندھی کو روکنے کے لیے ان کے ساتھ زیادتی کی جس کی وجہ سے وہ زمین پر گر پڑے۔کانگریس ذرائع کے مطابق، دونوں لیڈروں کے قافلوں کو گریٹر نوئیڈا پولیس نے روکا تھا۔ اس کے بعد وہ پیدل ہی ہاتھرس کے لیے روانہ ہوئے۔تھوڑی دور کے بعد پولیس نے انہیں دوبارہ روک لیا۔کانگریس نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں پارٹی کے سابق صدر پولیس سے پوچھتے دکھائی دیتے ہیں کہ انہیں کس سیکشن کے تحت گرفتار کیا جارہا ہے۔پولیس کے روکنے کے بعد راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ ریاست میں جنگل راج کی یہ حالت ہے کہ متاثرہ خاندان سے ملنابھی حکومت کو خوفزدہ کرتا ہے۔انھو ں نے کہاہے کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ، پیاروں کو غم کی گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑا جاتا ہے۔اترپردیش میں جنگل راج کا عالم یہ ہے کہ کنبہ سے ملنے سے حکومت کو خوف آتا ہے۔ اتنا خوفزدہ نہ ہوں ، چیف منسٹر!‘‘پرینکاگاندھی نے الزام لگایاہے کہ پولیس نے ان کو اور راہل گاندھی کو ہاتھرس جانے سے روکنے کے لیے لاٹھیوں کااستعمال کیا ، لیکن مغرور حکومت کی لاٹھی سے انہیں روک نہیں سکتی۔انہوں نے ٹویٹ کیاہے کہ ہمیں ہاتھرس جانے سے روک دیاگیاہے۔جب ہم سب راہل گاندھی کے ساتھ پیدل نکلے تو ہمیں بار بار روکاگیا ، وحشیانہ انداز میں لاٹھی استعمال کی گئی۔