ممبئی:بالی ووڈ اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی موت معاملے میں منشیات کے سلسلے میں ریا چکرورتی کو آج کو بمبئی ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی۔ عدالت نے اسے مشروط ضمانت منظور کرلی۔ ریا کے علاوہ سوشانت کے گھر کے اسٹاف دپیش ساونت اور سیموئیل مرندا کی بھی ضمانت ہوچکی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی ریا کے بھائی شویک چکروتی اور عبدالباسط پیرہار کی ضمانت خارج کردی گئی ۔ ریا چکرورتی کو ضمانت دیتے ہوئے بمبئی ہائی کورٹ نے کچھ شرائط عائد کی ہیں29 ستمبر کو تمام ملزمین کی ضمانت عرضی کی سماعت کے بعد بمبئی ہائی کورٹ کے جسٹس سارنگ وی کوتوال نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ فیصلہ 7 اکتوبر کو سنایا جانا تھا۔ آج فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے ریا چکرورتی، دیپش اور سموئیل کی ضمانت منظور کی جو جیل میں ہیں۔ تحقیقاتی ایجنسی نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) نے ریا کے ساتھ ساتھ سب کی ضمانت کی بھی مخالفت کی۔ این سی بی کی جانب سے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل انیل سنگھ نے عدالت میں کہا کہ ریا نہ صرف سوشانت سنگھ راجپوت کے لئے منشیات خریدتی تھی بلکہ اس کی مالی معاونت بھی کرتی تھی، مطلب یہ ہے کہ وہ منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ میں ملوث تھیں، جو معاشرے کے لئے مہلک ہے کیونکہ کوئی بھی قتل یا غیر ارادی طورپر قتل کے واقعے سے ایک کنبہ متاثر ہوتا ہے لیکن منشیات کی لت پورے معاشرے کو متاثر کرتی ہے۔ دوسری طرف ریا کے وکیل ستیش مناشندے نے ہائی کورٹ کے سامنے دعویٰ کیا ہے کہ اس کیس میں کوئی ثبوت نہیں ہے اور انہوں نے منشیات کے لئے فنڈ کی دفعہ 27 اے لگانے کو چیلنج کیا ہے۔این سی بی نے ابھی تک سوشانت کی موت سے منسلک منشیات کے تحت ریا چکرورتی سمیت کل 20 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ این سی بی کا دعویٰ ہے کہ تمام ملزم بالی ووڈ ڈرگس سنڈیکیٹ کا حصہ ہیں، حالانکہ تفتیشی ایجنسی صرف چند ملزمین سے انتہائی معمولی مقدار میں منشیات ضبط کرنے کے لئے ایجنسی بھی سوالوں کے گھیرے میں ہے ۔ 20 میں سے 5 ملزمین کی ضمانت پہلے ہی ہو چکی ہے، لیکن مجسٹریٹ عدالت اور سیشن کورٹ کے ذریعہ اب تک ریا کی ضمانت کی درخواست مسترد ہوتی رہی ہے۔
Tag:
ہائی کورٹ
نئی دہلی:کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے جمعہ کے روز کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ نے ہاتھرس کیس سے متعلق اعلی عہدیداروں کو سمن جاری کیاہے، یہ اس معاملے میں امید کی ایک کرن ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیاکہ الہ آباد ہائی کورٹ کا ایک مضبوط اور حوصلہ افزا حکم آیا ہے۔ پورا ملک ہاتھرس کی لڑکی کے لئے انصاف کا مطالبہ کررہا ہے۔کانگریس کی اتر پردیش انچارج نے کہاکہ یوپی حکومت کی طرف سے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی اور غیر منصفانہ سلوک کے درمیان ہائی کورٹ کا حکم امید کی ایک کرن ہے۔اترپردیش کے ضلع ہاتھرس میں 19 سالہ دلت لڑکی کی مبینہ اجتماعی عصمت دری ،قتل اور زبردستی والی آخری رسومات کے معاملے پر ناراض الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے جمعرات کو اعلی سرکاری عہدیداروں