ممبئی:ہاتھرس کے معاملے پرشیوسینا کی رکن پارلیمنٹ پرینکاچترودی نے اداکارہ کنگنا رناوت کو بہت کھری کھوٹی سنائی ہے۔پرینکاچترویدی نے کہا ہے کہ کنگنا ، جو صرف چند روز قبل ممبئی پولیس پرلعنت بھیج رہی تھی ، مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کے بارے میں قابل اعتراض بیان دے رہی تھیں ، کیا ہاتھرس کے معاملے پر ان کے منہ میں دہی جم گیا ہے۔آپ کو بتادیں کہ اداکارہ سوشانت سنگھ راجپوت کی خود کشی پر اداکارہ کنگنا رناوت اور مہاراشٹرحکومت کے درمیان بیان بازی کا ایک طویل سلسلہ چلتارہاہے۔ بی ایم سی نے کنگنا رناوت کی مبینہ غیر قانونی تعمیر کو بھی مسمار کردیا۔ اس دوران کنگنا نے خواتین کی حفاظت کے سلسلے میں مہاراشٹر حکومت کو مسلسل گھیر اہے۔کنگنا نے ہاتھرس کے معاملے پر اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ کیا ہے۔ کنگنا نے 30 ستمبر کو لکھا تھا کہ وہ یوگی حکومت کی قابلیت پراعتمادرکھتی ہیں اور امید کرتی ہیں کہ ہاتھرس کی متاثرہ کوانصاف ملے گا۔دریں اثنا ہفتے کے روز ، شیوسینا کی راجیہ سبھاکی رکن پارلیمان پرینکا چترویدی نے ٹویٹ کیا ہے کہ ممبئی پولیس پر لعنت بھیجنے کے لیے دن رات ایک کرنے پر Y + سیکیورٹی سے نوازا گیا، جو خواتین کی اونچی آوازبن گئیں، وزیراعلیٰ اور ریاست کے بارے میں قابل اعتراض بیانات دے رہی تھیں۔ اب ان کے منہ میں دہی جما ہواہے؟ہاتھرس کے معاملے پر ان کا کوئی ٹویٹ نظر نہیں آتا ہے۔
کنگنا رناوت
بنگلورو:کرناٹک کے تمکورکی ایک عدالت میں بالی ووڈاداکارہ کنگنا رناوت کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیاگیاہے۔ کسانوں کی توہین کرنے کاالزام لگاتے ہوئے کنگنا رناوت کے خلاف مقدمہ درج کیاگیاہے۔ دائرمقدمے میں کہاگیاہے کہ کنگنارناوت نے ٹویٹ کرکے زرعی بل کی مخالفت کرنے والے کسانوں کی توہین کی ہے۔اس ٹویٹ کے حوالے سے کسانوں نے کئی جگہوں پراحتجاج بھی کیاہے۔ تاہم بعدمیں وضاحت دیتے ہوئے کنگنارناوت نے کہاکہ انہوں نے کسانوں کی توہین نہیں کی ہے۔واضح ہوکہ کسان تنظیمیں ملک بھرمیں مرکزی حکومت کے زراعت بل کے خلاف سراپااحتجاج ہیں۔
بالی وڈ اداکار سُشانت سنگھ راجپوت کی مبینہ خودکشی کی تفتیش سے شروع ہونے والا معاملہ اب بالی وڈ میں منشیات کے بکثرت استعمال سے متعلقہ سوالات سے گِھر چکا ہے۔ منشیات کے استعمال کی تفتیش کے معاملے میں پہلے سشانت کی دوست ریا چکروتی کے بھائی شووک چکروتی اور پھر ریا خود سلاخوں کے پیچھے پہنچ گئیں۔ گزشتہ اتوار کو انڈیا کے نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) نے اسی کیس میں چھ دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا ہے۔ این سی بی کی تفتیش کے علاوہ ان دنوں فلم انڈسٹری میں بھی اس معاملے پر خوب بات ہو رہی ہے۔
راجیہ سبھا میں سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمان اور سابق اداکارہ جیا بچن نے کہا کہ کچھ لوگوں کی وجہ سے پوری صنعت کا چہرہ بگڑ سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ فلمی صنعت سے تعلق رکھنے والے لوک سبھا کے ایک رکن کے بیان پر شرمندہ ہیں۔ پیر کو حکومتی جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بے جے پی) کے رکن پارلیمان اور اداکار روی کشن نے لوک سبھا میں ’بالی وڈ میں ڈرگز کے استعمال‘ کے مسئلے پر بات کی تھی اور اس بارے میں سخت اقدامات کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ ان دنوں متعدد معاملات کے سبب سرخیوں میں رہنے والی اداکارہ کنگنا رناوت نے بھی اس سے قبل کہا تھا کہ بالی وڈ میں 99 فیصد افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔ دوسری جانب اداکارہ روینہ ٹنڈن نے کنگنا کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایک ٹوکری میں اگر چند انڈے گندے ہوں تو سب کو گندا نہیں کہا جا سکتا ہے۔‘
کنگنا کے الزامات کیا تھے؟
اداکارہ کنگنا رناوت نے بالی وڈ میں کام کرنے والے ’99 فیصد افراد‘ پر منشیات کے استعمال کا الزام عائد کیا تھا، لیکن ممبئی پولسی منشیات کے استعمال کے حوالے سے کنگنا سے بھی تفتیش کر رہی ہے۔ ماضی میں کنگنا کے قریبی دوست رہنے والے ادھیین سُمن کا وہ بیان ایک بار پھر سرخیوں میں ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ کنگنا زبردستی انھیں ڈرگز دینے کی کوشش کرتی تھیں۔ کنگنا کے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو بھی دوبارہ سرخیوں میں ہے جس میں انھوں نے خود قبول کیا تھا کہ وہ ڈرگز کا استعمال کیا کرتی تھیں۔اس درمیان ایسی خبریں بھی آ رہی ہیں کہ بالی وڈ کے متعدد ستاروں پر ان دنوں پولیس سخت نظر رکھے ہوئے ہے۔
این سی بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے پی ایس ملہوترا نے بتایا کہ ’ہم لوگ معاملے کی تفتیش کر رہے ہیں۔ تفتیش میں کچھ لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں۔ میڈیا میں ان ناموں سے متعلق بہت کچھ کہا جا رہا ہے جو محض قیاس آرائیاں ہیں۔ لیکن جن لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں، ان کی تفتیش ہو رہی ہے۔ اس لیے ابھی ان کے نام واضح نہیں کیے جا سکتے ہیں۔‘
کے پی ایس ملہوترا کے مطابق تفتیش میں منشیات کا کاروبار کرنے والوں اور اس کا استعمال کرنے والی فلمی ہستیوں کا پتا لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ڈرگز کے جال کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔اس معاملے میں بالی وڈ کے دیگر مشہور ستاروں نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ متعدد فلمی ستاروں نے رابطہ کرنے پر اس بارے میں بات کرنے سے انکار کر دیا۔
لیکن دوسری جانب اداکارہ شرلن چوپڑا نے بالی وڈ میں منشیات کے استعمال کی بات کی تصدیق کرتے ہوئے کنگنا جیسا الزام عائد کیا ہے۔انھوں نے کہا ’میرا یقین کریں تو بالی وڈ میں صرف پانچ فیصد ہی لوگ ایسے ہوں گے جو نشہ نہیں کرتے ہوں گے۔‘شرلن نے کہا ’ابتدائی دنوں میں فلم ساز مجھے پارٹیوں میں بلاتے تھے، تب مجھے ایسا لگتا تھا کہ وہاں جانے سے لوگوں سے جان پہچان بڑھتی ہے، جس سے کام ملنے میں آسانی ہوتی ہے۔ لیکن جب میں نے وہاں دیکھا کہ بالی وڈ پارٹیز میں تعلقات بنانا کم اور نشہ زیادہ ہوتا ہے، تب میں نے ایسی پارٹیز میں جانا چھوڑ دیا۔‘
اب تک کسی بھی باضابطہ تفتیش میں بالی وڈ ستاروں کے ہاتھوں منشیات کے استعمال کی بات سامنے نہیں آئی ہے۔این سی بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے پی ایس ملہوترا نے بتایا کہ ماضی میں بھی اس طرح چھپ کر منشیات کے استعمال کیے جانے کی خبریں ملتی رہی ہیں۔انھوں نے کہا ’ایک بار جب یہ معاملے سامنے آ جاتے ہیں، تو ایجنسیوں کے ہاتھوں میں پہنچتے ہیں اور ایجینسیاں ان کی تفتیش کرتی ہیں، جیسا کہ اس معاملے میں ہو رہا ہے۔ تفتیش میں جو بھی منشیات کے استعمال میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔‘لیکن شرلن کا خیال ہے کہ تفتیش سے کچھ خاص فرق نہیں پڑے گا۔ انھوں نے بتایا کہ ’این سی بی کی تفتیش سے ڈرگ ڈیلرز کے نام ضرور سامنے آ ئیں گے، لیکن ان میں سے کچھ لوگ کچھ عرصے کے لیے چھپ جائیں گے اور جیسے ہی معاملہ ٹھنڈا ہو گا یہ لوگ پھر باہر نکل آئیں گے اور دوبارہ اسی کام میں ملوث ہو جائیں گے۔‘
بالی وڈ میں ڈرگز اور منشیات کے ماضی کے معاملے
بالی وڈ میں منشیات کے استعمال کی بات کئی بار ہوئی ہے لیکن باضابطہ طور پر ہونے والی تفتیش میں کبھی کوئی ثبوت سامنے نہیں آئے۔
لیکن منشیات کے استعمال کے معاملے میں چند فلمی ستاروں کو ماضی میں جیل جانا پڑا ہے۔ کئی ستاروں نے تو منشیات کی عادت سے نجات حاصل کرنے کے لیے اپنا علاج بھی کروایا ہے۔
سنجے دت
اداکار سنجے دت کا منشیات کے استعمال کا معاملہ بالی وڈ کا سب سے زیادہ سرخیوں میں رہنے والا معاملہ ہے۔ان کے والد سنیل دت انھیں ڈرگز سے چھٹکارا پانے کے لیے علاج کی غرض سے انسداد منشیات مرکز بھی لے گئے جس کے بعد سنجے دت نے بالی وڈ میں واپسی کی تھی۔ سنجے دت کی زندگی پر مبنی فلم ’سنجو‘ میں بھی اس کی جھلک دیکھنے کو ملتی ہے۔
پرتیک ببر
راج ببر اور سمیتا پاٹل کے بیٹے پرتیک ببر نے بھی قبول کیا تھا کہ 13 برس کی عمر میں انھوں نے ڈرگز کا استعمال شروع کر دیا تھا۔ بعد میں انھوں نے بھی ری ہیب سینٹر میں اپنا علاج کروا کر اس سے نجات حاصل کر لی تھی۔ پرتیک ببر خود کو خوش قسمت مانتے ہیں کہ وہ ڈرگز کے استعمال کے بعد دوبارہ زندگی کو معمول پر لانے میں کامیابی حاصل کر سکے۔
فردین خان
سابق اداکار فیروز خان کے بیٹے فردین خان کو سنہ 2001 میں ممبئی پولیس نے ڈرگز کے ساتھ پکڑا تھا۔ فردین خان کا معاملہ عدالت تک پہنچا تھا جہاں انھوں نے ری ہیب سینٹر میں اپنا علاج کروانے کی بات قبول کی تھی جس کی وجہ سے انھیں سزا نہیں ہوئی تھی۔
ڈی جے عقیل
سابق اداکار سنجے خان کے داماد ڈی جے عقیل سنہ 2007 میں دبئی میں ممنوعہ ڈرگز کے استعمال کے الزام میں حراست میں لیے گئے تھے۔ بعد میں ان کے خلاف ثبوت نہ ملنے کے سبب انھیں الزامات سے بری کر دیا گیا تھا۔
وجے راز
اداکار وجے راض کو سنہ 2005 میں دبئی میں ڈرگز کے استعمال کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ وجے اُس وقت فلم ’دیوانے ہوئے پاگل‘ کی شوٹنگ کر رہے تھے۔ وجے نے اس معاملے میں ہمیشہ خود کو بے قصور بتایا ہے۔
راہل مہاجن
ایک دور میں بی جے پی کے بڑے رہنما پرمود مہاجن کے بیٹے اور ٹی وی شو بگ باس سے سرخیوں میں آنے والے راہل مہاجن کا نام بھی منشیات کے استعمال کے معاملے میں سامنے آیا تھا۔ راہل مہاجن پر ڈرگز لینے کے الزامات لگے اور انھیں جیل بھی جانا پڑا لیکن انھوں نے خود پر لگے تمام الزامات کی ہمیشہ تردید کی ہے۔
یہ بھی کہا گیا تھا کہ ڈرگز کے زیادہ استعمال کے سبب ان کی طبیعت خراب ہو گئی تھی اور انھیں علاج کے لیے ہسپتال بھی لے جایا گیا۔
ممبئی کی فلمی پارٹیاں کیسی ہوتی ہیں؟
ممبئی میں فلمی ستاروں کی پارٹیاں مختلف قسم کی ہوتی ہیں۔ کبھی کسی فلم کے آغاز کی، تو کبھی کامیابی کی پارٹیاں ہوتی ہیں۔ ان پارٹیوں میں فلم کی ٹیم کے علاوہ میڈیا کے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں۔ ایسی پارٹیز میں ستاروں کی چمک کے علاوہ مبینہ طور پر شراب کا استعمال بھی ہوتا ہے تاہم یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ان پارٹیوں میں ممنوعہ منشیات استعمال ہوتی ہے یا نہیں۔ میڈیا کی موجودگی میں فلمی ستارے اپنی سالگرہ کی پارٹیاں کرتے ہیں اور وہاں بھی ایسی منشیات کا استعمال نظر نہیں آتا۔
تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر وہ کون سی پارٹیاں ہوتی ہیں جن میں ڈرگز کا استعمال ہونے کی خبریں آتی ہیں؟فلمی ستارے اپنے گھروں پر نجی پارٹیوں کا انعقاد بھی کرتے ہیں جہاں میڈیا کو نہیں بلایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ڈسکو اور پبز میں بھی خوب پارٹیاں ہوتی ہیں۔ ممبئی میں متعدد ریو پارٹیاں بھی ہوتی ہیں جہاں ڈرگز کا استعمال ہوتا ہے۔
(بشکریہ بی بی سی اردو)
(ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز)
لیجیے اس معاملے کو بھی فرقہ وارانہ رنگ دے دیا گیا ! آٹھ رہی تھی آواز سشانت سنگھ راجپوت کے لیے انصاف کی لیکن درمیان میں بات آ گئی ایودھیا، رام مندر اور کشمیر کی ۔ اداکارہ کنگنا رناؤت نے باقاعدہ وچن لے لیا ہے کہ وہ صرف ایودھیا پر ہی نہیں کشمیر پر بھی فلم بنائیں گی ۔ انہوں نے اپنے اس دفتر کو، جس پر ممبئی میونسپل کارپوریشن کا ہتھوڑا چلا ہے، رام مندر قرار دے دیا ہے اور ہتھوڑا چلوانے والوں یعنی شیوسینکوں کو، بلکہ وزیراعلیٰ مہاراشٹر ادھو ٹھاکرے کہنا زیادہ درست ہوگا، مغل شہنشاہ بابر بنا دیا ہے ! شیوسینا کے ایم پی سنجے راؤت کہاں چپ رہنے والے تھے، کنگنا کو انہوں نے جو جواب دیا اس میں شہید بابری مسجد کا نام لے آئے کہ ہم شیوسینک بابر کہاں ہو سکتے ہیں ہم نے تو بابری مسجد توڑی تھی ۔ لوگ یہ سوال کر سکتے ہیں کہ سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی سے بھلا ایودھیا، بابری مسجد، رام مندر اور کشمیر کا کیا لینا دینا ہے !؟ ویسے یہ سوال کوئی کرے گا نہیں اور اگر کسی نے یہ سوال کر بھی لیا تو میڈیا اسے ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے اڑا دے گا کیونکہ میڈیا کو، یہاں بات گودی میڈیا کی ہو رہی ہے، خوب پتہ ہے کہ اس کا بھلا ایسے سوالوں کو نہ سننے ہی میں ہے ۔ اور لوگ جانتے ہیں کہ گودی میڈیا ان دنوں کس کی ڈگڈگی پر بندر کی طرح ناچ رہا ہے ۔ اگر نہیں جانتے تو جان لیں، ان دنوں گودی میڈیا کسی اور کی نہیں بی جے پی کی گود میں بیٹھا ہوا ہے ۔ بی جے پی کے ذکر سے لوگ اس سوال کے جواب تک کچھ حد تک پہنچ جائیں گے کہ سشانت خودکشی معاملے میں ایودھیا، رام مندر ،بابری مسجد اور کشمیر کی بات کیوں کی جا رہی ہے، اور یہ بھی اندازہ کرلیں گے کہ کنگنا رناؤت کیوں ادھو ٹھاکرے کو بابر بنانے پر تلی ہوئی ہیں، اور کیوں سنجے راؤت کانگریس اور این سی پی جیسی سیکولر کہلانے والی سیاسی جماعتوں کی مدد سے مہاراشٹر کی سرکار چلانے کے باوجود یہ دعویٰ کرنے پر مجبور ہیں کہ ہم نے تو بابری مسجد توڑی تھی ۔ جی! صحیح سمجھے، سارا معاملہ سیاسی رنگ میں رنگ گیا ہے بلکہ اسے سیاسی رنگ دے دیا گیا ہے ۔ مرکزی سرکار بمقابلہ ادھو سرکار ۔ آنے والے دنوں میں اس میں اور بھی نمک مرچ لگایا جا سکتا ہے ۔ لوگ یہ سوال بھی اٹھا سکتے ہیں کہ ایک فلم اداکار کی خودکشی کا معاملہ کیوں اتنی اہمیت اختیار کر گیا کہ بی جے پی اور شیوسینا یا مرکز اور ریاست ایک دوسرے کے مقابل ہیں؟ اس سوال کے تین جواب ہیں، ایک تو یہ کہ بہار اسمبلی انتخابات سر پر ہیں اور چونکہ سشانت سنگھ راجپوت بہار کے تھے لہٰذا بی جے پی کو یہ لگ رہا ہے کہ سشانت کی بات کرکے وہ بہار کے لوگوں کے جذبات سے کھیل کر ان کے ووٹ حاصل کر سکتی ہے ۔ دوسرا یہ کہ ادھو ٹھاکرے کو نشانہ بنا کر بی جے پی مہاراشٹر میں اپنی سرکار نہ بن پانے کا بدلہ لے سکتی اور موقع کا فائدہ اٹھا کر ریاستی سرکار کو کمزور کرکے پھر اپنی حکومت بنانے کی کوشش کر سکتی ہے ۔ آپریشن لوٹس ابھی بند نہیں ہوا ہے ۔ اور یہ کہ گودی میڈیا جسقدر ہاؤ ہلا کرے گا لوگوں کو اسی قدر مزہ آئے گا اور وہ ملک کی اور اپنی بدتر سے بدترین ہوتی صورتحال کو بھولے رہیں گے ۔ ان تینوں نکات پر بات کرنی ہے لیکن پہلے سشانت سنگھ معاملہ میں اب تک کی پیش رفت پر ایک نظر ڈال لیں ۔
سارا معاملہ 14 جون کو فلم اداکار سشانت سنگھ کی خودکشی کی المناک واردات سے شروع ہوا تھا، تب سے لے کر اب تک اس میں کئی موڑ آئے ہیں ۔ سشانت کی خودکشی کی تفتیش ہو تو رہی ہے لیکن اس تعلق سے خبریں اب پس منظر میں چلی گئی ہیں، ساری توجہ پہلے ڈرگس اور فلم مافیا کی طرف مڑ ی اور اب کنگنا اور ادھو ٹھاکرے کی لڑائی پر سب کی توجہ ہے ۔ جہاں تک ڈرگس اور فلم مافیا کا سوال ہے تو فلمی دنیا پر اس طرح کا الزام پہلی دفعہ نہیں لگا ہے، فلمی دنیا اور جرائم پیشہ افراد کے درمیان تعلقات کی داستان بڑی لمبی ہے، اس میں مستان مرزا اور داؤد ابراہیم سے لے کر چھوٹا راجن اور ارون گاؤلی تک نہ جانے کتنے مافیا سرغنہ کے نام آئے ہیں، لیکن ایسے تعلقات اگر تھے بھی تو چند چھوٹی موٹی فلمی شخصیات تک محدود تھے، بڑی شخصیات پر یہ الزام ثابت نہیں کیا جا سکا ۔ یہ خبر بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ایک زمانے میں انڈرورلڈ کا کالا دھن فلم سازی میں لگتا تھا مگر یہ سلسلہ اب جاری نہیں رہا ۔ فلمی دنیا میں ایسے اداکاروں اور فلم سازوں نیز ہدایت کاروں کے چرچے بھی رہے ہیں جو ڈرگس لیتے رہے ہیں، لیکن کنگنا رناؤت نے جس طرح سے ساری فلم انڈسٹری کو ڈرگس سے جوڑ دیا ہے اس میں کوئی سچائی نہیں ہے ۔ اگر کنگنا کی مانیں تو سارے ٹاپ کے اسٹار کیا رنبیر کپور، رنویر سنگھ اور کیا دیپیکا پڈکون سب ہی ڈرگس لیتے ہیں، ریا چکرورتی تو ان کے مطابق ایک نچلے درجہ کی نشیڑی ہیں ۔ صرف یہی نہیں انہوں نے سشانت راجپوت کی خودکشی کو فلمی دنیا کے بھائی بھتیجہ واد سے جوڑ کر اداکار کی موت کا الزام کرن جوہر، آدتیہ چوپڑا، سلمان خان اور شاہ رخ خان جیسی بڑی اور اہم شخصیات کے سر منڈھنے کی بلکہ خودکشی کے معاملہ کو قتل ثابت کرنے کی بھی کوشش کی ہے ۔ فلمی دنیا نے ان کے الزامات کو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے اڑا دیا ہے ، اس وجہ سے کنگنا کا غصہ، جو ناجائز ہے، مزید تیز ہو گیا ہے ۔ سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کے بعد بی جے پی میڈیا سیل نے ادھو ٹھاکرے کی ریاستی سرکار کو گھیرنے کا موقع تلاش لیا، سشانت کے اہل خانہ سی بی آئی انکوائری چاہتے تھے جبکہ مہاراشٹر کی ریاستی سرکار پولیس انکوائری سے مطمئن تھی ۔ سشانت کے والد کو یہ لگ رہا تھا کہ ریا چکرورتی، جو سشانت کے ساتھ جیون ساتھی کی طرح رہتی تھی، نے ان کے بیٹے کو خودکشی کی طرف مائل کیا اور اس کے کروڑوں روپیے ہڑپ لیے ۔ بہار کی نتیش کمار کی سرکار نے، جو بی جے پی کی بیساکھی پر چل رہی ہے، سی بی آئی انکوائری کی منظوری دے دی، ممبئی پولیس کو تفتیش کرنے سے روک دیا گیا، ممبئی پولیس کے طریقہ کار پر انگلی اٹھی مگر عدالت نے اسے تفتیش میں لاپروائی کا قصوروار قرار نہیں دیا ۔ ادھو سرکار پر ریاست اور ممبئی اور ملک کے ان کے سیاسی حریف ریا چکرورتی کو بچانے کی کوشش کا الزام لگاتے رہے، شیوسینا کے نوجوان قائد آدتیہ ٹھاکرے کا، جو وزیراعلیٰ کے صاحبزادے ہیں، نام بھی اس معاملہ میں لپیٹ لیا گیا، کل کے پکے شیوسینک اور آج کے پکے شیوسینا حریف نارائن رانے نے اور بی جے پی کی سرکار میں وزیراعلیٰ رہے دیویندر فڈنویس نے ریاستی سرکار پر تیز حملے شروع کر دیے لیکن کسی کے پاس بھی ادھو سرکار کو کمزور کرنے کے لیے، اور اس کے خلاف لگائے گیے الزامات کو سچ ثابت کرنے کے لیے کچھ نہیں تھا ۔ سی بی آئی بھی سشانت معاملہ میں اب تک کچھ تلاش نہیں کر سکی ہے ۔ ہاں منشیات کی چھان بین میں جو باتیں سامنے آئی ہیں ان سے سشانت کے کردار پر ہی سوالیہ نشان لگ گیا ہے ۔ ریا چکرورتی سے نارکوٹکس ڈپارٹمنٹ نے جو پوچھ گچھ کی ہے اس سے پتہ چلا ہے کہ وہ نشہ کے عادی تھے اور ریا چکرورتی پر لاک ڈاؤن کے دوران ڈرگس کی فراہمی کے لیے دباؤ ڈالا تھا ۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ وہ فلمی اداکاراؤں سے تعلقات بنانے میں ماہر تھے لیکن کبھی کسی کے ساتھ ان کی جمی نہیں ۔ ان کی پہلی ساتھی اداکارہ انکیتا لوکھنڈے بھی انہیں چھوڑ گئی تھی ۔
ان کے ڈاکٹروں کے مطابق وہ ڈپریشن اور اینزائٹی کے شکار تھے، انہیں یہ لگتا تھا کہ کوئی ان سے پیار نہیں کرتا ہے ۔ حیرت انگیز بات یہ بھی ہے کہ ریا چکرورتی ان کے ساتھ رہتی، علاج اور دواؤں کے بارے میں ڈاکٹروں سے بات کرتی تھی لیکن سشانت کے گھر والے ایسے مواقع پر ان کے ساتھ نہیں ہوتے تھے ۔ بہرحال سی بی آئی اور ای ڈی نے خودکشی اور مالی معاملات کی چھان بین شروع کی جو اطلاعات کے مطابق اب تک بے نتیجہ رہی ہے ، لیکن این سی بی نے ڈرگس معاملہ کی چھان بین کرتے ہوئےاداکارہ ریا چکرورتی کو گرفتار کر لیا ہے ۔ گرفتاری کے بعد جہاں کچھ لوگ پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر یہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ سشانت کو بس اب انصاف ملنا ہی چاہتا ہے وہیں ایک حلقہ یہ کہتا نظر آ رہا ہے کہ خودکشی کی ایک واردات کو میڈیا نے تفریح میں بدل کر انتہائی سنگ دلی کا ثبوت دیا ہے ۔ سشانت کے والد کے کے سنگھ میڈیا کے سرکس سے ناخوش ہیں، ان کے وکیل وکاس سنگھ نے کنگنا کی بعض باتوں سے تو اتفاق کیا ہے لیکن اکثر باتوں سے عدم اتفاق کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ کنگنا کا اپنا ایجنڈا ہے ۔ یہ ایجنڈا کیا ہے؟ اس سوال کا جواب ان کے بعض ٹوئٹ سے واضح ہوجاتا ہے ۔ ایک ایجنڈا تو فلمی دنیا کی اپنی ناپسند اور مودی سرکار کی نکتہ چینی کرنے والی ٹولی کو نشانہ بنانا ہے ۔ اور دوسرا بی جے پی کو ادھو ٹھاکرے کی سرکار پر بندوق چلانے کے لیے اپنا کندھا پیش کرنا ہے، اور انہوں نے دونوں کام اب تک بڑی خوبی سے کیے ہیں ۔ کنگنا نے اپنے ایجنڈے کے تحت ممبئی پولیس پر جو الزام لگایا ہے وہ توہین کے زمرہ میں آتا ہے ۔ کنگنا نے کہا کہ وہ فلم مافیا سے زیادہ ممبئی پولیس سے ڈر محسوس کرتی ہیں اس لیے وہ بجائے اس کے ہماچل پردیش کی پولیس یا مرکز سے سیکورٹی لینا پسند کریں گی ۔ بات سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کے تناظر میں تھی، لیکن توہین آمیز تھی ۔ اور پھر بات اسی پر نہیں رکی، کنگنا نے ممبئی بلکہ مہاراشٹر کو پاکستان مقبوضہ کشمیر کہہ دیا، وہ بھی دو بار ۔ شیوسینا کا ردعمل مناسب تھا کہ اگر ممبئی پولیس سے ڈر لگتا ہے تو ممبئی نہ آئیں ۔ مقبوضہ کشمیر قرار دینے پر شیوسینا نے پہلے والی شیوسینا جیسے ، جب بال ٹھاکرے زندہ تھے، شدید ترین ردعمل کا اظہار تو نہیں کیا لیکن کنگنا کو دھمکی دی کہ ممبئی نہ آئیں ۔ عامر خان اور شاہ رخ خان تو کئی بار ایسی دھمکیوں سے گزر چکے ہیں ۔
2006ء میں عامر کی فلم رنگ دے بسنتی اور فنا کاگجرات میں بی جے پی نے پرتشدد بائیکاٹ کیا تھا ۔ فلم پی کے، کے خلاف مظاہرہ کیا گیا تھا ۔ جب فلم مائی نیم از خان نمائش کے لیے پیش ہو رہی تھی تب شاہ رخ خان کے خلاف شیوسینا نے احتجاج کیا تھا، کانگریس کی اس وقت کی مہاراشٹر کی سرکار کو انہیں سیکورٹی دینی پڑی تھی ۔ ان دونوں کو کئی بار پاکستان چلے جانے کا بدبختانہ مشورہ بھی دیا گیا تھا ۔ تب ملک یا ریاست میں ایسا شور شرابہ نہیں ہوا تھا جیسا کہ کنگنا کے لیے ہوا ہے ۔ بی ایم سی نے کنگنا کے دفتر پر ہتھوڑا چلایا تو ایک ہنگامہ برپا ہوگیا جبکہ گجرات کی بی جے پی سرکار مودی مخالف معطل آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کا، جو آج جیل میں ہیں، مکان منہدم کر چکی ہے ۔ ممبئی میں شیوسینا بی جے پی کی سرکار کامیڈی کنگ کپل شرما کی املاک پر ہتھوڑا چلوا چکی ہے، انہوں نے اس وقت کے وزیراعلیٰ فڈنویس پر نکتہ چینی کر دی تھی جس کی انہیں سزا ملی تھی ۔ یہ ہوتا رہا ہے، حالانکہ نہیں ہونا چاہیے، اور یہی کنگنا کے ساتھ ہوا ہے ۔ لیکن ایک فرق کے ساتھ، کنگنا سب کہہ کر بھی مظلوم اور دیش بھکت ہیں ۔ اب کنگنا رناؤت سیدھے شیوسینا پر نشانہ سادھ رہی ہیں، پہلے اسے سونیا سینا کہا پھر سونیا گاندھی کودرمان میں کھینچ لائیں کہ شیوسینا نے ایک عورت کی بے عزتی کی ہے اس لیے خاموش نہ رہو ۔ مقصد کانگریس کو شیوسینا سے دور کرنا ہے۔ اور یہی نہیں کنگنا تو تڑاک پر بھی اتر آئی ہیں، وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو تو کہہ کر مخاطب کر رہی ہیں، ظاہر ہے کہ یہ زبان شیوسینا منظور نہیں کر سکتی ۔ لیکن فی الحال شیوسینا خاموش ہے، وہ کنگنا کو جواب دے کر بی جے پی کے جال میں پھنسنا نہیں چاہتی ۔ کیونکہ بی جے پی اسے بہار اسمبلی انتخابات میں بھنا سکتی ہے ۔ کنگنا کو ایک مظلوم کی صورت میں پیش کرکے وہ بہار کے رائے دہندگان کو یہ باور کراسکتی ہے کہ بہار کے نوجوان اداکار سشانت سنگھ کے لیے کنگنا نے آواز اٹھائی اس لیے اسے نشانہ بنایا جارہا ہے، کنگنا نے ایودھیا اور کشمیر پر فلم بنانے کا اعلان کیا ہے، ہندتوا کی بات کی ہے اس لیے بیچاری نشانے پر ہے ۔ اب بی جے پی اپنے پروپگنڈا میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں یہ الگ بات ہے مگر پروپیگنڈا کے کچھ اثرات ضرور پڑ سکتے ہیں ۔ کم از کم اسے ایک جذباتی موضوع بنا کر وہ حقیقی سوالوں سے دامن تو بچا ہی سکتی ہے ۔ بےروزگاری کا مسئلہ، کورونا کا مسئلہ، مہاجر مزدوروں کے غصے کا مسئلہ، بڑھتی مہنگائی،بدتر ہوتی معیشت، دن بہ دن زور پکڑتی فرقہ پرستی، ریاست بہار کے ترقی کی دوڑ میں پچھڑنے کا مسئلہ اور نوجوانوں کے مستقبل کی تباہی کا مسئلہ ۔ مسائل کا ایک انبار ہے جن کا سامنا کرنے سے بچنے کے لیے کنگنا کا کندھا کھوج لیا گیا ہے ۔ میڈیا جو تفریح پروس رہا ہے اس میں الجھ کر عوام تاریک مستقبل اور آنے والی تباہی سے بے خبر ہیں بلکہ بے خبر رکھے جا ر ہے ہیں ۔
بی جے پی کی کوشش ہے کہ وہ اصل مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹا کر بہار کو فتح کرلے ۔ اور ادھو ٹھاکرے کی سرکار کو کمزور کرکے کسی طرح پھر مہاراشٹر میں بھگوا لہرا دے ۔ کنگنا کی ماں بی جے پی میں شامل ہو چکی ہیں، بیٹی بھی آج نہ سہی کل بی جے پی میں ہو گی، ویسے نظریاتی طور پر وہ بھاجپائی ہیں ہی ۔ انہیں بل ڈوزر چلنے کے بعد کشمیری پنڈتوں کی مظلومیت کا احساس ہوا ہے اس لیے وہ کشمیر پر فلم بنائیں گی ۔ کشمیری عوام جس کرب سے گزر رہے ہیں اس کی انہیں پروا نہیں ہے جیسے کہ دہلی کے فساد متاثرین کے دکھ درد کی یا اس سے بھی پہلے گجرات کے مظلومین کی انہیں پروا نہیں ہے ۔ اب ایودھیا اور کشمیر پر کنگنا کی فلموں میں کیا ہوگا اس کا خوب اندازہ کیا جا سکتا ہے، مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی، اور بی جے پی کو اس وقت یہی مطلوب ہے ۔ بہرحال سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کا معاملہ اب فرقہ وارانہ ہوگیا ہے ۔ شیوسینا آگ میں گھی ڈالنے سے بچ رہی ہے کیونکہ اس کی حکومت ہے اور جیسا کہ معروف خاتون صحافی سجاتا آنندن نے کہا ہے شیوسینا کو بھی پتہ ہے کہ کنگنا کو بی جے پی کا مضبوط سہارا حاصل ہے ۔ ادھو اور آدتیہ ٹھاکرے کی شیوسینا جیسا کہ مراٹھی کے مشہور صحافی نکھل واگلے کا کہنا ہے اب بہت بدل گئی ہے ۔ مگر شیوسینا آسانی سے ہار ماننے والی نہیں ہے، وہ فلمی دنیا میں اِن ڈائرکٹ کنگنا رناؤت کے کاروبار کو برباد کر سکتی ہے ۔ اور اگر اسے یہ لگا کہ اب معاملہ اس کی عزت کا ہے تو اس کا ردعمل ڈائرکٹ بھی ہو سکتا ہے ۔ فی الحال شیوسینا اس لیے خاموش ہے کہ وہ حکومت میں ہے، لاء اینڈ آرڈر کی برقراری کی ذمہ داری اس کی ہے، لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہوئی تو سارا الزام اس کے سر جائے گا اور بی جے پی کو مہاراشٹر میں حکومت سازی میں ناکام بنانے کے لیے ادھو ٹھاکرے سے بدلہ چکانے، حکومت میں اختلافات پیدا کرنے اور اپنی حکومت کے قیام کی کوشش تیز تر کرنے کا سنہرا موقع ہاتھ لگ جائے گا ۔ یہ موقع ادھو ٹھاکرے دینا نہیں چاہتے، اسی لیے کنگنا کے خلاف شیوسینا کا ردعمل پھیکا ہے، لیکن آنے والے دنوں میں کنگنا کے لیے مشکلات یقینی ہیں ۔