مسلمانوں سے بدلہ لینے کےلیے۔ ایم ودود ساجد
مشرقی دہلی کے فسادات کے سلسلہ میں دہلی پولیس نے دو مسلم نوجوانوں کے قتل اور فساد پھیلانے کے مقدمہ میں 18 ملزموں کے خلاف ایک اضافی چارج شیٹ داخل کی ہے۔اس چارج شیٹ کے مشمولات بڑے دلچسپ ہیں۔۔فسادات کے دوران ہاشم علی اور اس کے بھائی عامر علی کا قتل گوکل پوری میں ہوا تھا جس کا مقدمہ چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ پرشوتم پاٹھک کی عدالت میں چل رہا ہے۔۔پولیس نے اس چارج شیٹ میں دفعہ 153-A اور 505 بھی شامل کی ہے۔۔ یہ دونوں دفعات بالترتیب مختلف طبقات کے درمیان رنگ‘نسل‘مذہب اور زبان کی بنیاد پر دشمنی کو فروغ دینے اورمذہب کی بنیاد پر دوسرے طبقہ کے متاثرین سے بدلہ لینے کے لئے کسی جگہ اکٹھا ہونے سے بحث کرتی ہیں۔
آپ کو یاد ہوگا کہ مارچ 2020 میں‘ میں نے اس سلسلہ کے ایک سے زائد مضامین لکھے تھے۔ان مضامین میں بہت سے غیر مسلم صحافیوں کی رپورٹوں کی بنیاد پر کئی اہم نکات شامل کئے تھے۔ان میں سے ایک اطلاع یہ تھی کہ پولیس نے 125 نوجوانوں کے ایک وہاٹس ایپ گروپ کودریافت کیا ہے جو 25 فروری کی صبح ہی تشکیل دیا گیا تھا اور جس کا نام ’کٹر ہندوایکتا‘ ہے۔
26 ستمبر کو پولیس نے جو اضافی چارج شیٹ داخل کی ہے اس میں مذکورہ گروپ میں ہونے والی گفتگو کے کچھ اقتباسات بھی شامل کئے ہیں۔ان میں سے ایک جگہ گروپ کا ایک ممبر ’بنی‘ Binni کہتا ہے: بھائی آر ایس ایس کے لوگ آگئے ہیں یہاں سپورٹ میں‘۔ پولیس نے لکھا ہے کہ یہ میسج 25 فروری کو تشکیل دئے گئے مذکورہ گروپ میں رات کو 8 بج کر ایک منٹ پر لکھا گیا تھا۔
ہاشم علی وغیرہ کے قتل اور فساد پھیلانے کے الزام میں جو نوجوان جیل میں ہیں ان کے نام یہ ہیں: لوکیش کمار سولنکی‘ پنکج شرما‘ سمت چودھری‘ انکت چودھری‘ پرنس‘ جتن شرما‘ وویک پنچل‘ رشبھ چودھری اورہمانشو ٹھاکر۔۔اس کے علاوہ مزید 9 ملزم ہیں جو ابھی تک گرفتار نہیں کئے جاسکے ہیں۔۔ پولیس نے اس چارج شیٹ میں لکھا ہے کہ مذکورہ وہاٹس ایپ گروپ 25 فروری 2020 کو مسلم طبقہ سے بدلہ لینے کیلئے بنایا گیا تھا۔
پولیس نے وہاٹس ایپ گروپ پر ممبروں کی باہمی گفتگو کے جو چند اقتباسات پیش کئے ہیں ان میں ایک جگہ وہ گفتگو ہے جس میں یہ لوگ مدرسوں اور مسجدوں کو تباہ کرنے اور مسلمانوں کو قتل کرنے کی بات کر رہے ہیں۔۔ پولیس نے ایک جگہ لکھا ہے کہ: وہاٹس ایپ گروپ پر باہمی گفتگو کے مطابق ان لوگوں نے ہندؤں پر حملہ کرنے کے جواب میں مسلمانوں کو سبق سکھانے کی ساز ش کی۔۔ وہ لاٹھی ڈنڈوں‘چھڑیوں‘ تلواروں اور آتشیں اسلحہ سے لیس تھے اور انہوں نے ہاشم علی‘ اس کے بھائی عامر علی سمیت 9 بے گناہ مسلم افراد کو قتل کیا تھا۔
چارج شیٹ میں مزید لکھا گیا کہ: مذکورہ الزام اس حقیقت سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ یہ نوجوان مسلمانوں سے بدلہ لینے کیلئے اس پروپگنڈے کی نچلے درجہ کی حماقت کو سمجھنے میں ناکام رہے کہ وہ اپنی کمیونٹی کے محافظ ہیں اور اسی لئے انہوں نے یہ وہاٹس ایپ گروپ تشکیل دیا۔گروپ کے افراد نے اپنی انفرادیت کو ضم کرتے ہوئے ایک ’ہجوم‘کی ذہنیت سے کام کرنا شروع کردیا۔۔جے شری رام اور ہر ہر مہادیو جیسے فاتحانہ مقدس نعروں نے ان کے دماغ کو ماؤف اور ان کی تخلیقی فطرت کو مفلوج کرکے رکھ دیا۔
چارج شیٹ میں کپل مشرا کا بھی ذکر آیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ وہاٹس ایپ گروپ کی گفتگو میں کپل مشرا کا نام بھی لیا گیا۔۔ 25 فروری کی شب 9 بج کر 13 منٹ پر ایک ممبر نے لکھا: میں دیکھ رہا ہوں کہ بہت سے سمجھ دار لوگ لکھ رہے ہیں کہ کپل مشرا قصوروار ہے۔آخر کپل مشرا نے (ایسا) کیا کہہ دیا ہے؟ یہی نا کہ اگر روڈ کلیر نہ کیا گیا تو سی اے اے کے حامی بھی روڈ پر آجائیں گے؟ یہ بھی اسی طرح آئینی طور پر جائز ہے جس طرح یہ دنگائی اپوزیشن اور پروٹیسٹ کے نام پر روڈ کو بلاک کئے ہوئے ہیں۔آخر الٹی میم دینے میں کیا غلط ہے۔ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ کپل مشرا نے آگ بھڑکائی اور اسی کی وجہ سے یہ سب ہوا وہ جامعہ (تشدد) اور شاہین باغ (احتجاج) کا ذمہ دار کسے سمجھتے ہیں؟ -امانت اللہ اور شرجیل کے بارے میں بھی بات کرو-اگر کپل مشرا کی باتو ں کی وجہ سے دنگا بھڑکا ہوتا تو پورے دیش میں آگ لگ جاتی“۔
یہاں دہلی پولیس کی چارج شیٹ کی بات ختم ـ
میں اس چارج شیٹ پر اپنا تجزیہ پیش کرنے کے لئے تیار کرچکا تھا کہ ذہن میں آیا کہ آج کسی ماہر قانون سے اس کا تجزیہ معلوم کیا جائے۔۔اس ضمن میں میں نے معروف وکیل اور دہلی بار کونسل کے وائس پریذیڈنٹ حمال اختر ایڈوکیٹ سے بات کی۔انہوں نے کہا کہ یہ فسادات فرقہ وارانہ تھے اوران کا سی اے اے کے خلاف احتجاج سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔۔۔انہوں نے پولیس کی مذکورہ چارج شیٹ پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ممکن ہے کہ اس یکطرفہ کارروائی کا جواز پیدا کرنے کیلئے اس طرح کی چارج شیٹ تیار کی ہو جو وہ مسلمانوں کے خلاف کر رہی ہے لیکن یہ ایک اچھی چارج شیٹ ہے اور اس موقع کو مسلمان اپنے حق میں استعمال کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چارج شیٹ میں آر ایس ایس اورکپل مشرا کا ذکر پولیس نے اپنے انداز میں کیا ہے اورممکن ہے کہ دونوں کو بچانے کی کوشش کی ہو لیکن میں سمجھتا ہوں کہ چارج شیٹ میں یہ بہت اہم نکات شامل ہوگئے ہیں۔
حمال اختر نے کہا کہ اگر پولیس نے آر ایس ایس کا ذکر شامل کیا ہے تو سمجھ لیجئے کہ آر ایس ایس کا ذکر شامل کرنے کی کوئی بہت بڑی مجبوری ہوگی۔۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس کیس کو انتہائی فہم وشعور کے ساتھ لڑا جائے تو اسی بنیاد پر آر ایس ایس پر پابندی لگوائی جاسکتی ہے اور کپل مشرا کے خلاف متاثرین کی طرف سے درخواست دے کر اسے عدالت میں گھسیٹا جاسکتا ہے۔
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں)