نئی دہلی:بابری مسجد انہدام کیس میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے تمام 32 ملزمان کو بری کردیا ہے۔ جج ایس کے یادو نے کہا کہ متنازعہ ڈھانچے کو مسمار کرنے کی کوئی سازش نہیں کی گئی تھی۔ یہ واقعہ اچانک ہوا۔فیصلے کے بعد وزیر داخلہ امیت شاہ نے سابق نائب وزیر اعظم ایل کے اڈوانی سے فون پر بات چیت کی اور مبارکباد دی۔ اسی دوران بی جے پی صدر جے پی نڈا اور مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد لال کرشن اڈوانی سے ملنے گئے ۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ میں بابری مسجد انہدام کیس میں ایل کے اڈوانی، کلیان سنگھ، ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی، اوماجی سمیت 32 افراد کے کسی بھی سازش میں شامل نہ ہونے کے لکھنؤ کی خصوصی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ اس فیصلے سے ثابت ہوا ہے کہ دیر سے ہی سہی لیکن انصاف کی جیت ہوتی ہے۔ یوپی کے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے کہاکہ سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم ہے۔
مدیر اعلی قندیل
بہار الیکشن کی تاریخوں کا اعلان ہو چکا ہے ۔ اسی کے ساتھ سیاسی جماعتوں کی جوڑ توڑ تیز ہو گئی ہے ۔ سیٹوں کے بٹوارے اور ووٹ حاصل کرنے کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے ۔ انتخابی ہل چل کو دیکھ کر کورونا کے دوران انتخاب کیسے ہوگا، کیا تمام طرح کی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی، بھیڑ بھاڑ کی وجہ سے بیماری کو بڑھنے سے کیسے روکا جائے گا، الیکشن ڈیوٹی میں لگائے گئے اسٹاف کی حفاظت کا کیا انتظام ہو گا، اس پر کتنی رقم خرچ ہوگی اور کیا حکومت یہ بوجھ اٹھانے کی حالت میں ہے وغیرہ سوالات فطری طور پر ذہن میں آتے ہیں ۔ کئی ممالک نے اپنے یہاں ہونے والے انتخابات کو کورونا کی وجہ سے ٹال دیا ہے ۔ لیکن حکومت ہند نے بہار الیکشن کا اعلان کرکے یہ واضح کر دیا کہ اس کا سروکار عوام کے بجائے حصول اقتدار سے ہے ۔ تبھی تو ایسے وقت بہار میں الیکشن کی قواعد شروع کی گئی ہے جب ہر گھر کی چوکھٹ پر کورونا، بے روزگاری، سیلاب کا پانی جمع ہونے سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور موت کی آہٹ دستک دے رہی ہیں ۔ پہلے مرحلے کی ووٹنگ بھی سیلاب زدہ علاقوں میں ہی کرانا طے ہوا ہے ۔ جہاں ابھی تک حالات معمول پر نہیں آ پائے ہیں ۔ سیلاب کی وجہ سے گھر چھوڑنے والوں کی نہ واپسی ہو پائی ہے اور نہ ہی ٹوٹی ہوئی سڑکوں کی مرمت ۔ متھلا کا یہ تاریخی علاقہ آج ہر لحاظ سے پسماندہ ہے ۔ یہاں نہ کوئی صنعت ہے نہ ذریعۂ معاش، نہ صحت کی سہولیات کا مناسب بندوبست ہے نہ تعلیم کا ۔ مگر الیکشن تو پھر بھی ہونا ہی ہے ۔
یہ الیکشن پہلے سے مختلف ہوگا، اس میں نہ لالو پرساد کے محاورے ہوں گے نہ نتیش کمار کا اپنا انداز بیان، نہ ریلیاں ہوں گی نہ عوامی جلسے جلوس ۔ مانجھی ہوں یا تیجسوی یادو، چراغ پاسوان، اوپیندر کشواہا ہوں یا کنہیا کمار ان کا روب دار بھاشن بھی نہیں ہوگا ۔ ڈور ٹو ڈور جا کر امیدوار سمیت پانچ لوگ ہی تشہیر کر سکتے ہیں ۔ البتہ ورچول ریلیوں کا دور شروع ہونے والا ہے ۔ جن کے ذریعہ پارٹیاں اپنے من کی بات ووٹروں تک پہنچائیں گی ۔ جگہ جگہ ٹیلی ویژن لگا کر خواب دیکھائے اور جملے اچھالے جائیں گے، ہو سکتا ہے نوٹ بھی بٹیں ۔ اس بہانے ہو سکتا ہے کئی گھروں میں دو جون کی روٹی آ جائے ۔ ہو سکتا ہے دیوالی سے پہلے جب چناؤ کے نتیجے آئیں تو کچھ کے لئے یہ بہت شاندار دیوالی ہو کیوں کہ یہ بہار ہے ۔ وہی بہار جس کے نوجوان، کسان اور عوام اقتدار بدلنے کی طاقت رکھتے تھے ۔ جس کا انوویشن، تحقیق اور دانشوری میں نام تھا ۔ جو تحریکوں کی جنی کہلاتا ہے ۔ جہاں الیکشن کے آخری گھنٹہ میں طے ہوتا تھا کہ کس کو جتانا یا کس کو ہرانا ہے ۔
بہار کی طاقت نہرو، اندرا سے لے کر لوہیا، جے پی اور وی پی سنگھ تک نے محسوس کی ۔ مگر اقتدار کی چاہ رکھنے والے سیاست دانوں نے بہار کو مہرے کی طرح استعمال کیا ۔ اس کے نتیجہ میں آج یہاں اندھیرا ہی اندھیرا ہے ۔ اس کی حالت جھارکھنڈ سے بھی زیادہ خراب ہے ۔ سینئر صحافی پونیہ پرسون باجپئ کی رپورٹ کے مطابق بہار میں دو کروڑ 73 لاکھ مزدور ہیں ۔ ان میں سے ایک کروڑ 95 لاکھ نے من ریگا کے تحت رجسٹریشن کرایا مگر جوب کارڈ ایک کروڑ 76 لاکھ کو جاری کیا گیا ۔ لیکن جنہیں کام دیا گیا ان کی تعداد صرف 65 لاکھ ہے ۔ یہاں رجسٹرڈ بے روزگار گریجویٹ کی تعداد 55 لاکھ ہے ۔ یہ وہی بہار ہے جہاں 15 لاکھ سے زیادہ کاروباری کنگال ہو چکے ہیں ۔ سات لاکھ سے زیادہ کسان ہیں جن کے پاس اپنی زمین ہے لیکن اس سے گزارے لائق آمدنی بھی نہیں ہوتی ۔ 40 لاکھ مہاجر مزدور جو کورونا کے دوران 16 یا 32 اضلاع میں لوٹے ان کے پاس آج بھی کام نہیں ہے ۔ انہیں زندگی جینے کے لئے جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے ۔ یہاں کا ہر دوسرا شخص بے روزگار ہے ۔ سیاست دانوں نے بہار کو اس حال میں لاکر کھڑا کر دیا ہے کہ دو جون کی روٹی کے لئے بھی نوجوان، کسان اور مزدور سڑکوں پر نہیں اتر پا رہے ہیں ۔ اس بہار میں الیکشن ہونے والا ہے اور آخری گھنٹہ کورونا متاثرین کے لئے ہے ۔ جنہیں نہیں معلوم کہ ووٹ دینے کے بعد وہ زندہ بھی رہیں گے یا نہیں ۔
ریاست کی زمینی حقیقت یہ ہے کہ ریونیو، جی ایس ٹی کا کلیکشن بھی کم ہے ۔ لوگ انکم ٹیکس دینے کی حالت میں نہیں ہیں ۔ انڈسٹریز، چھوٹی، منجھولی اور گھریلو صنعتوں کو فروغ دینے پر حکومت کی توجہ نہیں ہے ۔ اس لئے انڈسٹریز کا پروڈکشن اور ریاست کی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) نیچے چلی گئی ۔ آمدنی کے لحاظ سے زراعت بھی خراب حالت میں ہے ۔ اسی وجہ سے ترقی کی شرح میں گراوٹ درج کی جا رہی ہے ۔ تعلیم، صحت، روزگار، پینے کا صاف پانی، بجلی کی فراہمی، انفراسٹرکچر کو لے کر بھی اجالا دکھائی نہیں دیتا ۔ رہی سہی کسر ہر سال آنے والا سیلاب پوری کر دیتا ہے ۔ حالات یہ ہیں کہ بہار مزدور پیدا کرنے والی ریاست بن کر رہ گیا ہے ۔ اسی لئے بہار چھوڑ کر جانے والوں کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے ۔ 2011 کی مردم شماری میں ریاست چھوڑ کر جانے والوں کی تعداد ایک کروڑ 12 لاکھ بتائی گئی تھی ۔ ایک طرف عوام کے حالات دگر گوں ہیں وہیں دوسری طرف گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران ہوئے ہر انتخاب سے عوام کی مشکلوں اور سیاست سے جڑے لوگوں کی دولت میں اضافہ ہوا ۔ اے ڈی آر کی رپورٹ کے مطابق 2015 میں 160 ممبران اسمبلی کروڑ پتی تھے ۔ اس وقت 243 ممبران میں سے 222 کروڑ پتی اور ہر تیسرا ممبر کرمنل ہے ۔
موجودہ الیکشن کی بات کریں تو اسے کرانے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا اعادہ کیا گیا ہے ۔ مثلاً ایک بوتھ پر پندرہ سو کی جگہ ایک ہزار ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ ان کو کوور کرنے کے لئے زیادہ پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں ۔ وقت ایک گھنٹہ بڑھایا گیا ہے، اب صبح سات بجے سے شام چھ بجے تک ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ پہلے پانچ بجے تک ووٹ ڈالے جاتے تھے ۔ چھ لاکھ پی پی ای کٹ، 46 لاکھ ماسک، چھ لاکھ فیس شیلڈ، 23 لاکھ گلبس، 47 لاکھ ہینڈ سینی ٹائزر کا انتظام کیا گیا ہے ۔ ہر بوتھ پر تھرمل اسکینر، صابن اور سینی ٹائزر موجود رہے گا ۔ بزرگوں سے ووٹ ڈلوانے کا الگ نظم کیا گیا ہے ۔ اس الیکشن کو کرانے کے لئے اتنی کثیر اضافی رقم خرچ ہونے والی ہے کہ اس سے بہار کے تمام ضلع اسپتالوں کی حالت سدھر سکتی تھی ۔ جو انتہائی خستہ حالت میں ہیں ۔ دربھنگہ ضلع اسپتال میں تو اسٹریچر تک دستیاب نہیں ہے ۔ نالندہ ضلع اسپتال کے وارڈ میں پانی گھسنے، پینے کا پانی موجود نہ ہونے کی بات اب کسی سے چھپی نہیں ہے ۔ بہار ہی وہ ریاست ہے جہاں 29 ہزار لوگوں پر ایک ڈاکٹر ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک ہزار افراد پر ایک ڈاکٹر ہونا چاہئے ۔ مگر برسراقتدار جماعت اور حکومت کی ترجیحات میں عوام نہیں ہے ۔ اسے الیکشن کرانا ہے، جیتنا ہے اور حکومت بنانی ہے ۔
بہار کے لوگوں سے پوچھئے تو اندازہ ہوگا کہ نتیش کمار ہار رہے ہیں، لیکن مینجمنٹ کو دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ بی جے پی جیت رہی ہے ۔ نتیش کمار اس کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ کون جیتے گا اور کس کی حکومت بنے گی یہ تو آنے والا وقت بتائے گا لیکن اس بار کا الیکشن آسان نہیں ہے ۔ ایک طرف سوشاسن کی ہر سطح پر ناکامی کی وجہ سے عوام میں مایوسی ہے ۔ دوسری طرف تین نوجوان تیجسوی یادو، کنہیا کمار اور چراغ پاسوان انہیں چنوتی دے رہے ہیں ۔ تیسری طرف پپویادو کی سربراہی میں بنا پروگریسو ڈیموکریٹک الائنس اور سماجوادی جنتادل، ایم آئی ایم کا اتحاد بھی کئی علاقوں میں جے ڈی یو، بی جے پی کو ٹکر دیگا ۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی بھی اس انتخاب میں زیادہ وقت دینے والے ہیں ۔ جانکاروں کا ماننا ہے کہ شاید اس بار کسی بھی پارٹی کو اکثریت نہ ملے ۔ اسی کے پیش نظر راجپوت ووٹوں کو اپنے پالے میں کرنے کے لئے سوشانت سنگھ خودکشی معاملہ کو طول دیا گیا ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سوشانت سنگھ کی موت کے ارد گرد ابھرا بہاری عزت کا مدا زیادہ کارگر رہے گا یا مہاجر مزدوروں، کووڈ -19 کے متاثرین اور سیلاب زدگان کی تکلیفوں کا بیورا ۔ اس الیکشن سے یہ بھی صاف ہو جائے گا کہ ووٹروں میں جنگل راج کی یادیں زیادہ گہری ہیں یا موجودہ حکومت سے امیدیں ٹوٹنے کی مایوسی ۔ دیکھتے جایئے کہ عوام کا فیصلہ آنے تک الیکشن کیا کیا رنگ دکھاتا ہے ۔ بہر حال عوام کے فیصلہ کا انتظار کیجئے کہ وہ کسے چنتی ہے پریشانیوں سے چھٹکارہ دلانے والوں کو یا نتیش کمار کو ۔
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
پٹنہ:چراغ پاسوان کی وجہ سے این ڈی اے میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ ریاست میں ایک ماہ بعد اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ ایسی صورتحال میں اب سیاسی جماعتیں اپنے اپنے اتحادیوں پرنظریں مرکوز کی ہوئی ہیں۔ لوک جن شکتی پارٹی کے سربراہ چراغ پاسوان،این ڈی اے کاحصہ،پارٹی کے مستقبل کے بارے میں جلدہی فیصلہ لے سکتے ہیں۔ نشستوں کے سلسلے میں ہلچل کے درمیان،پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری نے کہا ہے کہ چراغ پارٹی کے چیف منسٹر کے امیدوار ہوں گے۔لوک جن شکتی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری شاہنواز احمدکے بیان سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چراغ پارٹی سے وزیراعلیٰ کے امیدوار ہوں گے۔اس میں کوئی شک نہیں ہے۔
جے پور:کانگریس زرعی قانون سازی کے حوالے سے جارحانہ موڈمیں ہے۔ راجستھان کے سابق نائب وزیراعلیٰ سچن پائلٹ نے زرعی قانون کے خلاف جے پور میں پریس کانفرنس کی ، جب کہ وزیراعلیٰ اشوک گہلوت اور ریاستی صدر گووند سنگھ ڈوٹاسار راج بھون گئے اور گورنر کلراج مشرا کو ایک میمورنڈم پیش کیا۔سچن پائلٹ نے کہا کہ کسان زرعی ایکٹ کی زد میں آگئے ہیں۔راجیہ سبھا میں جس طرح سے بل منظور ہوا وہ جمہوریت کا قتل ہے۔ جس طرح سے بل منظور کیا گیا ہے اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس اکثریت نہیں ہے۔ سچن پائلٹ نے کہاہے کہ نہ صرف کانگریس بلکہ این ڈی اے کے حلقے بھی زرعی قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔راجستھان کے قبائلی علاقوں میں تشدد کے بارے میں سچن پائلٹ نے کہاہے کہ تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ کوئی بھی حکومت امن و امان خراب ہونے کاخواہاں نہیں ہے۔ کچھ لوگوں نے اس تحریک کو مشتعل کرنے کے لیے کام کیا ہے۔ ہمارے قبائلی بھائی بہنیں تشدد پر یقین نہیں رکھتے۔ سچن پائلٹ نے کہاہے کہ جب کانگریس زرعی قانون کی مخالفت کر رہی ہے تو راجستھان میں اس کو کیسے لاگو کیا جاسکتا ہے۔ زراعت ریاست کا موضوع ہے ، لیکن کسی سے بات نہیں ہوئی۔اسی کے ساتھ ہی گورنر کلراج مشرا کو میمورنڈم پیش کرنے کے بعد ، سی ایم گہلوت نے ٹویٹ کیاہے کہ راجستھان ریاستی کانگریس کمیٹی نے نئے زرعی قوانین کو واپس لینے اور ترمیم کے لیے راجستھان گورنرکومیمورنڈم پیش کیاہے۔اس سے قبل اشوک گہلوت نے مودی سرکار پر حملہ کرتے ہوئے کہاتھاکہ ان فاشسٹوں کو جمہوریت پراعتمادنہیں ہے ، لہٰذا وہ ایسے کام کرتے رہتے ہیں جس سے لوگوں کی توجہ ہٹ جاتی ہے۔انھوں نے کہاہے کہ جس طرح سے یہ تینوں بل پارلیمنٹ میں منظور ہوئے وہ شرمناک ہے۔
لکھنؤ:بابری مسجد شہادت کیس میں لکھنؤکی خصوصی سی بی آئی عدالت 30 ستمبر بروز بدھ فیصلہ سنانے جارہی ہے۔سپریم کورٹ نے سی بی آئی عدالت کوتیس ستمبرتک فیصلہ سنانے کاحکم دیاہے۔بابری مسجدشہادت کے بعدبڑے پیمانے پرملک کاماحول خراب کیاگیااوراقلیتی طبقے کی نسل کشی کی گئی۔بابری مسجدکی زمین کوفریق مخالف کودیتے وقت بھی سپریم کورٹ نے کہاتھاکہ مسجد،مندرتوڑکربنائی گئی،اس کاکوئی ثبوت نہیں ملا۔یہ عدالت کی طرف سے فریق مخالف کے جھوٹے پیروپیگنڈے کاکراراجواب تھا۔اس نے یہ بھی مانا کہ لمبے عرصے تک یہاں نمازہوتی رہی ۔اس کے ساتھ ہی اہم تبصرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مسجدکی شہادت کوغیرقانونی بتایاتھا۔اوراسی لیے مسلم فریقوں کوبھی مسجدکی جگہ اجودھیاکے قریب دی گئی۔اب مسجدکی شہادت پرفیصلہ آناہے ۔اندازہ لگایاجارہاہے کہ مجرموں کوپانچ برس کی سزادی جائے گی ۔بی جے پی کے سینئر لیڈرسابق مرکزی وزیرداخلہ ایل کے اڈوانی ، مرلی منوہر جوشی ، اوما بھارتی ، کلیان سنگھ اور دیگر اس معا ملے کے مرکزی ملزم ہیں۔ عدالت نے تمام ملزمان سے اس دن عدالت میں پیش ہونے کو کہا ہے۔یہ معاملہ جو گذشتہ 28 سالوں سے التوا میںرہا ہے ،اس پرایک کے بعدایک قانونی پیچیدگیاں پیدا ہوگئی ہیں اورانصاف کی راہ مشکل ترہوگئی ہے۔6 دسمبر 1992کو شہادت سے متعلق دوفوجداری مقدمات درج کیے گئے۔ ایف آئی آر نمبر 197 میں ، لاکھوں افراد کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے ، جس میں آئی پی سی کی دفعہ 153 اے (مذہبی بنیادوں پر دشمنی پھیلانا) ، 297(تجاوزات) ، 332 (جان بوجھ کر سرکاری ملازم کو اپنے فرائض سے روکنا) 337 (دوسروں کی زندگی اور ذاتی حفاظت کو خطرے میں ڈالنا)، 338 (زندگی کو خطرے میں ڈال کرشدید چوٹ پہنچانا) ، 395 (ڈکیتی) اور 397 (موت کا سبب بننے کی کوشش)کے تحت مقدمہ درج ہے۔
حالانکہ کہ یوروپ کے گلیاروں میں رپورٹنگ کرتے ہوئے اس نے کبھی نہیں سوچا کہ اسے آج کس لباس میں ہونا چاہئے لیکن آج وہ صبح سے پریشان تھی کہ اسے کون سا لباس پہننا چاہیے اور اس کا حلیہ کیسا ہو ۔اس کی وجہ یہ تھی کہ آج اسے دوحہ قطر میں امریکہ اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان بات چیت کی رپورٹنگ کرنے تھی ۔اسے یہ بھی معلوم تھا کہ طالبان میڈیا والوں سے دور ہی رہتے ہیں پھر بھی اس کے دفتر کی طرف سے اسے یہ ذمداری سونپی گئی تھی کہ اگر کسی بھی طرح وہ طالبان سے رابطہ کرنے کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ اس کی بہت بڑی کامیابی ہوگی ۔اسی امید پر اس نے طالبان کی پسند کا اسلامی لباس زیب تن کرتے ہوئے قطر میں طالبان کے ہیڈ کوارٹر کی طرف نکل پڑی ۔وہ اس تشویش میں تھی کہ اگر وہ طالبان سے رابطے میں آ بھی گئی تو کہیں وہ اسے جھڑک نہ دیں لیکن وہ ہمت کر چکی تھی کہ آج ان کا کوئی بھی بندہ اگر کہیں لابی میں مل گیا تو وہ اس کا دو پانچ منٹ تو لے ہی لے گی ۔ابھی وہ سوچ ہی رہی تھی کہ اس نے دیکھا طالبان کے دو تین ساتھی گیلری میں کھڑے ہو کر گفتگو کر رہے ہیں وہ جھٹ سے ان کی طرف بڑھی اور سوال داغ دیا کہ میں بی بی سی پختون کی صحافی شازیہ حیا ہوں کیا آپ مجھے دو منٹ وقت دے سکتے ہیں ۔طالبان نے بہت ہی خندہ پیشانی سے اس خاتون جرنلسٹ کا استقبال کیا اور وہ ان کے مختلف عنوانات پر تین منٹ تک سوالوں کی بوچھاڑ کرتی رہی وہ اطمینان بخش جواب بھی دیتے رہے ۔وہ سارے سوالات جو خاتون جرنلسٹ نے طالبان سے پوچھا وہ تو اس نے بیان ہی کیا جو بات سیکولر اور لبرل میڈیا کیلئے اہم نہیں ہو سکتی تھی اس خاتون جرنلسٹ نے وہ بات بھی لکھی ۔اس نے لکھا کہ میں تین منٹ تک ان سے گفتگو کرتی رہی لیکن میرے سوالوں کا جواب دیتے وقت وہ اپنا سر جھکائے رہے اور میری طرف توجہ بھی نہیں دی ۔شاید وہ دوبارہ مجھے دیکھیں تو پہچان بھی نہ سکیں ۔ خاتون نے اس بات کا خلاصہ تو نہیں کیا لیکن اس نے یہ پیغام دینے کی کوشش ضرور کی ہے کہ طالبان کی اصل طاقت کا راز ان کا اخلاق اور ایمان ہے ۔اس بات سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا کہ جو لوگ افغانستان کے ستر فیصد علاقوں پر حکومت کر رہے ہیں یہ صرف ان کے ہتھیار اور جنگی صلاحیت نہیں بلکہ ان کا اخلاق اور ایمان ہی ہے جس کی وجہ سے وہ عوام کی مدد سے امریکہ جیسی طاقت کو پسپا ہونے پر مجبور کر سکے ۔شازیہ حیا سے پہلے برطانیہ کی خاتون صحافی یون ریڈلی کا نام اب کسی تعرف کا محتاج نہیں جس نے پہلی بار یوروپ کے گلیاروں میں افغان طالبان کی ایک مثبت تصویر پیش کی تھی اور پھر یون ریڈلی خود بھی اسی تصویر میں ڈھل گئیں ۔یہ وہ طالبان ہیں جو اپنے علاقوں میں ہمیشہ ہتھیار بند ہوتے ہیں اور دنیا انہیں دہشت گرد کہتی ہے ۔اب میں آپ کو بر صغیر کے مدرسوں کے ان اچھے طالبانوں کی طرف لے کر چلتا ہوں جن کے بازو ہتھیار سے نہیں کتاب اور قلم سے آراستہ ہوتے ہیں ۔انہیں پیار سے حضرت اور فضیلت الشیخ کہا جاتا ہے ۔دو دن پہلے کی بات ہے
سوشل میڈیا کے گلیاروں سے گزرتے ہوئےفیس بک کے نکڑ پر رکا تو دیکھا کچھ مدرسے کے بچوں میں تکرار ہو رہی ہے ۔تھوڑی دیر ٹھہر گیا اور ان کی گفتگو سے محفوظ ہوتے ہوئے اس گفتگو کو اپنے کیمرے میں محفوظ کرلیا ۔اگر وہ بند کمرے میں یہ گفتگو کر رہے ہوتے تو شاید میں ان کی یہ گفتگو یہاں شیئر نہیں کرتا مگر یہ لوگ یہ گفتگو ایک ایسے مقام پر کر رہے تھے جسے سیٹلائٹ کے دروازے سے ساری دنیا دیکھ رہی تھی ۔دنیا نہ بھی دیکھے تو بھی یہ بچے جس ادارے سے تعلق رکھتے ہیں اور جن مولوی حضرات کی تربیت میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا کرچکے ہیں کیا یہ زبان اس ادارے اور ادارے سے فارغ طلبا کی شایان شان کہی جاسکتی ہے ۔ان تمام بچوں کے نام پر بھی غور کریں تو آپ کو ان میں حضرت ابوبکر عمر فاروق علی اسداللہ خالد اور سلمان جیسے ایسے صحابہ کرام کے نام کی نسبت ہے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت ہی قریبی ساتھیوں میں سے تھے ۔انہیں نہ تو اپنے مدرسے کا خیال ہے نہ ان صحابہ کرام کا جن کی نسبت سے ان کے والدین نے ان کا نام رکھا تاکہ ان میں نام کی تاثیر پیدا ہو سکے ۔دل میں یہ بھی خیال آیا کہ مدرسوں کے بچے ایسے نہیں ہو سکتے ہو سکتا ہے کچھ لوگ فیک آئی ڈی سے بھی انہیں بدنام کرنے کیلئے متحرک ہوں لیکن اسی فیس بک پر کچھ اچھے بھلے عالم فاضل فضیلت الشیخ حضرات کی اسی اسلوب سے قریب تر تحریریں بھی پڑھنے کو ملیں اور ان کے بارے میں یہ بھی پتہ چلا کہ حضرت کے نہ صرف فیس بک پر ہزاروں فالورس ہیں اکثر مساجد میں خطبہ جمعہ کے دوران سیرت صحابہ پر بیان دیتے ہوئے زارو قطار آنسو بھی بہا لیتے ہیں ۔اس لئے یقین نہ کرنے کی وجہ بھی نہیں ہے ۔سوچتا ہوں کہ جو قوم اپنی زبان کی حفاظت نہیں کر سکتی کیا وہ اپنے اخلاق کی حفاظت کر سکتی ہے ؟جو لوگ اپنے اخلاق کی حفاظت نہیں کرسکتے وہ توحید کے پابند اور اپنے ایمان کے محافظ کیسے ہو سکتے ہیں ۔جو اپنے ایمان کی حفاظت نہیں کرسکتے وہ کرہ ارض کے محافظ کیسے ہو سکتے ہیں۔شازیہ حیا نے ایک تصویر دکھائی ہے میں نے یہ دوسری تصویر صرف مفکر اسلام علامہ اقبال کے ان اشعار کی تشریح کیلئے پیش کیا ہے کہ:
پرواز ہے دونوں کی مگر ایک فضا میں
شاہیں کا جہاں اور ہے کرگس کا جہاں اور
الفاظ و معنی میں تفاوت نہیں لیکن
ملا کی اذاں اور مجاہد کی اذاں اور
گریجویشن اورپوسٹ گریجویشن سمیت126 کورسزکے لیے10 اکتوبرسے شروع ہوگا داخلہ امتحان
نئی دہلی:جامعہ ملیہ اسلامیہ نے تعلیمی سیشن 2020۔21 کے لیے ڈپلومہ ، گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کورسزکے لیے داخلہ امتحانات کی تاریخوں کا اعلان کیا ہے۔ کورونا انفیکشن کو مدنظر رکھتے ہوئے جامعہ میں دوشفٹ میںداخلہ امتحان 10 اکتوبرسے 22 نومبر تک ہوگا۔ جامعہ نے داخلہ امتحان کے لیے جاری شیڈول میں تقریباََ 126 کورسز کی تاریخوں کااعلان کیا ہے۔ پہلی شفٹ صبح 9 بجے سے صبح 11 بجے تک ہوگی اور دوسری شفٹ شام 2:30 بجے سے شام 5:30 بجے تک ہوگی۔جامعہ اسلامیہ یونیورسٹی کا تعلیمی سیشن اور داخلہ عمل اس بار کورونا انفیکشن کی وجہ سے تقریباََ 3 ماہ تاخیرسے شروع ہو رہا ہے۔ جہاں پہلے نئے سمسٹرکے لیے جولائی اگست سے کلاسز کا آغاز ہوتا تھا ، وہاں ابھی داخلہ ٹیسٹ نہیں ہواہے۔جولوگ جامعہ سے ان کورسز میں داخلہ لینا چاہتے ہیں وہ جامعہ کی ویب سائٹ www.jmicoe.in اور ہیلپ لائن نمبر 011-26987338 ، 9836219994 پر کال کرکے معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔ اس داخلہ ٹیسٹ میں بی اے ، بی اے آنرز ، ایم اے ، ایم اے آنرز ، ایم اے اکنامکس آنرز ، بائیوسائنس ، پولیٹیکل سائنس ، بائیوٹیکنالوجی ، کیمسٹری،ایم کام سمیت 126 گریجویٹ ، انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ اور ڈپلومہ کورسز شامل ہیں۔ یونیورسٹی کے ذریعہ فراہم کردہ معلومات میں بتایاگیاہے کہ طلبہ ٹیسٹ کے لیے ایڈمٹ کارڈ،ٹیسٹ سنٹر ، وقت ، تاریخ وغیرہ کے بارے میں معلومات کے لیے ویب سائٹ اورہیلپ لائن کی مددلے سکتے ہیں۔
پپویادواورچندرشیکھرآزادنے نئے اتحادکااعلان کیا،ایس ڈی پی آئی شامل،کشواہابھی مدعو
پٹنہ:بہارکی سیاست میں اسدالدین اویسی کی آل انڈیامجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے قدم نہیں رکھاتھاکہ جنوبی ہندوستان کی دوسری مسلم پارٹی نے بھی دستک دی ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے بعد اب پاپولر فرنٹ آف انڈیاکی سیاسی ونگ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) بہار میں اپنی قسمت آزمانے کے لیے میدان میں اتر رہی ہے۔ ایسی صورتحال میں مسلم ووٹوں کو لے کرسیاسی جدوجہد ہورہی ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ کون سی جماعت مسلمانوں کی پہلی پسندبنتی ہے؟ایس ڈی پی آئی بہارمیںجن ادھیکارپارٹی کے قومی صدرپپویادوکی سربراہی میںپروگریسوڈیموکریٹک الائنس (PDA) کاحصہ ہے جس میں دلت لیڈر چندرشیکھر آزاد کی پارٹی بی ایم پی بھی شامل ہے۔اس درمیان پپویادونے اپنے اوپیندرکشواہاکوبھی مدعوکیاہے ۔اتحادمیں پپو یادونے تین چھوٹی جماعتوں کو اکٹھا کرکے دلت مسلم-یادو ووٹوں کے درمیان مساوات پیداکرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم اسد الدین اویسی نے بہار میں اپنا سیاسی وجود ہ پختہ کرنے کے لیے سابق مرکزی وزیر دیویندرپرساد یادو کی پارٹی سے اتحاد کیا ہے ، جسے یونائیٹڈ ڈیموکریٹک سیکولر الائنس (یو ڈی ایس اے) کا نام دیا گیا ہے ۔
پل نہیں توووٹ نہیں،مظفرپورکے اورائی اسمبلی حلقہ کے تیس ہزارافرادنے الیکشن کابائیکاٹ کیا
مظفرپور:اس بارپل بہار اسمبلی انتخابات میں ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔ کیونکہ پچھلی کئی دہائیوں سے بہارکے لیڈر اپنے علاقوں میں جاتے ہیں ،وعدے توکرتے ہیں لیکن انھیں پورا نہیں کرتے ہیں۔ اس بار بانس سے بنے چچری پل سے ایک بڑی پریشانی ہوسکتی ہے۔مطالبہ کو نظرانداز کرنا سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے لیے مشکل ہوسکتاہے۔اورائی اور کٹراکے لوگوں کے مطابق اس بار یہاں کے عوام آنے والے انتخابات میں لیڈران کوسبق سکھائیں گے۔ جب تک پل کی تعمیر نہیں ہوگی اس وقت تک ووٹنگ نہیں ہوگی۔ مظفر پور کے 5 گاؤں کے لوگ ووٹ کا بائیکاٹ کریں گے۔ ان گائوں میں تقریباََ30 ہزار افراد رہتے ہیں۔ چچری پل کے بغیر مظفر پور کے اورائی اور کٹرا کے لوگ نہیں رہ سکتے ۔ سال کے 7 سے 8 ماہ تک یہاں کے لوگوں کی آمدورفت چچری پل سے ہوتی ہے۔ اورائی اسمبلی حلقہ کے ڈمری گاؤں میں پل تعمیر نہیں ہوسکاہے۔ لوگ وہاں سے تعمیر شدہ چچری پل کی مدد سےآمد و رفت کرتے ہیں۔
پورن کی فیلڈنگ پر سچن نے کہا:میں نے اپنی زندگی میں اتنی عمدہ فیلڈنگ کبھی نہیں دیکھی
دبئی:اتوار کو کھیلے گئے آئی پی ایل 13 کے 9 ویں میچ میں راجستھان رائلز نے کنگز الیون پنجاب کو 4 وکٹوں سے شکست دے دی۔ کل کے میچ میں بہت سے ریکارڈ بنے اور ٹوٹے ۔ راجستھان نے پنجاب کے خلاف 223 رنز کا ہدف عبور کرلیا ، آئی پی ایل کی تاریخ کا سب سے بڑا ہدف اور آئی پی ایل 2020 کا سب سے زیادہ اسکورنگ میچ۔ اس میچ میں عمدہ فیلڈنگ بھی ہوئی۔ پنجاب کی طرف سے کھیلنے والے ویسٹ انڈیز کے بلے باز نکولس پورن کی فیلڈنگ کے بارے میں سوشل میڈیا پر بہت سارے رد عمل آئے ہیں۔ کل کے میچ میں پنجاب کے فیلڈنگ کوچ اور دنیا کے بہترین فیلڈر جونٹی روٹس بھی پورن کی فیلڈنگ سے اتنے متاثر ہوئے کہ انہوں نے سر جھکا لیا اور پورن کو سلام کیا۔سابق ہندوستانی کرکٹرز ویریندر سہواگ اور سچن تندولکر نے بھی پورن کی عمدہ فیلڈنگ کی تعریف کی ہے۔ پورن کی اس فیلڈنگ نے بلے باز سنجو سیمسن کو بھی حیرت میں ڈال دیا، اس شاٹ کے لئے انہیںصرف دو رنز ملے جو انہوں نے دوڑ کر مکمل کیے۔سچن نے کہا کہ میری زندگی میں اب تک کی سب سے شاندار فیلڈنگ ہے۔ سچن کے ٹویٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جونٹی روٹس نے لکھاکہ اگر کرکٹ کا بھگوان یہ کہہ رہا ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ اب تک کی سب سے شاندار فیلڈنگ ہے۔
نئی دہلی:کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے پیر کو ایک بار پھر زراعت سے متعلق قوانین پر حکومت کو نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ پارلیمنٹ میں اور باہر بھی کسانوں کی آواز دبائی جارہی ہے۔ انہوں نے راجیہ سبھا میں ان بلوں کی منظوری کے دوران ہنگاموں سے متعلق ایک خبر شیئرکرتے ہوئے ٹویٹ کیاکہ زرعی قوانین ہمارے کسانوں کے لئے موت کافرمان ہے۔ ان کی آواز پارلیمنٹ اور باہر دونوں جگہ دبائی گئی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندوستان میں جمہوریت ختم ہوچکی ہے۔کانگریس کے رہنما نے جس خبرکا حوالہ دیا اس میں دعوی کیا گیا ہے کہ راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہریونش نے کہا تھا کہ اپوزیشن ممبران ایوان میں زراعت کے بلوں پر ووٹ مانگنے کے دوران اپنی نشستوں پر نہیں تھے، لیکن راجیہ سبھا کے ٹی وی فوٹیج سے اس کے برعکس بات ثابت ہوتی ہے ۔ مون سون کے حالیہ اجلاس میں پارلیمنٹ نے زرعی پیداوار تجارت (فروغ اور سہولت) بل -2020 اور کسانوں (امپاورمنٹ اینڈ پروٹیکشن) پرائس انشورنس معاہدے اور زرعی خدمات سے متعلق معاہدے بل 2020 کی منظوری دی۔ صدر رام ناتھ کووند نے اتوار کے روز ان بلوں کو منظوری دے دی، جس کے بعد وہ قانون بن گئے۔
نئی دہلی:ریلوے نے حال ہی میں مسافروں پر صارف چارج لگانے کا اعلان کیا تھا۔ ریلوے ذرائع کے مطابق مسافروں سے صارف چارج کے نام پر 10 سے 30 روپئے مزید وصول کرنے کی تیاری ہے۔ صارف چارج کے نام پر مسافروں کے کرایے میں اضافے کی تجویز تیار کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تجویز پر کابینہ کو منظوری دینی ہوگی۔ کہا جارہا ہے کہ اس وقت ملک میں 7000 ریلوے اسٹیشن موجود ہیں اور 10 سے 15 فیصد تقریباً 1050 ریلوے اسٹیشنوں میں یوزرجارچ لگایا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اے سی فرسٹ کلاس کے ٹکٹ پر 30 روپئے، اے سی سیکنڈ کے ٹکٹ پر 25 روپئے، اے سی تھری کے ٹکٹ پر 20 روپئے اور سلیپر ٹکٹ پر 10 روپئے وصول کرنے کی تجویز ہے۔ دہلی سے ممبئی کا سفر زیادہ مہنگا ہوگا کیونکہ دونوں اسٹیشنوں پر صارف چارج لگایا جاسکتا ہے۔ دہلی-ممبئی سمیت تقریباً50 ریلوے اسٹیشنوں کا از سر نو تعمیر ہوگا۔ اس کی وجہ سے مسافروں سے صارف کا چارج لیا جائے گا۔پہلے مرحلے میں دہلی اور ممبئی سمیت ناگپور، امرتسر، گوالیار اور سابرمتی جیسے ریلوے اسٹیشن تعمیر نوہوںگے ۔ جی ایم آر، اڈانی سمیت بہت سی نجی کمپنیوں نے ریلوے اسٹیشن کی تعمیر نو میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
خانقاہِ بلخیہ فتوحہ میں پہلی برسی پر پیش کیا گیا خراج عقیدت
فتوحہ:(پریس ریلیز)حضرت سید شاہ حکیم علیم الدین بلخی فردوسی رحمتہ اللہ علیہ کی شخصیت اسوۂ رسول سے عبارت تھی۔ انہوں نے انتہائی سادگی کے ساتھ اپنی زندگی بسر کی اور تادم آخر علم و عمل کی شمع روشن کرتے رہے۔ ان خیالات کا اظہار خانقاہ بلخیہ فردوسیہ فتوحہ کے سجادہ نشیں ڈاکٹر سید شاہ مظفر الدین بلخی فردوسی نے کیا۔ وہ سید شاہ علیم الدین بلخی فروسی اور ان کی اہلیہ صادقہ خاتون کی پہلی برسی کے موقع پر ایصال ثواب کی مجلس سے خطاب فرما رہے تھے۔ مجلس ایصال ثواب کا انعقاد خانقاہ بلخیہ فردوسیہ میں کیا گیا تھا۔ مجلس کا آغاز مفتی محب اللہ مصباحی، استاد جامعہ منعمیہ کی تلاوت اور اسامہ غنی کی نعت پاک سے ہوا۔ نظامت کا فریضہ کامران غنی صبا نے انجام دیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے خانقاہ معظم بہار شریف کے مولانا حسام الدین مصباحی فردوسی نے بزرگان بلخ اور فردوسی سلسلہ کی عظمت پر روشنی ڈالتے ہوئے حضرت علیم الدین بلخی کی سیرت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا۔ انجمن فلاح ملت کے صدر سید حسنین پاشا نے علیم الدین بلخی علیہ الرحمہ سے اپنے دیرینہ مراسم پر روشنی ڈالی۔ مفتی محب اللہ مصباحی نے کہا کہ مولانا کی ہر دل عزیزی کی سب سے اہم وجہ ان کی عاجزی و انکساری تھی۔ ان کے اندر اپنے حسب و نسب اور علم و کمال کا ذرہ برابر بھی غن نہیں تھا۔ وہ چھوٹوں سے بھی محبت اور شفقت سے پیش آتے تھے۔ سید شاہ نصر الدین بلخی فردوسی نے کہا کہ ہمارے والد محترم کا ایک نمایاں پہلو یہ بھی تھا کہ وہ ہر طرح کے لوگوں سے اس کے معیار اور ذوق کو ملحوظ رکھ کر گفتگو کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے پاس جو بھی بیٹھتا اسے اپنے ذوق کی تسکین محسوس ہوتی۔ کامران غنی صبا نے کہا کہ نانا محترم نے عملی اسلام اور عملی تصوف کی مثال پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر ہم شمار کرنے بیٹھیں تو بے شمار اہل علم، اہل قلم، علما و دانشور ان ہمارے درمیان موجود ملیں گے لیکن ایسی شخصیتیں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتیں جن تک رسائی سب کے لیے آسان ہو اور جن کی مجلسوں میں بیٹھ کر بے چین دل کو قرار محسوس ہو۔ علیم الدین بلخی رحمتہ اللہ کی یہی خوبی انہیں قابل احترام بناتی ہے۔ مجلس ایصال ثواب میں خانقاہ معظم بہار شریف کے سجادہ نشیں سید شاہ سیف الدین فردوسی، خانقاہ اسلام پور کے سجادہ نشیں سید شاہ سیف الدین رازی ابدالی، خانقاہ منیر کے سجادہ نشیں سید شاہ طارق عنایت اللہ فردوسی،خانقاہ بارگاہ عشق تکیہ شریف سے سید شاہ تمیم عشقی ابوالعلائی،خانقاہ دیوان جعفر باڑھ کے متولی، کمال احمد منعمی،سید ابصار الدین بلخی، محمد فیروز، محمد عالمگیر وارثی،محمد نثار احمد (صدر جامع مسجد خانقاہ بلخیہ فتوحہ)،محمد افضل حسین نوری(امام جامع مسجد فتوحہ)، سید نور اللہ نیاز مدنی، محمد ندیم خان، محمد شہباز خان، سید شارق احمد فردوسی، سید ذیشان بلخی عطاری، صفوان غنی، سید عزیز پاشا فردوسی،سید فیض فردوسی،سید صدف رسول،حمید خان فردوسی،شوکت وارثی، مناگریل، سرتاج خان، محمد اسلم، مطیع الرب سمیت معتقدین کی کثیر تعداد موجود تھی۔
فلطسین:عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں عالمی قوانین کے تحت حقیقی امن کے قیام کے لیے فلطسین سے اسرائیل کا ناجائز قبضہ ختم کرانا اور 1967 کی حیثیت کو بحال کرنا ضروری ہوگا۔
صدر محمود عباس نے عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کو دھچکا لگا ہے اور وہ ناخوش ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں سائیڈ لائن لگایا جا رہا ہے۔ فلسطینی عوام اپنا فیصلہ خود کرنا چاہتے ہیں۔
فلسطینی صدر نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں کوئی تبدیلی فلسطینی عوام کی مرضی کے بغیر پائیدار نہیں ہوگی اس کے لیے میں سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے اگلے سال خلیجی ممالک کی عالمی کانفرنس مدعو کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔
واضح رہے کہ دو عرب ممالک بحرین اور متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات بحال کرنے کے لیے امن معاہدہ کیا ہے جس پر فلسطین کی جانب سے شدید احتجاج دیکھنے میں آیا تھا۔
نئی دہلی:ملک میں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں کوروناوائرس کے کیسز آ رہے ہیں۔ سابق کانگریس صدر راہل گاندھی کورونا پر حکومت پر مسلسل حملہ آور ہیں اور الزام لگا رہے ہیں کہ حکومت کورونا روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کررہی ہے۔در حقیقت پیداوار کے معاملے میں دنیا کی سب سے بڑی ویکسین کمپنی،سیرم انسٹی ٹیوٹ کے اعلیٰ عہدیدارنے حکومت کوبتایاہے کہ ملک میں کورونا ویکسین سب کے لیے دستیاب کرنے کے لیے80000 کروڑ روپے کی ضرورت ہے،کیاحکومت کے پاس اتنی رقم ہے؟ راہل گاندھی نے اس بارے میں وزیر اعظم مودی پر طنز کیا ہے۔ اتوار کے روز کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور سابق صدر راہل گاندھی نے اپنے ٹویٹ میں لکھاہے کہ سوال جائز ہے ، لیکن وہ کب تک حکومت کے جواب کا انتظار کرے گا؟ کاش کہ کوویڈ سے ملک کوبچانے کی حکمت عملی کی بات ہوتی۔
نئی دہلی:مہاراشٹرکے سابق وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس اور شیوسینا لیڈر سنجے راوت نے ملاقات کی۔ دونوں لیڈروں کی اس ملاقات کے بعد سیاسی گلیاریوں میں قیاس آرائیوں کا دور شدت اختیارکرگیا ہے۔ قیاس آرائیوں کے درمیان دونوں فریقوں کی طرف سے یہ بات مسترد کردی گئی ہے کہ اس ملاقات میں سیاست سے متعلق کوئی چیزنہیں تھی۔فڑنویس اور راوت نے ایک ایسے وقت میں ملاقات کی ہے جب سوشانت سنگھ راجپوت اور اداکارہ کنگنا رناوت کے دفتر کو منہدم کرنے کے معاملے میں دونوں رہنماؤں کے مابین الفاظ کی جنگ جاری ہے۔ سنجے راوت نے اس ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ انہوں نے شیوسیناکے ترجمان سامناکے لیے فڑنویس کے انٹرویو دینے کے سلسلے میں ان سے ملاقات کی تھی اور مہاراشٹراکے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے اس سے بخوبی واقف ہیں۔ راوت شیو سینا کے سامناکے انچارج ہیں۔سنجے راوت نے نامہ نگاروں کوبتایاہے کہ دیویندر فڑنویس ہمارے دشمن نہیں ہیں۔ ہم نے ان کے ساتھ کام کیا ہے۔ میں ان سے سامناکے لیے انٹرویوکے لیے ملاہوں۔ یہ ملاقات پہلے سے طے شدہ تھی۔ یہاں تک کہ ادھو ٹھاکرے کو بھی یہ بات معلوم تھی۔انہوں نے کہا ہے کہ کیافڑنویس سے ملناجرم ہے؟ وہ سابق وزیراعلیٰ اوراب قانون ساز اسمبلی میں قائدحزب اختلاف ہیں۔ ہمارے نظریاتی اختلافات ہیں لیکن ہم دشمن نہیں ہیں۔
پٹنہ:بہاراسمبلی انتخابات میں حزب اختلاف کے لیڈرتیجسوی یادونے ایک بڑادائوکھیلاہے ۔ بے روزگارمعاشرے کی شہ رگ پرانگلی رکھتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا ہے کہ اگر ان کی حکومت بنی تو کابینہ کی پہلی میٹنگ میں ریاست میں 10 لاکھ افراد کے روزگارکے بارے میں پہلافیصلہ کیاجائے گا۔بے روزگاری ایسامعاملہ ہے جس سے عوام پریشان ہیں۔لاک ڈاؤن کے بعدبہاربھی بری طرح متاثرہواہے۔جدیو،بی جے پی اس مدعے پرخاموش ہیں،وہ ا س کوانتخابی ایشوبنانے سے ڈربھی رہی ہیں کہ کہیں عظیم اتحادبے روزگاری،معاشی بدحالی اورمہنگائی کوایشونہ بنائے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا ہے کہ پہلی کابینہ میں بہار کے 10 لاکھ نوجوانوں پر پہلاقلم چلے گا۔ بہار میں پہلے ہی 4 لاکھ 50 ہزار اسامیاں خالی ہیں۔تعلیم،صحت، محکمہ داخلہ سمیت دیگر محکموں میں ، قومی اوسط معیارکے مطابق بہار میں 5 لاکھ 50 ہزار تقرریوں کی اشدضرورت ہے۔ انہوں نے کہاہے کہ بہار معیار کے نچلے حصے میں ہے جس کوخود وزارت صحت نے مرتب کیا ہے۔ بہار کی آبادی تقریباََ 12.5 ملین ہے۔ ڈبلیوایچ اوکے معیار کے مطابق فی 1000 افراد پر ایک ڈاکٹر ہوناچاہیے ، لیکن بہار میں ہر 17 ہزار آبادی میں ایک ڈاکٹرہے۔ اس کے مطابق بہارمیں ایک لاکھ پچیس ہزار ڈاکٹروں کی ضرورت ہے۔ نرسوں ، لیب ٹیکنیشنز ، فارماسسٹ جیسے معاون عملے کی اسی تناسب میں ضرورت ہے۔ صرف محکمہ صحت میں ڈھائی لاکھ افراد کی ضرورت ہے۔ریاست میں پولیس اہلکاروں کی 50 ہزار سے زیادہ آسامیاں خالی ہیں۔ یہ تب ہے جب بہار میں پولیس کا عوامی تناسب نچلی سطح تک پہنچ گیاہے ، فی ایک لاکھ آبادی میں صرف 77 پولیس اہلکار موجودہیں ، جبکہ منی پور جیسی ریاست میں پولیس اہلکاروں کی تعداد ایک لاکھ آبادی میں ایک ہزارسے زیادہ ہے۔ قومی اوسط فی ایک لاکھ آبادی میں 144 پولیس اہلکارہیں۔ بہار میں پولیس اہلکاروں کی کل تعداد 1.26 لاکھ ہے۔انھوں نے کہاہے کہ اس وقت محکمہ پولیس میں 50 ہزار کے قریب آسامیاں خالی ہیں۔ یہاں تک کہ قومی اوسط سے ، بہار میں 1.72 لاکھ پولیس اہلکار کی ضرورت ہے۔ اس کے باوجود پولیس اہلکاروں کی تقرری میں عدم توجہی جاری ہے اور آج تک بحالی کاعمل شروع نہیں ہواہے۔
کولکاتہ:مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے گورنر جگدیپ دھنکھڑ کوایک خط لکھاہے جس میں کہاگیاہے کہ انہیں آئین کے دائرے میں رہنا چاہیے۔ وزیراعلیٰ نے امن وامان کے بارے میں دھنکھڑکے ذریعے ریاست کے چیف آف پولیس کو لکھے گئے خط کے پیش نظر غم وغصے کااظہار کیاہے۔ مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکھڑ کو لکھے گئے نو صفحات پر مشتمل خط میں ممتا بنرجی نے کہاہے کہ گورنر کے خط میں پولیس اور ریاستی حکومت کے خلاف غیر مصدقہ فیصلے اور طنز شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہاہے کہ آپ کا خط پڑھ کر مجھے بہت دکھ اور افسوس ہوا اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کو دیئے گئے ریمارکس ، جومجھے پیش کیے گئے ہیں۔ اس کے بارے میں آپ کی ٹویٹر پوسٹ کو دیکھ کر بھی افسوس ہواہے۔ممتابنرجی نے لکھاہے کہ آرٹیکل 163 کے مطابق آپ کو اپنے وزیراعلیٰ اور ان کی وزارتی کونسل کی مدد اور مشورے کے مطابق کام کرنا ہوگاجوہماری جمہوریت کانچوڑہے۔وزیراعلیٰ نے کہاہے کہ وزیراعلیٰ کے عہدے کو نظر انداز کرنے اور ریاستی عہدیداروں کو حکم دینے سے ، اقتدار کی حدود کو عبور کرنے سے دور رہیں۔
نئی دہلی:بی جے پی کی قومی نائب صدر اور مدھیہ پردیش کی سابق وزیراعلیٰ اوما بھارتی نے رشی کیش اور ہری دوار کے مابین ایک جگہ پرخود کوآئسولیٹ کرلیا ہے۔ اوما بھارتی نے ٹویٹ کرکے یہ معلومات دی ہیں۔ انھوں نے اپنے ساتھ رابطے میں آنے والے تمام لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اپنا کورونا ٹیسٹ کروائیں اورانہیں محتاط رہناچاہیے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ کوروناوائرس سے متاثر ہیں۔ اوما بھارتی اتراکھنڈمیں ہیں۔اس دوران انھوں نے بیمار ہونے پرخودکوالگ کرلیا ہے۔ اوما بھارتی نے آج آدھی رات کو ٹویٹ کیاہے کہ میں یہ بات آپ کے نوٹس میں ڈال رہی ہوں کہ میں نے اپنے پہاڑی سفرکے اختتام کے آخری دن انتظامیہ سے گزارش کرتے ہوئے کورونا ٹیسٹ ٹیم کو بلایاکیونکہ تین دن سے زیادہ سے ہلکا بخارتھا۔انہوں نے کہاہے کہ میں نے ہمالیہ میں کوویڈ کے تمام قانونی اور معاشرتی فاصلے پر عمل کیا ہے،اس کے باوجودمیں کوروناپوزیٹیوہوگئی ہوں۔اوما بھارتی نے ٹویٹ کیاہے کہ میرے بھائی اور بہن جو بھی میرے ساتھ رابطے میں آئے ہیں یا اس ٹویٹ کو جانتے ہیں،ان سے میری اپیل ہے کہ وہ ان کی کورونا ٹیسٹ کروائیں اور احتیاطی تدابیراختیارکریں۔
پٹنہ:بہاراسمبلی انتخابات 2020 سے پہلے بہار کے سابق ڈی جی پی گپتیشور پانڈے نے اپنی سیاسی اننگ کا آغاز کردیا ہے اوروہ باضابطہ طورپرجدیومیں شامل ہوگئے ہیں۔سوشانت کیس کوہائی لائیٹ کرنے اورپھراس پرسیاست گرمانے کے بعدہی ان کے جدیوکے لیے کام کرنے کی قیاس آرائیاں ہورہی تھیں۔وہ جدیوکے معاون مانے جاتے رہے ہیں۔ بہارکے سابق ڈی جی پی گپتیشور پانڈے بہار انتخابات سے قبل جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) میں شامل ہوگئے ہیں۔ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمارکی موجودگی میں ، گپتیشور پانڈے نے جے ڈی یو کی رکنیت حاصل کی ہے۔کل انھوں نے وزیراعلیٰ سے ملاقات کی تھی۔استعفے کے فوراََبعدبی جے پی نے این ڈی اے میں خیرمقد م کرناشروع کردیاتھااورآج بھی گری راج سنگھ نے ان کی تعریف کی ہے۔
الہ آباد:اتر پردیش (یوپی) کے الہ آباد سول لائنز میں واقع سبھاش چوک پرسماج وادی پارٹی کے مقامی لیڈر سندیپ یادو اور 4-5 نامعلوم افراد کے خلاف چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کا متنازعہ پوسٹر لگانے کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا ہے۔ سول لائنزچوراہے پرلگائے گئے اس پوسٹرکاعنوان لگایاگیاہے کہ حکومت بجلی سے تحفظ کے ساتھ ان بدکرداروں کے پوسٹر کب لگائے گی؟ پوسٹر میں ان افراد پر 376 لکھا گیا ہے جن کی تصویر یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 376 کو جنسی استحصال کے لیے نافذکیاگیا ہے۔ اس پوسٹر میں ایک اخبار میں چھپی ہوئی خبروں کی کٹنگ بھی ہے،جس کا عنوان ہے ۔یوگی نے کہا ، چوکوں پر بدکاروں کے پوسٹرلگاؤ۔ایک پولیس افسر نے بتایاہے کہ یہ پوسٹراتارے گئے ہیں اور سندیپ یادو کے خلاف نامزد رپورٹ لکھی گئی ہے ، جب کہ 4-5 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیاگیاہے۔
چنڈی گڑھ:وزیراعلیٰ پنجاب کیپٹن امریندر سنگھ نے شرومنی اکالی دل کے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) چھوڑنے کے اقدام کو بادل خاندان کی مایوسی کے ساتھ سیاسی مجبوری کامعاملہ قرار دیاہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاہے کہ زرعی بل پربی جے پی کی عوامی تنقیدکے بعدبادل خاندان کے پاس کوئی دوسراآپشن نہیں بچاتھا۔ہفتہ کی رات کی میٹنگ میں اکالی دل کے فیصلہ سازلوگوں نے متفقہ طور پر بی جے پی کے زیرقیادت این ڈی اے چھوڑنے کافیصلہ کیاہے۔ کیونکہ مرکزنے کم سے کم سپورٹ قیمت پرکسانوں کی فصلوں کی یقین دہانی کی مارکیٹنگ کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی ضمانت دینے سے انکار کردیا ہے۔ یہ اجلاس اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل کے زیرصدارت ہوا اور این ڈی اے چھوڑنے کا فیصلہ اجلاس کے اختتام پرآیاجوتین گھنٹے سے زیادہ جاری رہا۔امریندر سنگھ نے کہاہے کہ شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) کے اس فیصلے میں کوئی اخلاقی بنیادنہیں ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاہے کہ اکالیوں کے پاس ان سے پہلے کوئی چارہ نہیں تھاکیونکہ بی جے پی نے پہلے ہی یہ واضح کردیاتھاکہ اس نے ایس ڈی پرالزام لگایاتھاکہ وہ کسانوں کو زرعی بلوں کی بھلائی کے بارے میں راضی کرنے میں ناکام رہاہے۔
چنڈی گڑھ:بی جے پی کی اتحادی شرومنی اکالی دل کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل نے ہفتہ کے روزپنجاب حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ فوری طور پر ایک آرڈیننس سامنے لایا جائے جس کے تحت ریاست کے زرعی بلوں کو یہاں پر لاگو ہونے سے روکنے کے لیے پوری ریاست کو زرعی مارکیٹ قرار دیا جائے۔ انھوں نےایک بیان میں کہاہے کہ وزیراعلیٰ کیپٹن امیندر سنگھ کو دن بھر اکالی فوبیامیں مبتلارہنے اوراپنے مخالفین کے خلاف بدنیتی پر مبنی الزامات عائد کرنے کی بجائے کسانوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔بادل نے کہاہے کہ پنجاب میں مرکز کے نئے قوانین کو روکنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ پوری ریاستی منڈی کو زرعی پیداوار کی منڈی قرار دیا جائے۔انھوں نے کہاہے کہ جس بھی علاقے کو مارکیٹ قرار دیا جائے گا وہ نئے قانون کے دائرے سے باہرہوگا۔
یو این جنرل اسمبلی سے مودی کا خطاب،مستقل رکنیت پرپو چھا:بھارت کب تک انتظار کرتا رہے گا؟
نئی دہلی:وزیراعظم مودی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے75 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کوروناوائرس کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔پی ایم مودی نے کہا کہ پوری انسانیت کو اس بحران سے نکالنے کے لیے ہندوستان کی ویکسین کی تیاری اورویکسین کی فراہمی کی صلاحیت مفید ہوگی۔کورونابحران کی وجہ سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کاانعقادورچوئل اندازمیں ہوا۔ اس دوران پی ایم مودی نے اقوام متحدہ میں مستقل رکنیت کامعاملہ بھی اٹھایا۔ پی ایم مودی نے کہا کہ کب تک ہندوستان کو اقوام متحدہ کے فیصلہ سازی کے ڈھانچے سے الگ رکھا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ ہم وباکے بعدکے حالات کے بعدہندوستان کے وژن کی طرف خودپیش قدمی کر رہے ہیں۔ہندوستان میں اس بات کویقینی بنایا جارہا ہے کہ بلا امتیاز تمام منصوبوں کافائدہ ہرشہری تک پہنچے۔ہندوستان اپنے گائوں میں پندرہ لاکھ گھروں تک پائپوں کے پانی کی فراہمی کے لیے ایک مہم چلارہاہے۔کچھ دن پہلے بھارت نے اپنے 6 لاکھ دیہات کوبراڈبینڈآپٹیکل فائبرسے جوڑنے کے لیے ایک بہت بڑامنصوبہ شروع کیاہے۔پی ایم مودی نے کہا کہ انسانیت دشمنوں کے خلاف ہندوستان آوازاٹھاتا رہے گا اورانسداددہشت گردی،غیرقانونی اسلحہ کی اسمگلنگ ، منشیات اور منی لانڈرنگ کے خلاف ہندوستان پابندعہد رہاہے اوررہے گا۔
نئی دہلی:کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک اور کسانوں کے مفاد میں کسان بل فوری طور پر واپس لیں۔ راہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی سے کہا ہے کہ وہ کسانوں کو کم سے کم سپورٹ قیمت کی ضمانت دیں۔ انہوں نے کہاہے کہ ملک بھر کے کسانوں کے مطالبے درست ہیں۔ ایک ویڈیوپیغام جاری کرتے ہوئے راہل گاندھی نے ٹوئیٹ کیاہے کہ کسان کے مطالبات مناسب ہیں، مودی جی ، ملک کی آواز سنیں۔ جے کسان ،جے ہندوستان۔راہل گاندھی حکومت کومسلسل بے روزگاری،کسان،مہنگائی اورمعاشی بدحالی پرگھیررہے ہیں اورعوام کی آوازمضبوطی کے ساتھ اٹھارہے ہیں۔
بنگلورو:کرناٹک کے تمکورکی ایک عدالت میں بالی ووڈاداکارہ کنگنا رناوت کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیاگیاہے۔ کسانوں کی توہین کرنے کاالزام لگاتے ہوئے کنگنا رناوت کے خلاف مقدمہ درج کیاگیاہے۔ دائرمقدمے میں کہاگیاہے کہ کنگنارناوت نے ٹویٹ کرکے زرعی بل کی مخالفت کرنے والے کسانوں کی توہین کی ہے۔اس ٹویٹ کے حوالے سے کسانوں نے کئی جگہوں پراحتجاج بھی کیاہے۔ تاہم بعدمیں وضاحت دیتے ہوئے کنگنارناوت نے کہاکہ انہوں نے کسانوں کی توہین نہیں کی ہے۔واضح ہوکہ کسان تنظیمیں ملک بھرمیں مرکزی حکومت کے زراعت بل کے خلاف سراپااحتجاج ہیں۔
گلبرگہ:سٹی کارپوریشن گلبرگہ اور پولیوشن کنٹرول بورڈ کی ایک ملی جلی ٹیم نے جمعہ کے دن شہر گلبرگہ میں مختلف فیکٹریوں اوردیگراسی طرح کے یونٹس پر دھاوے بول کر آلودگی کے خاتمہ کے مقصد سے 60کوئینٹل پلاسٹک بیگس ضبط کرلیے ہیں۔اس ٹیم کی قیادت کمشنر کارپوریشن مسٹر اسنے ہالسدھاکر لوکھنڈے کر رہے تھے۔ اس ٹیم نے صنعتی علاقہ میں دھاوے بول کر پلاسٹک کے کیری بیگس ضبط کرلیے۔ ان مقامات کے کارخانوں میں پلاسٹک بیگ تیارکیے جارہے تھے اور گنج ودیگر علاقوں میں ان کے ذخیرے کئے جارہے تھے۔ اس ٹیم کے ساتھ آلودگی کنٹرول بورڈ کے عہدہ داران، ہیلتھ انسپیکٹرس ااور پولیس عہدہ دران بھی شریک تھے۔ مسٹرلوکھنڈے نے پلاسٹک بیگس تیار کرنے والوں کو سختی کے ساتھ متنبہ کیا کہ وہ اان کی تیاری اور فروخت روک دیں۔ عہدہ داران نے مارکٹ کے علاقہ اور شہر کے دیگر 18مقامی تجارتی دوکانوں اور مقامات پردھاوے بول کر پلاسٹک بیگس ضبط کیے ہیں۔
بی جے پی دفترسے گزرتے وقت حفاظت کے لیے لاٹھی ساتھ رکھو،پپو یادو کے حامیوں پرحملے کے بعدتیج پرتاپ یادوکاطنز
نئی دہلی:لیڈران کی جانب سے ایک دوسرے کو نشانہ بنانے کے دورمیں بہار اسمبلی انتخابات میں شدت آگئی ہے۔ کسان بل پر احتجاج کے دوران پپو یادو کی پارٹی جن ادھیکار پارٹی اور بی جے پی کارکنان کے درمیان جھڑپ ہوئی۔بی جے پی کارکنوں پرپپو یادوکے حامیوں کو پیٹنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ پپو یادوکے حامی بی جے پی کے دفتر کا محاصرہ کر رہے تھے۔ اس دوران بی جے پی کارکنوں نے انھیں لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے پیٹا۔ ہفتہ کے روز بہار کے سابق وزیر صحت اور آر جے ڈی رہنما تیج پرتاپ یادونے اس واقعے پرطنزکیاہے۔تیج پرتاپ یادونے ہفتے کے روز ایک ٹویٹ میں لکھاہے کہ تمام لوگوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ بہار بی جے پی کے دفتر سے گزرتے ہوئے انہیں لاٹھیاں ساتھ رکھنی ہوں گی ۔ بصورت دیگر وہ کچل دیئے جائیں گے۔کوشاشن باقی رہے گا لیکن خاموش تماشائی بن کر۔ اس واقعے پر جن ادھیکار پارٹی کے صدر اور سابق رکن اسمبلی پپو یادونے کہاہے کہ بہارکے عوام کسانوں کے لیے احتجاج کرنے والے ہمارے معزز سابق ایم ایل اے رام چندر یادو جی پربی جے پی کے غنڈوں کے حملے کا زبردست جواب دیں گے۔کسان مخالف نریندر مودی اور ان کے دہشت گردوں کو عوام جواب دے گی۔
نئی دہلی:بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پارٹی میں بہت ساری اہم تبدیلیاں کی ہیں۔ بی جے پی نے پارٹی کے قومی نائب صدر،قومی جنرل سکریٹری ، قومی جنرل سکریٹری (تنظیم) ، قومی کوآپریٹو جنرل سکریٹری اور قومی ترجمان سمیت متعدد اہم عہدوں میں تبدیلی کرتے ہوئے نئے چہروں کوبھی موقع فراہم کیا ہے۔اس کے ساتھ ہی بی جے پی نے تیجسوی سوریہ کوبھارتیہ جنتا یووا مورچہ کی کمان سونپی ہے۔بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے بی جے پی کے مرکزی عہدیداروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران بہت سارے بڑے لیڈروں کواہم عہدوں سے ہٹا دیا گیاہے اور نئے چہروں کوموقع دیاگیا ہے۔ نئے چہروں میں ، بی جے پی نے تیجسوی سوریہ کو یووا مورچہ کے قومی صدر کی ذمہ داری سونپی ہے۔ تیجسوی سوریہ سے پہلے پونم مہاجن یووا مورچہ کی قومی صدرتھیں۔تیجسوی سوریہ جنوبی بنگلورو لوک سبھاسیٹ سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ تیجسوی سوریہ پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں اور کرناٹک ہائی کورٹ میں بھی وکالت کرتے ہیں۔ اپنے متنازعہ بیانوں کے لیے مشہور تیجسوی سوریہ اس سے قبل بی جے پی یوتھ مورچہ کے ریاستی جنرل سکریٹری رہ چکے ہیں۔
ممبئی:نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) بالی ووڈ میں منشیات کے استعمال کے سلسلے کی مسلسل تحقیقات کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی این سی بی کی جانب سے کئی بڑے فنکاروں کو سمن بھیجا گیا ہے۔ دریں اثنا،مرکزی وزیر رام داس اٹھاؤلے نے کہاہے کہ منشیات کے کنیکشن والے اداکاروں کو فلم پروڈیوسر کام نہ دیں۔ریپبلکن پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر اور مرکزی وزیر مملکت برائے سماجی انصاف و امپاور رام داس اٹھائولے نے دشا سالیان کی موت کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیاہے۔ اس کے ساتھ ہی ان کی پارٹی پائل گھوش کو انصاف دلانے کے لیے تحریک چلائے گی۔مرکزی وزیر رام داس اٹھائولے نے کہا ہے کہ منشیات کے ملزم اداکاروں کو فلم پروڈیوسروں کو کام نہیں دیناچاہیے۔ ہم ایسے پروڈیوسروں کے خلاف احتجاج کریں گے اور شوٹنگ روکنایقینی بنائیں گے۔ اس کے علاوہ سی بی آئی کو دشا سالیان کی موت کی بھی تحقیقات کرنی چاہیے۔