نئی دہلی:(پریس ریلیز)وزیر اعظم نریندر مودی کے 70ویں یوم پیدایش کے موقعے پر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے صدر دفتر میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں خطاب کرتے ہوئے کونسل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ میں اپنی جانب سے ،کونسل کی جانب سے اور تمام ہندوستانیوں کی جانب سے ملک کے صاحب بصیرت اور ویژنری وزیر اعظم شری نریندر مودی کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور صحت و عافیت کے ساتھ ان کی درازیِ عمر کے لیے دعا گو ہوں۔ انھوں نے کہا کہ نریندر مودی نے ملک کی تعمیر و ترقی کے تئیں اپنے گہرے وِزن کو بروئے کار لاتے ہوئے گزشتہ چھ سال کے عرصے میں ہندوستان کی تصویر بدل دی ہے اور ملک کو ترقی و خوشحالی کی نئی اونچائیوں تک پہنچایا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج پوری دنیا ہندوستان کو پرامید نگاہوں سے دیکھ رہی ہے اورعالمی سطح پر مودی جی کو مقبولیت حاصل ہے۔ ڈاکٹر عقیل نے کہا کہ مودی جی نے 2014میں حکومت میں آتے ہی ’سوچھتا ابھیان‘شروع کی تاکہ ملک کے عوام صفائی پر خاص توجہ دیں اور صحت مندرہیں ،کیوں کہ ملک کی تعمیر و ترقی میں صحت مند افراد ہی کماحقہ حصہ لے سکتے ہیں۔انھوں نے یوگا کو عالمی سطح پر متعارف کروایا اور دنیا بھرکو اس کے نفسیاتی و جسمانی فوائد سے روشناس کروایا جس کے نتیجے میں اقوامِ متحدہ کے ذریعے عالمی یومِ یوگا کا اعلان کیا گیا ،جسے عالمی سطح پر ہر سال منایا جاتا ہے۔ڈاکٹر عقیل نے کہا کہ مودی جی نے اپنی حکومت کا بنیادی نصب العین ’سب کا ساتھ،سب کا وکاس‘ بنایا اور اس کو مد نظر رکھتے ہوئے بلا کسی تفریق کے ملک کے تمام طبقات کی ترقی،خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لیے کام کیا ہے اور کر رہے ہیں۔حکومت کی جتنی ترقیاتی اسکیمیں ہیں ان میں کسی قسم کا بھید بھاو نہیں کیا جاتا ،ان سے ملک کا ہر طبقہ مستفید ہورہاہے جس میں مسلمان بھی شامل ہیں،یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کے درمیان بھی مودی جی کو خاصی مقبولیت حاصل ہے بلکہ مسلم ملکوں میں بھی انھیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور کئی عرب ملکوں نے انھیں اپنے یہاں کا اعلیٰ شہری ایوارڈ بھی پیش کیاہے۔مودی جی نے مسلم خواتین کوغیر اسلامی طریقے سے دی جانے والی تین طلاق کی مصیبت سے نجات دلائی،اس کے علاوہ دیگر کئی اہم اور پیچیدہ معاملات کو بحسن و خوبی سلجھا کرملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مضبوطی بخشی ہے۔
ڈاکٹر عقیل نے کہا کہ اردو زبان سے بھی مودی جی کو محبت ہے اور وہ اس زبان کے رسم الخط اور صوتیات سے خاص طورپر متاثر ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ان کے دورِحکومت میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی کار کردگی میں غیر معمولی تیزی،استحکام اور بہتری آئی ہے۔2008سے 2014کے دوران کونسل کو193کروڑ روپے کا بجٹ ملاتھا جبکہ2015سے2020کے دوران کونسل کے لیے402.56کروڑروپے کابجٹ مختص کیاگیا،جس کی وجہ سے کونسل نے نہ صرف پہلے سے جاری اپنی اسکیموں کو کامیابی کے ساتھ چلایا بلکہ متعدد نئی اسکیموں کی شروعات بھی کی گئی اور اردو کے فروغ کے لیے کئی نئے پروجیکٹس پر کام ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اردو کونسل اور اردو زبان کے فروغ میں غیر معمولی دلچسپی کا مظاہرہ کیا اور ہم نے جب بھی کونسل کے پروگراموں میں انھیں مدعو کیا تو انھوں نے خصوصی توجہ فرمائی اور اپنی غیر معمولی مصروفیات کی بنا پر پروگرام میں شرکت نہ کرسکنے کی وجہ سے اپنا پیغام ضرور بھجوایا۔ شیخ عقیل نے نئی تعلیمی پالیسی میںاردو زبان کے فروغ کے امکانات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس پالیسی میں شروع سے پانچویں کلاس تک لازماً اور آٹھویں کلاس تک اختیاری طورپر مادری زبان میں تعلیم دینے کی بات کی گئی ہے،اس سے جہاں ملک کی دیگر علاقائی و مادری زبانوں کے فروغ کی راہیں ہموار ہوں گی وہیں اردو زبان کے فروغ کی بھی نئی راہ کھلے گی اور جن شہریوں کی مادری زبان اردو ہے ،وہ اپنے بچوں کو ابتدائی تعلیم اردو زبان میں دلوا سکیں گے جس کا انتظام باضابطہ حکومت کی جانب سے کیا جائے گا۔ اسی طرح اس پالیسی میں خصوصیت کے ساتھ ان زبانوں کے فروغ کے لیے مرکزی حکومت کی سرپرستی میں اداروں کے قیام کی بات کی گئی ہے،جو کسی ریاست کی پہلی زبان کے طورپر مستعمل نہیں ہیں۔ اس سے بھی یقیناً کئی زبانوں کو فائدہ ہوگا جن میں اردو زبان بھی شامل ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے بعد طلبا کو اعلی تعلیمی نظام میں مضامین کے انتخاب کی بھی آزادی ہوگی، چنانچہ اردو والے اپنی دلچسپی کے کسی بھی سبجیکٹ کو پڑھ سکتے ہیں،جبکہ دوسرے مضمون والے طلبا اگر اردو پڑھنا چاہیں تو ان کے لیے اس کی بھر پور گنجایش ہوگی۔
قومی کونسل
اردوکتابوں کی ترویج و اشاعت کے لیے جدید ٹکنالوجی سے ہم آہنگی ضروری:ڈاکٹر عقیل احمد
قومی اردو کونسل کے زیر اہتمام اردو کتابوں کی ترویج و اشاعت کے امکانات و چیلنجز پر آن لائن میٹنگ
نئی دہلی:قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیر اہتمام کورونا کے دور میں اردو کتابوں کی اشاعت کے موضوع پر آن لائن میٹنگ کا انعقاد کیاگیا جس کی صدارت کونسل کے ڈائریکٹر شیخ عقیل احمد نے کی۔ڈاکٹر عقیل نے اپنے خطاب میں تمام شرکائے میٹنگ کا استقبال کرتے ہوئے وبائی دور میں اردو کتابوں کی اشاعت اور ان کی خریدو فروخت کے نئے طریقوں کو اختیار کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے کہاکہ کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت سی صنعتیں متاثر ہوئی ہیں،جن میں کتابوں کی صنعت بھی شامل ہے ، مگریہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اگر ایک راستہ بند ہوتا ہے تودوسرے کئی راستے کھل جاتے ہیں، چنانچہ اگر کورونا کی وجہ سے انسانوں کی باہمی ملاقات اور سمینار و میٹنگ وغیرہ کا انعقاد ممکن نہیں رہا، تو اس کے متبادل کے طورپر ہمارے سامنے آن لائن ویبینار اور میٹنگ کی صورتیں آگئیں ، خود کونسل کی جانب سے اب تک بہت ساری آن لائن میٹنگز، عالمی ویبینار اور مذاکرے کیے جاچکے ہیں، اسی طرح اگر کورونا کی وجہ سے روایتی انداز میں کتابوں کی فروخت اور ترسیل میں دشواریوں کا سامنا ہے تو ہم اس کے لیے جدید ٹکنالوجی کا سہارا لیتے ہوئے آن لائن پلیٹ فارمز،سوشل میڈیا اور ای کامرس کمپنیوں جیسے امیزون، فلپ کارٹ وغیرہ کے ذریعے اپنی کتابوں کی تشہیرا ور فروخت کرسکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اردو والوں کو کسی بھی حال میں ہار نہیں ماننا چاہیے ،ہمیں بحران کو موقعے میں بدلنا چاہیے اوراردو کتابوں کی نشرواشاعت وفروخت کے لیے نئے پلیٹ فارم سے جڑنا چاہیے۔ اگر آج کے دور میں اردو زبان کو فروغ دیناہے اور اردو کتابیں عوام تک پہنچانی ہیں تو ہمیں ٹکنالوجی فرینڈلی بننا ہوگا اورسائنس و ٹکنالوجی کے ذریعے دستیاب جدید ذرائع کا استعمال کرنا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دنوں میں گرچہ اسکول ، کالجز اور تعلیمی ادارے بند رہے مگر اس دوران بھی لوگوں نے بہت مطالعہ کیاہے اور کتابوں کے بہت سے ایسے ناشرین ہیں جنھوں نے بڑی مقدار میں آن لائن یا ای بکس کی شکل میں کتابیں فروخت کی ہیں،ہمیں اس میڈیم کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور اسے استعمال کرنا چاہیے۔ڈاکٹر عقیل نے اردو ناشرین سے یہ بھی کہا کہ اردو کونسل اس مہم میں آپ کے ساتھ ہے اور اردو کتابوں کی تشہیر و اشاعت اور قارئین تک پہنچانے کے لیے آپ کا ہر ممکن تعاون کیا جائے گا،آپ اپنی کتابوں کے ساتھ کونسل کی کتابوں کی بھی تشہیر کیجیے۔ انھوں نے بچوں کے ادب اور بچوں کے لیے زیادہ سے زیادہ کتابوں کی اشاعت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کے اندر اردو زبان سے دلچسپی پیدا کرنا ضروری ہے اس لیے کہ اگر ہم نے آج ایسا نہیں کیاتو مستقبل میں اردو ادب کی اہم اور کلاسیکل کتابیں پڑھنے والا کوئی نہیں ملے گا اور اس طرح ہماری زبان غیر معمولی خسارے سے دوچار ہوجائے گی۔آپ اس سلسلے میں خود بھی کوشش کیجیے،کونسل کو بھی اپنے مشورے اور تجاویز دیجیے،کونسل کی جانب سے بچوں کے لیے ہر ماہ شائع ہونے والے رسالے‘بچوں کی دنیا’ کے علاوہ بچوں کے ادب پر بہت سی کتابیں شائع کی گئی ہیں،ہم آپ کے مشوروں اور تجاویز پر عمل کرتے ہوئے اس سلسلے کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔انھوں نے یہ بھی کہاکہ حالات بہتر ہونے کے بعد ہم جلدہی اردو ناشرین کے مشورے سے قومی کتاب میلے کا انعقاد کریں گے۔ اس موقعے پر دہلی، ممبئی، مالیگاؤں،حیدرآباد،کشمیر،علی گڑھ،اعظم گڑھ اور دیگر مقامات کے دودرجن سے زائد اردو پبلشرز شریک رہے۔ انھوں نے کئی اہم تجاویز بھی پیش کیں، جن کا خیر مقدم کیاگیا اور ڈاکٹر عقیل نے کہا کہ انھیں عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی جائے گی۔ انھوں نے ناشرین سے اپنی تجاویز تحریری شکل میں ارسال کرنے کی بھی اپیل کی تاکہ ان پر اچھی طرح غور کرکے عملدرآمد کیا جاسکے۔اخیر میں کونسل کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر(اکیڈمک) محترمہ شمع کوثر یزدانی نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ اس میٹنگ میں کونسل کی جانب سے جناب شاہنواز محمدخرم(ریسرچ آفیسر)جناب اجمل سعید (اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر)،ذاکرنقوی ،سنجے سنگھ،گلشن آننداور محمد افضل خان شریک رہے۔
نئی دہلی۔ ہندوستان کے عہد ِوسطی کی تاریخ، تہذیب اور ثقافت کا ساراسرمایہ فارسی زبان وادب میں محفوظ ہے۔ آٹھ سو سالہ تاریخ پر محیط عہدوسطیٰ میں فارسی زبان وادب کے حوالے سے مختلف النوع کتابیں اردومیں لکھی گئی ہیں۔ اس کے باوجود فارسی زبان وادب کی مربوط تاریخ کا فقدان ہے۔اس کمی کو دیکھتے ہوئے قومی اردو کونسل نے ایک مبسوط اور معتبر تاریخ کی ضرورت محسوس کی ہے تاکہ فارسی اورعہدِوسطیٰ کے سرمائے کونئی نسل تک پہنچایاجاسکے۔یہ باتیں قومی اردو کونسل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کونسل کے صدردفترمیں منعقدہ فارسی زبان وادب کے پینل کی میٹنگ میں کہیں۔انھوں نے کہا کہ اردو میں صلاحیت پیدا کرنے کے لیے فارسی کا جاننا بہت ضروری ہے۔ بغیر فارسی کی افہام وتفہیم کے اردو زبان وادب پر عبور حاصل نہیں کیا جاسکتا۔انھوں نے کہا کہ اگرچہ یہ منصوبہ گزشتہ کئی سالوں سے زیرِ غور رہا ہے، تاہم اب اسے حتمی طورپر آئندہ چھ ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ فارسی زبان وادب کی تاریخ کو چار ابواب میں منقسم کیا گیا ہے اورہر باب کے کئی ذیلی ابواب ہوں گے۔ اس کام کی تکمیل کے لیے ماہرینِ فارسی کی مدد لی جارہی ہے۔
اس موقع پر سید پروفیسر حسن عباس نے کہا کہ فارسی زبان ادب کی تاریخ کے منظر عام پر آنے کے بعد واقعی قومی اردو کونسل کی تاریخ میں ایک نئے روشن باب کا اضافہ ہوگااورنئی نسل ملک کے مختلف حصوں میں بکھرے پڑے فارسی زبان وادب سے متعلق علوم وفنون سے آشنا ہوگی۔پروفیسر ایچ ایس قاسمی نے کہاکہ ہم قومی اردو کونسل، بالخصوص جواں سال ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد کے ممنون ہیں جو ہندوستان کی گزشتہ سات سوسالہ تاریخ کو قلم بند کرنے کے لیے کوشاں ہیں جو یقینا ایک غیر معمولی کام ہے۔ پینل کی صدارت پروفیسر آزرمی دخت صفوی نے کہا کہ یہ ایک انتہائی اہم موضوع ہے جس پر کونسل نے کام کرنے کا ارادہ کیا ہے۔عہد وسطیٰ کے ہندوستان کے مختلف خطوں میں فارسی زبان وادب کا غلبہ تھا اور شعرا وادبا نے اپنی جو تخلیقات پیش کی ہیں، وہ اس عہد کی ترجمانی کرتی ہیں جسے ایک مربوط اور مبسوط شکل میں لانے کی بات ہورہی ہے۔پینل میں پروفیسر عراق رضا زیدی،پروفیسر عبدالحلیم کے علاوہ کونسل کے اکیڈمک اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر شمع کوثر یزدانی، ڈاکٹر فیروز عالم اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر،جناب ساجد الحق کے ساتھ ڈاکٹر شاہد اختر نے شرکت کی۔