نئی دہلی:دہلی فسادات کے معاملے میں دیوانگنا کالیتا، نتاشا نروال اور آصف اقبال تنہا کو کرکرڈوما عدالت کے حکم کے بعد تہاڑ جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔ عدالت نے تینوں کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے دہلی پولیس کی درخواست خارج کردی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ دہلی پولیس نے عدالت سے تصدیق کے لئے 21 جون تک کا وقت مانگا تھا۔ یہ حکم ان تینوں کی رہائی کے لئے دہلی ہائی کورٹ جانے کے بعد آیا ہے۔ ان تینوں کو دہلی پولیس نے پچھلے سال یعنی مئی 2020 میں دہلی تشدد کے خلاف آواز بلند کرنے کے بعد گرفتار کیا تھا۔ ان کی رہائی سے قبل، جے این یو کے طلباء اور میڈیا کے ساتھ حامی تہاڑ جیل کے باہر جمع ہوتھے۔ دیوانگنا کالیتا نے نعرے لگانے والے حامیوں کے درمیان جیل گیٹ سے باہر آنے کے بعد صحافیوں سے کہاکہ یہ حکومت کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے،ہم ایسی خواتین ہیں جو ان سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم بچ گئے کیوں کہ ہمیں دوستوں، خیر خواہوں کی زبردست حمایت حاصل ہے، ہم ان سب کے شکرگزار ہیں۔نتاشا نروال نے کہا کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتیں کیوں کہ یہ ابھی عدالت میں موجود ہیں۔ نروال نے کہاکہ تاہم ہم دہلی ہائی کورٹ کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے، جس پر ہم یقین رکھتے ہیں۔ ایسا کوئی بھی احتجاج جو ہم نے کیا وہ دہشت گردی نہیں ہے، یہ خواتین کے ذریعہ جمہوری احتجاج تھا۔نروال نے کہاکہ وہ ہمیں جیل کے دھمکی سے نہیں ڈراسکتے، اگر وہ ہمیں جیل میں ڈالنے کی دھمکی دیتے ہیں تو اس سے ہماری لڑائی جاری رکھنے کے ہمارے عزم کو مزید تقویت ملے گی۔ ناروال کے والد مہاویر ناروال کاویڈ سے مئی میں انتقال ہوگیا تھا جب وہ جیل میں تھی۔ ان کا بھائی، جو اسے لینے آیا تھا،انہوں نے کہا کہ اسے اپنے والد کی یاد آتی ہے، اگر وہ زندہ ہوتے تو جیل سے باہر آنے پر ان کا استقبال کرنے آتے۔نارووال نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ مجھے نہیں معلوم کہ میں (والد کی موت) سے کس طرح نمٹوں گی۔ یہ ہمارے لئے ایک سبق ہونا چاہئے کہ یہ نظام ہمیں اپنے پیاروں سے کس طرح الگ کرتا ہے۔ میرا معاملہ بے نقاب ہوا لیکن وہاں بہت سارے لوگ تھے جن کو فون کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی،ہمیں خود سے یہ پوچھنا چاہئے کہ ہم اس مقام پر کیسے پہنچے جہاں دہشت گردی اور اختلاف کے مابین لائن دھندلی پڑ گئی ہے؟ لوگوں کو بے بنیاد الزامات کے تحت جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ حکومت کے خلاف احتجاج دہشت گردی نہیں ہے۔
ضمانت
دہلی فسادات معاملے میں آصف اقبال تنہا و دیگر کو ضمانت ،ایس آئی او نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ کا استقبال کیا
نئی دہلی: (پریس ریلیز) دہلی ہائی کورٹ نے دہلی فسادات کے الزام میں گرفتار کیے گئے تین طلباء کارکنان آصف اقبال تنہا، دیوانگنا کالیتا اور نتاشا ناروال کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم سنایا ہے۔ ملک کی اہم طلباء تنظیم، اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن (ایس آئی او) نے اس فیصلے کا استقبال کیا اور اسے مثالی فیصلہ قرار دیا۔
دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ایس آئی او نے پریس بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ "آصف اقبال تنہا، دیوانگنا کالیتا اور نتاشا ناروال کو دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت ملنے کے فیصلہ کا ہم استقبال کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ سی اے اے مخالف تحریک کی نوجوان قیادت کمزور کرنے کے لئے ان تینوں سمیت کئی اور افراد کو دہلی فساد کے الزام میں تقریبا ایک سال پہلے جیل میں بند کردیا گیا تھا۔ یہ عمل سراسر ناانصافی اور ظلم پر مبنی تھا۔”
اس فیصلے پر ایس آئی او کے قومی صدر محمد سلمان احمد نے کہا کہ "ہمیں خوشی ہے کہ معزز کورٹ نے ان بے بنیاد الزامات کو خارج کردیا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ فیصلہ معصوم نوجوانوں کو فرضی الزامات میں پھنسا کر ظلم زیادتی کا نشانہ بنانے کے خلاف ایک مثال ثابت ہوگا۔”
واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ ، دہلی کے طالب علم آصف اقبال تنہا اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی دو طالبات دیوانگنا کالیتا اور نتاشا ناروال کو دہلی پولیس نے پچھلے سال 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کی سازش رچنے کا الزام لگا کر یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا تھا۔
دہلی فساد:ضمانت ہونے کے باوجود جیل میں بند ہے نور محمد،اہل خانہ زرِ ضمانت ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں
نئی دہلی(ہمانی بھنڈاری)سونیا وہار کے رہائشی 30 سالہ نور محمد کی شمال مشرقی دہلی فسادات کے سلسلے میں درج تمام نو مقدمات میں ضمانت منظور کرلی گئی ہے ، لیکن وہ ابھی بھی جیل میں بند ہے کیوں کہ اس کا کنبہ رہائی کےلیے مقررہ زر ضمانت نہیں ادا کر پارہا ہے۔
5 اکتوبر کو دہلی کی ایک عدالت نے ہنگامہ آرائی ، توڑ پھوڑاور آگ زنی جیسے الزامات کے تحت تین مقدمات میں مسٹر محمد کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بنا پر اسے غیر محدود مدت تک جیل میں نہیں رکھا جاسکتا کہ کیسز کی جانچ ہو رہی ہے۔ تاہم فیصلے کے سات دن بعد بھی ملزم جیل میں بند ہے کیوں کہ اس کا کنبہ نو مقدمات میں تقریبا 1.75 لاکھ کے زرِ ضمانت کا انتظام نہیں کرسکتا ہے۔ مسٹر محمد کے وکیل اختر شمیم نے بتایا کہ ان کے مؤکل کو پہلے 31 مارچ کو ڈکیتی ، آتش زنی اور عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصان کے ایک مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں ان کے انکشافی بیان کی بنیاد پر آٹھ دیگر مقدمات میں بھی ملوث کردیا گیا تھا۔ مسٹر محمد کی اہلیہ فاطمہ بیگم نے دعوی کیا کہ ان کے پاس بطور ضمانت پیش کرنے کے لیے کوئی چیز نہیں ہے۔ فاطمہ نے کہا کہ میرے پاس اس رقم کی قیمت والی بھی کوئی چیز نہیں ہے اور نور کے والدین مدد کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ اس کے بھائی بھی مدد نہیں کررہے ہیں۔میری سمجھ میں نہیں آرہا کہ 1.75 لاکھ کی رقم میں کہاں سے ،کس سے مانگوں۔بارہویں جماعت پاس فاطمہ نے کہامیں نوکری کرنے کے لئے تیار ہوں لیکن کوئی کام بھی نہیں مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے والدین سے مدد نہیں لے سکتی کیونکہ انہوں نے نور محمد سے ان کی مرضی کے خلاف شادی کی ہے ،جس کی وجہ سے والدین نے ان سے تعلقات ختم کرلیے ہیں۔ اس نے بتایا کہ وہ گرفتاری کے بعد سے اپنے شوہر سے نہیں مل سکی ہے اور فون پر بھی اس سے بات نہیں کرسکی ہے۔ اس نے کہا کہ آس پاس کا جو بھی جیل سے باہر آجاتا ہے وہ ہمیں اس کے بارے میں بتاتا ہے۔ ہمیں بتایا گیاہے کہ اس کا ہاتھ کچھ ہفتوں پہلے فریکچر ہوگیا ہے۔ وہ جیل میں پریشان ہے اور میں یہاں پریشان ہوں لیکن میں کیا کروں،مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے۔
(بشکریہ دی ہندو)
ممبئی:بالی ووڈ اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی موت معاملے میں منشیات کے سلسلے میں ریا چکرورتی کو آج کو بمبئی ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی۔ عدالت نے اسے مشروط ضمانت منظور کرلی۔ ریا کے علاوہ سوشانت کے گھر کے اسٹاف دپیش ساونت اور سیموئیل مرندا کی بھی ضمانت ہوچکی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی ریا کے بھائی شویک چکروتی اور عبدالباسط پیرہار کی ضمانت خارج کردی گئی ۔ ریا چکرورتی کو ضمانت دیتے ہوئے بمبئی ہائی کورٹ نے کچھ شرائط عائد کی ہیں29 ستمبر کو تمام ملزمین کی ضمانت عرضی کی سماعت کے بعد بمبئی ہائی کورٹ کے جسٹس سارنگ وی کوتوال نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ فیصلہ 7 اکتوبر کو سنایا جانا تھا۔ آج فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے ریا چکرورتی، دیپش اور سموئیل کی ضمانت منظور کی جو جیل میں ہیں۔ تحقیقاتی ایجنسی نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) نے ریا کے ساتھ ساتھ سب کی ضمانت کی بھی مخالفت کی۔ این سی بی کی جانب سے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل انیل سنگھ نے عدالت میں کہا کہ ریا نہ صرف سوشانت سنگھ راجپوت کے لئے منشیات خریدتی تھی بلکہ اس کی مالی معاونت بھی کرتی تھی، مطلب یہ ہے کہ وہ منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ میں ملوث تھیں، جو معاشرے کے لئے مہلک ہے کیونکہ کوئی بھی قتل یا غیر ارادی طورپر قتل کے واقعے سے ایک کنبہ متاثر ہوتا ہے لیکن منشیات کی لت پورے معاشرے کو متاثر کرتی ہے۔ دوسری طرف ریا کے وکیل ستیش مناشندے نے ہائی کورٹ کے سامنے دعویٰ کیا ہے کہ اس کیس میں کوئی ثبوت نہیں ہے اور انہوں نے منشیات کے لئے فنڈ کی دفعہ 27 اے لگانے کو چیلنج کیا ہے۔این سی بی نے ابھی تک سوشانت کی موت سے منسلک منشیات کے تحت ریا چکرورتی سمیت کل 20 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ این سی بی کا دعویٰ ہے کہ تمام ملزم بالی ووڈ ڈرگس سنڈیکیٹ کا حصہ ہیں، حالانکہ تفتیشی ایجنسی صرف چند ملزمین سے انتہائی معمولی مقدار میں منشیات ضبط کرنے کے لئے ایجنسی بھی سوالوں کے گھیرے میں ہے ۔ 20 میں سے 5 ملزمین کی ضمانت پہلے ہی ہو چکی ہے، لیکن مجسٹریٹ عدالت اور سیشن کورٹ کے ذریعہ اب تک ریا کی ضمانت کی درخواست مسترد ہوتی رہی ہے۔