نئی دہلی :گیان واپی مسجد معاملہ میں سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کی گئی ہے۔ بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے نے یہ درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں مسجد کمیٹی کی درخواست کو خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ اسلامی اصولوں کے مطابق مندر توڑ کر بنائی گئی مسجد درست نہیں ہے۔واضح ہو کہ مسجد کمیٹی اس مفروضہ کو ہمیشہ کرتی رہی ہے ۔ درخواست میں کہا گیا کہ 1991 کا عبادت گاہوں کا قانون اسے کسی مذہبی مقام کی نوعیت کا تعین کرنے سے نہیں روکتا۔اشونی اپادھیائے نے عرضی میں کہا ہے کہ ان کے فریق کو بھی سنا جائے اور فریق بنایا جائے۔ اس سے قبل 2021 میں اشونی اپادھیائے نے عبادت گاہوں کے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔ اشونی اپادھیائے نے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی مداخلت کی درخواست میں کہا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 13(2) ریاست کو بنیادی حقوق چھیننے کے لیے قانون بنانے سے منع کرتا ہے، تاہم1991 کا قانون ہندوؤں، جینوں، بدھ مت کے ماننے والوں کے حقوق چھینتا ہے۔اس قانون میں بھگوان رام کی جائے پیدائش شامل نہیں ہے، لیکن بھگوان کرشن کی جائے پیدائش شامل ہے، حالانکہ دونوں بھگوان وشنو کے اوتار ہیں اور پوری دنیا میں یکساں طور پر پوجے جاتے ہیں، اس لیے یہ من مانی ہے۔خیال رہے کہ گیان واپی مسجد کمیٹی 1991ایکٹ کے تحت پیدا کئے مسئلہ کا حل چاہتی ہے ۔