نئی دہلی:قومی کمیشن برائے خواتین نے بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امت مالویہ، کانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ اور اداکارہ سوارا بھاسکر سے سوشل میڈیا پر ہاتھرس کیس میں متاثرہ کی شناخت کو بے نقاب کرنے کے الزام میں وضاحت طلب کی ہے۔ کمیشن نے ان سے شناخت سے متعلقہ پوسٹوں کو فوری طور پر ختم کرنے اور آئندہ ایسی پوسٹ کو شیئر کرنے سے باز رہنے کو کہا ہے۔ کمیشن نے منگل کے روز ٹویٹ کیا کہ قومی کمیشن برائے خواتین نے امت مالویہ، دگ وجے سنگھ اور سوارا بھاسکر کی جانب سے ہاتھرس کی متاثرہ کی شناخت ظاہر کرنے سے متعلق ٹویٹر پوسٹوں پر وضاحت طلب کی ہے اور فوری طور پر ان پوسٹوں کو ہٹانے کی ہدایت کی ہے۔ مستقبل میں بھی ایسی پوسٹس کو شیئر کرنے سے گریز کرنے کو کہاہے۔ بھاسکر، مالویہ اور سنگھ کو بھیجے گئے علیحدہ نوٹس میں کمیشن نے کہا ہے کہ اس کے نوٹس میں آیا ہے کہ بہت ساری ٹویٹر پوسٹس ایسی ہیں جن میں مبینہ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کی تصویر استعمال کی گئی تھی۔ کمیشن نے نوٹس میں کہاکہ آپ کو اس نوٹس پر کمیشن کو اطمینان بخش وضاحت پیش کرنا ہوگی اور سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر ، ویڈیوز کورکھنے اور نشر کرنے سے گریز کرنا ہوگا، کیونکہ وہ آپ کے فالورس کے ذریعہ وسیع پیمانے پر پھیل رہے ہیں، جس سے قانون منع کرتا ہے۔
سوارا بھاسکر
نئی دہلی:ہاتھرس میں دلت بچی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے معاملے پر دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج ہوا جہاں ہاتھرس کے واقعے کے خلاف سول سوسائٹی اور متعدد سیاست دانوں نے احتجاج کیا۔ دراصل اس سے قبل انڈیا گیٹ پر احتجاج ہونے والا تھا لیکن جمعرات کو دہلی پولیس کے ذریعہ کہا گیا کہ انڈیا گیٹ کے اطراف میںدفعہ 144 نافذہے۔ یہاں کسی بھی اجتماع کی اجازت نہیں ہے۔ چنانچہ ہاتھرس کیس پر احتجاج کرنے آئے لوگ شام 5 بجے سے جنتر منتر پر جمع ہوئے اور زوردار نعروں کے ساتھ ایک آواز میں لڑکی کے لئے انصاف کا مطالبہ کیا۔دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال سمیت متعدد سیاسی جماعتوں کے قائد جنتر منتر پر مظاہرے میں پہنچے۔سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری اور سی پی آئی کے رہنما ڈی راجہ نے عوام سے خطاب کیا۔ عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں سوربھ بھاردواج، جیگنیش میوانی اور اداکارہ سوارا بھاسکر نے بھی شرکت کی۔ سوراج انڈیا پارٹی کے صدر اور کارکن یوگیندر یادو نے بھی مظاہرے میں حصہ لیا اور انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں روزانہ جرائم سامنے آرہے ہیں ۔اس لڑکی کے اجتماعی عصمت دری کی گئی اور لاش کو ہندو روایت کے خلاف جلایا گیا، ماں آخر تک اپنی بیٹی کا چہرہ نہیں دیکھ پائی، باپ کا جھوٹا بیان لکھوایا جاتا ہے، ڈی ایم نے گھر بیٹھ کر دھمکی دی، بھائی کو کہنا پڑا کہ ہمیں دھمکایا جارہا ہے ،میڈیا پر پابندی ہے۔ کیا مصیبت چل رہی ہے؟یادو کا کہنا ہے کہ اگر یہ لڑکی دلت نہ ہوتی تو یہ نہ ہوتا۔ اجتماعی عصمت دری یا قتل ہوسکتا ہے، لیکن اس کے بعد جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف دلت کے ساتھ ہوسکتا ہے، لہٰذا وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے استعفی دینا چاہئے۔