نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں سینئر ایڈوکیٹ جناب ڈاکٹر راجیو دھون کی خدمات ناقابل فراموش اور لاثانی ہیں۔ انہوں نے جس اخلاص، جرأت و بیباکی، حوصلہ و استقامت اور ثابت قدمی کے ساتھ یہ مقدمہ لڑا، باوجودیکہ ایک طبقہ کی طرف سے ان کی شدید مخالفت کی گئی، انھیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف سوشل میڈیا پر اہانت آمیز مہم چلائی گئی لیکن وہ اپنے موقف پر ڈٹے رہے اورٹس سے مس نہیں ہوئے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ، پوری ملت اسلامیہ ہندیہ اور ملک کے امن پسند اور انصاف پسند افراد ان کی ان خدمات جلیلہ کے لئے انتہائی ممنون و مشکور ہیں۔
جنرل سکریٹری بورڈ نے فرمایا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ (جس نے بابری مسجد ملکیت مقدمہ کے 8 میں سے 7 مقدمات کی پیروی کی تھی) نے اپنی مجلس عاملہ میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر نظر ثانی ( Review Petition) کی درخواست داخل کرے گا۔ اس سلسلے کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں اور انشاء اللہ 9 دسمبر سے قبل 4 فریقوں کی طرف سے یہ درخواستیں داخل کردی جائیں گی۔ حسب معمول یہ سب کام ڈاکٹر راجیو دھون کی سرپرستی و سرکردگی میں انجام پارہا ہے اور آگے بھی ان ہی کی سرپرستی میں انجام پائے گا۔ اور جناب ایڈوکیٹ یوسف حاتم مچھالا صاحب، جناب ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی صاحب، جناب ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد صاحب، جناب ایڈوکیٹ شکیل احمد سید صاحب، جناب ایڈوکیٹ ارشاد احمد صاحب، جناب ایڈوکیٹ فضیل احمد ایوبی صاحب، جناب ایڈوکیٹ نظام پاشا صاحب، جناب ایڈوکیٹ طاہر حکیم صاحب اور قابل اعتماد وکلاء کی پوری ٹیم کے ساتھ ریویوپٹیشن (Review Petition) میں کام کررہی ہے اور کرے گی۔ مسلم پرسنل لا بورڈ ان تمام قانون دانوں کا مشکور ہے کہ انہوں نے اپنی لیاقت، محنت اور اخلاص کے ساتھ لانبے عرصہ تک بابری مسجد مقدمہ میں وقت دیا اور کام کرتے رہے اور ان شاء اللہ آئندہ بھی ان حضرات کی صلاحیتیں بابری مسجد کے سلسلہ میں کام آئیں گی۔
راجیو دھون
شمیم اکرم رحمانی
راجیو دھون نے بورڈ اور جمیعت کی طرف سے ایودھیا معاملہ میں جوکوششیں کی ہیں وہ نہ صرف قابل تحسین ہیں بلکہ قانون کی بالادستی کے لیے کی جانے والی کوششوں میں بہت نمایاں ہیں ـ ہر انصاف پسند ان کی کوششوں کو سلام کرتاہے، مجھے یقیں ہے کہ ان کی کوششیں تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھی جائیں گی اور تاقیامت وطن عزیز کی اقلیتوں کے لیے حوصلے کا سامان بنیں گی ـ
ان کی جدوجہد کو دیکھ کر شروع میں ایسا محسوس ہورہاتھاکہ بورڈ اور جمیعت انہیں خراج تحسین پیش کرتی رہیں گی اسلئے کہ مفت میں سنیروکیل کا مسلمانوں کے حق میں اور فسطائیت کے خلاف چٹان بن کر کھڑا رہناکوئ معمولی بات نہیں ہے، وہ بھی راجیودھون نام کے ساتھ! اس معاملے کی اہمیت کاادراک وہی لوگ کرسکتے ہیں،جو ہندوستانی سیاست اورسنگھ کی پلاننگ سے واقفیت رکھتے ہیں ـ
لیکن وہی ہوا جو عام طور پر مسلمانوں میں ہوتارہاہےـ لوگ سازشوں کے آلۂ کار بن جاتےہیں، تھوڑے فائدے کےلئے مخلصین کو روند دیتےہیں اور ڈبل چہرے سے کام کرکے باغباں اور صیاد دونوں کوراضی رکھناچاہتے ہیں؛چنانچہ چند گھنٹے قبل افسوسناک خبر ملی کہ راجیودھون کو جمعیت نے وکالت سےبرطرف کردیاہے-
"سوفیصد ریویو پٹیشن کے مسترد کئےجانے والی بات” سے مجھے جن چیزوں کااندیشہ تھا ان میں ایک اندیشہ یہ بھی تھا کہ راجیو دھون جیسے مخلص افراد کو کہیں معاملہ سے الگ نہ کردیاجائےـ راجیو دھون کے حالیہ بیان کہ "مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے” نے اس اندیشے میں مزید اضافہ کردیاتھاـ
خیر جوہوناتھا وہ ہوا اوراب یہ طے ہوچکاہے ہے کہ راجیو دھون جمعیت کی طرف سے ایودھیا معاملے کے ریویو پٹیشن میں جمعیت کے وکیل نہیں رہیں گےـ راجیو دھون جی نےخود اس کی اطلاع دیتےہوئے فیسبک پر لکھاہےکہ:
I have been informed that Mr Madani has indicated that I was removed from the case because I was unwell. This is total nonsense. He has a right to instruct his lawyer AOR Ejaz Maqbool to sack me which he did on instructions. But the reason being floated is malicious and untrue.
ترجمہ:مجھے خبر دی گئی ہے کہ مسٹر مدنی کے اشارے پر مجھے کیس سے ہٹا دیا گیا ہے؛ کیونکہ میری طبعیت خراب ہےـ یہ سراسر بے بنیاد بات ہےـ انہیں حق ہے کہ اپنے وکیل کے ذریعے مجھے کیس سے ہٹا دیں جو کہ انہوں نے کیا، لیکن جو وجہ دی جا رہی ہے وہ بیہودہ اور سراسر غلط ہےـ
گویاکہ اب وہ صرف بورڈ کی طرف سے معاملے کی پیروی کریں گےـ مجھے نہیں پتہ کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کا ان کے ساتھ کیا طرز عمل ہوگا؛ لیکن ہم بورڈ کے ذمے داروں سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتےہیں کہ راجیودھون جیسے مخلص لوگوں کی ہرطرح سے حوصلہ افزائی کریں اور ریویو پٹیشن دائر کرنے میں انہیں سب سے آگےرکھیں، یہ وہ بندہ ہے،جو اس اہم معاملے کی وجہ سے ہی فرقہ پرستوں کے نشانے پر رہاہےـ