پٹنہ:بہاراسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کی نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کا عمل جاری ہے۔ سیاسی جماعتیں بھی اپنے کارڈکھیل رہی ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور حزب اختلاف راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی)کے امیدواروں کا اعلان کرنے کے بعد چیف منسٹر نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) نے بھی اپنے امیدواروں کا اعلان کردیاہے۔جے ڈی یوکے ریاستی صدر وششٹھ نارائن سنگھ نے بدھ کے روز پٹنہ میں سبھی 115 نشستوں کے لیے امیدواروں کی فہرست جاری کی۔ جے ڈی یو نے پٹنہ کی مکامہ سیٹ سے راجیو نارائن سنگھ عرف اشوک کو میدان میں اتاراہے۔ اس پر ان کا مقابلہ آر جے ڈی کے اننت نارائن سنگھ عرف چھوٹو سرکارسے ہوگا۔سوپول کی تریینی گنج نشست سے جے ڈی یو امیدوار وینا بھارتیہ ، ارریہ سے عالم ، روپولی سے بھارتی اور پورنیہ کی دھمدہا سیٹ سے لسی سنگھ کا مقابلہ کریں گے۔جے ڈی یو نے مدھے پورہ کے عالم نگر سے نریندر نارائن یادو ، سنہریشور سے رمیش رشیدیو ، سونورشا سے رتنش سڈا ، مظفرپور کے گیہہت سے مہیشور پرساد یادو اور دربھنگہ کے بہادرپورسے مدن ساہنی کو میدان میں اتارا ہے۔شیخ پورہ سیٹ سے رندھیر کمار سونی نے پرچہ بھراہے۔ نالندہ کے ہرنوت سے ہری نارائن سنگھ اور ہلسا سے کرشنا مراری شرن عرف پریم مکھیاکو ٹکٹ دیاگیا ہے۔اسی کے ساتھ ہی جے ڈی یو نے کرشن نندن پرساد ورما کو جہان آبادسے اپناامیدواربنایاہے۔
بہاراسمبلی انتخابات
دس لاکھ نوکری پرآرجے ڈی نے کہا،بی جے پی والے کنویں کے مینڈک،ہم نے بلیوپرنٹ تیارکرلیاہے
پٹنہ:بہاراسمبلی انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے ذریعہ ایک دوسرے پر الزامات لگانے کا دور چل رہا ہے۔ آر جے ڈی لیڈرتیجسوی یادونے کابینہ کی پہلی میٹنگ میں 10 لاکھ لوگوں کو مستقل ملازمت دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اس پراین ڈی اے جملے بازی کررہاہے ۔ آر جے ڈی نے این ڈی اے اتحاد میں شامل افراد کو کنویں کے مینڈک سے تشبیہ دی ہے۔ آر جے ڈی کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل کے ایک ٹویٹ میں کہاگیاہے کہ آپ جوکچھ بھی کر سکتے ہو ، کر کے دکھاؤ!۔ این ڈی اے نے 15 سالوں میں ثابت کیاہے کہ اس کے بس میں جھوٹ بولنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ وہ بیوقوف کنویں کے مینڈک ہیں جو کہتے ہیں کہ 10 لاکھ نوکری دیناممکن نہیں۔سارا بلیوپرنٹ یہاں تیارہے۔
پٹنہ:بہاراسمبلی انتخابات میں حزب اختلاف کے لیڈرتیجسوی یادونے ایک بڑادائوکھیلاہے ۔ بے روزگارمعاشرے کی شہ رگ پرانگلی رکھتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا ہے کہ اگر ان کی حکومت بنی تو کابینہ کی پہلی میٹنگ میں ریاست میں 10 لاکھ افراد کے روزگارکے بارے میں پہلافیصلہ کیاجائے گا۔بے روزگاری ایسامعاملہ ہے جس سے عوام پریشان ہیں۔لاک ڈاؤن کے بعدبہاربھی بری طرح متاثرہواہے۔جدیو،بی جے پی اس مدعے پرخاموش ہیں،وہ ا س کوانتخابی ایشوبنانے سے ڈربھی رہی ہیں کہ کہیں عظیم اتحادبے روزگاری،معاشی بدحالی اورمہنگائی کوایشونہ بنائے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا ہے کہ پہلی کابینہ میں بہار کے 10 لاکھ نوجوانوں پر پہلاقلم چلے گا۔ بہار میں پہلے ہی 4 لاکھ 50 ہزار اسامیاں خالی ہیں۔تعلیم،صحت، محکمہ داخلہ سمیت دیگر محکموں میں ، قومی اوسط معیارکے مطابق بہار میں 5 لاکھ 50 ہزار تقرریوں کی اشدضرورت ہے۔ انہوں نے کہاہے کہ بہار معیار کے نچلے حصے میں ہے جس کوخود وزارت صحت نے مرتب کیا ہے۔ بہار کی آبادی تقریباََ 12.5 ملین ہے۔ ڈبلیوایچ اوکے معیار کے مطابق فی 1000 افراد پر ایک ڈاکٹر ہوناچاہیے ، لیکن بہار میں ہر 17 ہزار آبادی میں ایک ڈاکٹرہے۔ اس کے مطابق بہارمیں ایک لاکھ پچیس ہزار ڈاکٹروں کی ضرورت ہے۔ نرسوں ، لیب ٹیکنیشنز ، فارماسسٹ جیسے معاون عملے کی اسی تناسب میں ضرورت ہے۔ صرف محکمہ صحت میں ڈھائی لاکھ افراد کی ضرورت ہے۔ریاست میں پولیس اہلکاروں کی 50 ہزار سے زیادہ آسامیاں خالی ہیں۔ یہ تب ہے جب بہار میں پولیس کا عوامی تناسب نچلی سطح تک پہنچ گیاہے ، فی ایک لاکھ آبادی میں صرف 77 پولیس اہلکار موجودہیں ، جبکہ منی پور جیسی ریاست میں پولیس اہلکاروں کی تعداد ایک لاکھ آبادی میں ایک ہزارسے زیادہ ہے۔ قومی اوسط فی ایک لاکھ آبادی میں 144 پولیس اہلکارہیں۔ بہار میں پولیس اہلکاروں کی کل تعداد 1.26 لاکھ ہے۔انھوں نے کہاہے کہ اس وقت محکمہ پولیس میں 50 ہزار کے قریب آسامیاں خالی ہیں۔ یہاں تک کہ قومی اوسط سے ، بہار میں 1.72 لاکھ پولیس اہلکار کی ضرورت ہے۔ اس کے باوجود پولیس اہلکاروں کی تقرری میں عدم توجہی جاری ہے اور آج تک بحالی کاعمل شروع نہیں ہواہے۔