پٹنہ:شہریت ترمیمی قانون۹۱۰۲ کاقانونی اوردستوری نقطہ نظرسے جائزہ لینے اوراس کے نتائج پرغوروخوض کرنے کے سلسلہ میں شہرپٹنہ کے ممتازوکلاء کی ایک میٹنگ مفکراسلام حضرت امیر شریعت کی ہدایت پرمورخہ ۵۱/دسمبرروز اتوار امارت شرعیہ پھلواری شریف کی میٹنگ ہال میں زیرصدارت قائم مقام ناظم جناب مولانامحمدشبلی القاسمی صاحب منعقد ہوئی،اس میٹنگ میں قائم مقام ناظم صاحب نے وکلاء حضرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے اپنی افتتاحی گفتگومیں کہاکہ اس وقت شہریت ترمیمی قانون ۹۱۰۲ء کے سامنے آنے کے بعد پورے ملک میں غیرمعمولی اضطراب اوربے چینی کاماحول پیدا ہوگیاہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ قانون ملک کے آئین،دستور اورملک کے مزاج کے پس منظر میں نہایت ہی سیاہ اورظالمانہ قانون ہے،یہ ملک کو دوہری تقسیم کی آگ میں جھونکنے کی ناپاک کوشش اورمذہب کی بنیادپر تفریق پیداکرنے اورمنافرت پھیلانے کی گھناونی سازش ہے،اس قانون کاایک بڑامقصدمسلمانوں کی شہریت پر حملہ اوراس کو تباہ وپریشان کرناہے، ایسے حالات میں ملک وملت کی صحیح رہنمائی کرناایک اہم دینی وملی ذمہ داری ہے۔
چنانچہ آج کی میٹنگ میں شریک تمام وکلاء نےCAAکے مختلف پہلوؤں کاقانونی جائزہ لیتے ہوئے اس بات پر اتفاق کا اظہارکیاکہ شہریت ترمیمی قانون دستور کی کئی بنیادی دفعات کی روح کے خلاف اور ایک خاص طبقہ کے حق شہریت پر کھلاہواحملہ ہے،نیز مذہب کی بنیاد پرکھلی ہوئی تفریق پیداکرناہے،اس لئے امارت شرعیہ جیسے ادارہ کواس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں جانا چاہئے اورعدالت سے اس ظالمانہ قانون کوکالعدم کرنے کی اپیل کرنی چاہئے،قابل شکر ہے کہ اس وقت امارت شرعیہ کوایک اولوالعزم، باہمت اورتجربہ کارعظیم شخصیت حضرت مولاناسیدمحمدولی رحمانی صاحب جیسے امیرشریعت کی سرپرستی حاصل ہے۔میٹنگ میں چندوکلاء حضرات پر مشتمل ایک کمیٹی جناب راغب احسن صاحب سنیئر ایڈوکیٹ ہائی کورٹ پٹنہ کی سرکردگی میں تشکیل دی گئی،جس میں ایڈوکیٹ جناب سیدمصلح الدین اشرف صاحب،ایڈوکیٹ جناب عبیدالرحمن صاحب،ایڈوکیٹ جناب نفیس الضحیٰ صاحب،ایڈوکیٹ ارشدجمیل ہاشمی صاحب،ایڈوکیٹ کمال الدین صاحب اورایڈوکیٹ جناب جاوید اقبال صاحب کے نام شامل ہیں،یہ حضرات سپریم کورٹ کے لئے ڈرافٹ تیارکریں گے اورپھرسپریم کورٹ کے ماہروتجربہ کاروکیلوں سے مشورہ کے بعد سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیاجائے،میٹنگ میں یہ بھی طے پایاکہ جمہوری ملک میں اپنے حقوق کے تحفظ اورظلم کی دفاع کے لئے ہرشہری کو پرامن احتجاج اورمظاہرہ کا حق حاصل ہے، اس لئے ضرورت ہے کہ اس قانون کے خلاف ملک کے امن پسنداورسیکولرمزاج رکھنے والے طبقوں،غیرمسلم بھائیوں اورمختلف جماعتوں کی قائدین کی معاونت میں مضبوط احتجاج اورمظاہرہ بھی کئے جائیں،اورہرسطح پر اپنی ناراضگی کا اظہارکیاجائے،اس سلسلہ میں وزیراعلیٰ بہار،وزیرقانون اورمسلم ممبران اسمبلی،ضلع کلکٹروغیرہ کوبھی میمورنڈم بھی دیاجائے،جس میں اس سیاہ قانون کے سلسلہ میں ناراضگی کااظہارکرتے ہوئے اس قانون کو واپس لینے کی گذارش کی جائے۔
میٹنگ کا یہ بھی احساس تھاکہ امارت شرعیہ نے اس سے پہلے دین بچاؤ دیش بچاؤ کی مہم چلائی تھی،جس کاایک نمایاں اثرمحسوس کیاگیاتھا،ضرورت ہے کہ اس وقت بھی آئین بچاؤاوردیش بچاؤ کی مہم چلایاجائے،اوراس وقت تک تحریک کوجاری رکھاجائے جب تک اس سیاہ قانون کوواپس نہ کرلیاجائے۔اس موقع پر تمام وکلاء حضرات نے یہ بھی کہاکہ آج کی یہ میٹنگ اوراس سے پہلے امارت شرعیہ کی طرف سے بلائی گئی کئی اہم میٹنگیں اوران کے دانشمندانہ فیصلے یقیناقابل تحسین ہیں۔آج کی میٹنگ میں جن وکلاء حضرات نے شرکت کی،ان میں ایڈوکیٹ انورعالم،عبدالعزیز،محمدضیاء القمر،محمدکمال حسین،محمدفیروز،رئیس احمد،سید قیصرعالم، شکیب ایاز،محمدایاز،آفتاب عالم،شاہ نوازصاحب وغیرہ کے نام شامل ہیں۔