نئی دہلی:الیکشن کمیشن نے بہار میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کردیا ہے۔ ووٹنگ تین مرحلوں میں ہوگی۔ پہلے مرحلے میں ووٹنگ 28 اکتوبر کو ہوگی جبکہ دوسرے اور تیسرے مرحلے میں ووٹنگ 3 نومبر اور 7 نومبر کو ہوگی۔ ووٹوں کی گنتی 10 نومبر کو کی جائے گی۔ کمیشن نے کورونا بحران میں ہونے والے انتخابات کے لئے ٹھوس انتظامات کیے ہیں۔ کورونا کی وجہ سے ہر بوتھ پر صرف 1000 ووٹر ہی ووٹ ڈال سکیں گے۔ پہلے یہ تعداد 1500 ہوتی تھی۔ کمیشن کے مطابق قرنطین مریض بھی ووٹ ڈال سکیں گے۔ کورونا سے متاثرہ مریض ووٹنگ کے آخری ایک گھنٹہ میں ووٹ دے سکیں گے۔پولنگ کے آخری گھنٹے، یعنی شام 5 بجے سے شام 6 بجے تک صرف کورونا سے متاثرہ مریضوں کے لیے رکھا گیا ہے۔ اسی وجہ سے کمیشن نے ووٹنگ کا وقت بڑھا دیا ہے۔ ریاست بھر کے بوتھ پر 23 لاکھ ہینڈ گلبس استعمال ہوں گے۔ تمام بوتھ پر قرنطین مریضوں کے لئے خصوصی انتظامات کیے جائیں۔ کورونا سے پولنگ ورکرز کی حفاظت کے لئے بوتھ پر 6 لاکھ پی پی ای کٹس کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ کمیشن کے مطابق 46 لاکھ ماسک پولنگ عملہ استعمال کرے گا۔ ریاست بھر کے بوتھوں پر سات لاکھ ہینڈ سینیائٹرز کا انتظام کیا جائے گا۔ ان کے علاوہ 6 لاکھ فیس شیلڈ بھی استعمال میں لایا جائے گا ۔ کمیشن نے کہا کہ بہار میں 18 لاکھ سے زیادہ مہاجروطن مزدور ہیں، جن میں سے 16 لاکھ ووٹ ڈالے جانے کا امکان ہے۔چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑا نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 80 سال تک کے لوگ پوسٹل بیلٹ سے ووٹ ڈال سکیں گے۔ ہر بوتھ پر صابن، سینیٹائزر اور دیگر چیزیں مہیا کی جائیں گی۔ کمیشن نے ڈور ٹو ڈور مہم میں صرف پانچ افراد کو جانے کی اجازت دی ہے۔ کورونا کی وجہ سے امیدوار نامزدگی اور حلف نامہ آن لائن بھی پُر کرسکیں گے۔ڈپوزٹ بھی آن لائن جمع ہوگا ۔ نامزدگی کے وقت دو سے زیادہ افراد پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کمیشن نے انتخابی مہم کے دوران ہاتھ ملانے پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
الیکشن کمیشن
نئی دہلی:منگل کے روز نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سربراہ شرد پوار نے کہا تھا کہ انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے الیکشن کمیشن کوان کے ذریعہ پیش کئے گئے انتخابی حلف ناموں کے سلسلے میں انہیں نوٹس بھیجا ہے۔ جس کا اب جواب دیتے ہوئے کمیشن نے اس کی تردید کردی ہے۔ الیکشن کمیشن نے آج کہا کہ ہم نے ٹیکس حکام کو پوار کو نوٹس بھیجنے کی کوئی ہدایت نہیں دی۔ کمیشن کی جانب سے کہا گیاہےکہ ہندوستان کے الیکشن کمیشن نے پوار کو نوٹس جاری کرنے کے لئے سی بی ڈی ٹی (سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس) کو ایسی کوئی ہدایت جاری نہیں کی ہے۔ راجیہ سبھا سے معطل 8 ممبران پارلیمنٹ کی حمایت کرتے ہوئے شرد پوار نے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا اور کہا کہ مرکز ایجنڈا کے تحت سیاسی مخالفین کو ٹیکس نوٹس بھیج رہا ہے۔ پوار نے کہاکہ مجھے کل یہ نوٹس ملا تھا۔ محکمہ انکم ٹیکس نے الیکشن کمیشن کے کہنے پر یہ نوٹس بھیجا ہے۔ ہم نوٹس کا جواب دیں گے۔مہاراشٹر میں صدر راج نافذ کرنے کے امکان کی خبروں کو پوار نے نظرانداز کردیا انہوں نے کہاکہ کیا صدر راج نافذ کرنے کی کوئی وجہ ہے؟ کیا صدرراج کوئی مذاق ہے؟این سی پی کے سربراہ نے کہا کہ مہاراشٹر وکاس آگھاڑی کو اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل ہے۔ انہوں نے پیاز کی برآمد ات پر پابندی لگانے کو لے کر بھی مرکز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
بہار: آر جے ڈی نے الیکشن کمیشن سے کی اپیل : کورونا وبا میں بیلٹ پیپر سے کرائیے ووٹنگ
پٹنہ:
راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر کووڈ 19 وبا کے دوران بہار اسمبلی انتخابات ہوتے ہیں تو ای وی ایم کی جگہ بیلٹ پیپر کااستعمال کیا جانا چاہیے۔آر جے ڈی کے قومی جنرل سکریٹری عبدالباری صدیقی نے 30 جولائی کو الیکشن کمیشن کو لکھے گئے ایک خط میں مشورہ دیا ہے کہ اگر بہار میں وبا کے دوران اسمبلی انتخابات ہوتے ہیں تو بیلٹ پیپر کا استعمال کیا جانا چاہئے۔ کیونکہ تحقیق کے مطابق یہ پتہ چلا ہے کہ کورونا وائرس پلاسٹک اور دھات پر کئی دن زندہ رہتا ہے۔آر جے ڈی کے ترجمان تیواری نے کہاکہ کووڈ 19 وبائی امراض کے دوران اگربہار اسمبلی انتخابات کرانا نہیں ہے تو پھر انتخابات ورچوئل اور ڈیجیٹل نہیں ہونا چاہئے بلکہ روایت کے مطابق ہونے چاہئیں یہاں پر بیلٹ پیپر کا استعمال ہونا چاہے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے اس وبا کے دوران اسمبلی انتخابات کے حوالے سے بہار کی تمام سیاسی جماعتوں سے اپنی رائے طلب کی تھی۔ اس کے بارے میں آر جے ڈی کی جانب سے عبدالباری صدیقی نے الیکشن کمیشن کو بتایا ہے کہ اگر انتخابات ہوتے ہیں تو ای وی ایم کے بجائے بیلٹ پیپر کا استعمال کیا جائے تاکہ ووٹنگ کے دوران انفیکشن پھیلنے کے خدشات کو کم کیا جاسکے۔آر جے ڈی نے الیکشن کمیشن سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کے ذریعہ ورچوئل کمپیننگ پر پابندی لگائے۔ آر جے ڈی نے کہا ہے کہ ورچوئل ریلی کا فائدہ صرف ان سیاسی جماعتوں کو ملے گا جن کے پاس وسائل ہیں۔ لیکن چھوٹی سیاسی جماعتوں کے پاس جن کے پاس وسائل کی کمی ہے، ان کے لیے تشہیری مہم ناممکن ہے ۔