ڈرامہ ارتغرل غازی کے خاطر خواہ ایپی سوڈز دیکھ چکا ہوں،یہ بہت اہم ڈرامہ ہے جس میں ساری چیزیں سیکھنے کی ہیں ـ اللہ توفیق دے کہ کبھی اس پر تبصرہ کروں اور بالخصوص نئی نسل کے لیے انتہائی اہم چیزوں کی نشان دہی کروں ـ
البتہ حالات کے پیش نظر سر دست ایک چیز عرض کرنا چاہوں گا کہ ارتغرل اپنے قائی قبیلہ اور دو دُرگا قبیلہ میں بار بار اپنوں کی مشکل بغاوتوں کا سامنا کرتا ہے، لیکن حتی الامکان صبر کرتا ہے،مجبوراً دفاعی لڑائی لڑتا ہے تو تلواروں کا استعمال نہیں کرتا،صرف ضروری پٹائی کرتا ہے اور زندہ چھوڑ دیتا ہےـ
اپنوں کی غلط فہمی پر بدگمان نہیں ہوتا،انہیں جلد باغی کا نام نہیں دیتا، اگر لوگ ساتھ نہیں دیتے اور اس کے عظیم مقصد کو نہیں سمجھ پاتے، اسی طرح جب وہ اپنوں سے مایوس ہونے لگتا ہے تو قبیلہ چھوڑ کر نہتا اپنے دو تین وفاداروں کے ساتھ ہدف پر نکل جاتا ہےـ
ارتغرل ایسا اس لیے کرتا ہے کہ اس کے ذہن میں ملتِ اسلامیہ کے لیے عظیم ہدف ہوتا ہے،وہ اُنہیں ایک طرح سے معذور سمجھتا ہے،وہ اپنوں کی مخالفتوں، بغاوتوں،غلط فہمیوں، الزام تراشیوں کا اپنی طرف سے پورا تاہم پُر امن اور مذاکرہ کی شکل میں حل نکالنے کی کوشش کرتا ہےـ
بصورتِ دیگر ان کا معاملہ خدا کے سپرد کر کے اپنے مشن پر اکیلا ہی گام زن ہو جاتا ہے، وہ اپنوں سے ٹکراتا نہیں،نہ اُن کے معاملات میں بہت زیادہ دل چسپی لیتا ہے،نہ خود پر اُن کا خون حلال کرتا ہے، ارتغرل کے اس مثالی رویہ کی کئی وجوہ ہیں ـ
ایک یہ کہ اس کے پاس کرنے کو ایک عظیم کام ہوتا ہے، اس کے سامنے ایک عظیم مشن ہوتا ہے،دوسرے وہ اپنوں کو چاہے وہ اسے جتنا پریشان کریں اُنہیں اپنا ہی سمجھتا ہے، چوتھے وہ ان کو ایک چیلنج کی طرح لیتا ہے یعنی وہ سمجھتا ہے کہ اب میں انہیں ضرور کوئی کامیابی حاصل کر کے دکھاؤں تاکہ یہ مجھے تسلیم کرلیں پانچویں وہ خود کے خیال کو وحی منصوص بھی نہیں سمجھتا حتی کہ مخالفت پر کسی کو کو قتل کر ڈالےـ
ارتغرل کے اس رویہ میں یہ بڑا سبق ہے،ناچیز نے ڈرامہ کا یہ ضروری نکتہ آپ حضرات کے سامنے آج کے خاص حالات کو پیش نظر رکھ کر واضح کیا اور وہ یہ ہے کہ آج ہم اہنوں کے خلاف فتوے اور حکم نامے بہت جلد دے ڈالتے ہیں،حالاں کہ اس روش سے مسائل مزید اُلجھتے ہیں اور اپنے مزید دور ہوتے ہیں ـ
اب رہا یہ سوال کہ آج کے ہمارے لوگ اپنوں کے خلاف فتوے اور حکم نامے اتنی جلد کیوں دیتے ہیں،تو اس سب کی وجہ وہی ہے کہ ہمارے پاس بڑے اہداف نہیں رہے، نہ ہمارے پاس اور نہ ہمارے بڑوں کے پاس، اس لیے ہم لوگ داخلی مسائل ہی کو مختلف حیلوں، دلیلوں سے کفر و اسلام کے فرق کی چوٹی پر لے جاتے ہیں ـ اللہ تعالی ہمارے حالوں پر رحم فرمائےـ آمین