نئی دہلی:کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وڈرا نے جمعرات کے روز دعویٰ کیا ہے کہ ہاتھرس میں مبینہ اجتماعی عصمت دری اور قتل کے معاملے میں مقتولہ کے کردار کو داغدار کرنے اور اسے اس جرم کے ذمہ دار ٹھہرانے کی سازش کی جارہی ہے جوقابل نفرت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ دلت لڑکی انصاف کی مستحق ہے، بدنامی کی نہیں۔ پرینکا نے ٹویٹ کیاکہ ایک ایساماحول پیدا کرنا جس کا مقصد لڑکی کے کردار کو داغدار بنانا ہے اور کسی طرح اسے اپنے خلاف جرم کا ذمہ دار ٹھہرانا ہے ناگوار ہے۔ ہاتھرس میں ایک بہیمانہ جرم کیا گیا جس میں ایک انیس سالہ بچی کی موت ہوگئی۔ کنبہ کی رضامندی یا اس کی موجودگی کے بغیر اس کا جسم جلا دیا گیا۔ وہ بدنامی کی نہیں، انصاف کی مستحق ہے۔
اجتماعی عصمت دری
نئی دہلی:ہاتھرس میں دلت بچی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے معاملے پر دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج ہوا جہاں ہاتھرس کے واقعے کے خلاف سول سوسائٹی اور متعدد سیاست دانوں نے احتجاج کیا۔ دراصل اس سے قبل انڈیا گیٹ پر احتجاج ہونے والا تھا لیکن جمعرات کو دہلی پولیس کے ذریعہ کہا گیا کہ انڈیا گیٹ کے اطراف میںدفعہ 144 نافذہے۔ یہاں کسی بھی اجتماع کی اجازت نہیں ہے۔ چنانچہ ہاتھرس کیس پر احتجاج کرنے آئے لوگ شام 5 بجے سے جنتر منتر پر جمع ہوئے اور زوردار نعروں کے ساتھ ایک آواز میں لڑکی کے لئے انصاف کا مطالبہ کیا۔دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال سمیت متعدد سیاسی جماعتوں کے قائد جنتر منتر پر مظاہرے میں پہنچے۔سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری اور سی پی آئی کے رہنما ڈی راجہ نے عوام سے خطاب کیا۔ عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں سوربھ بھاردواج، جیگنیش میوانی اور اداکارہ سوارا بھاسکر نے بھی شرکت کی۔ سوراج انڈیا پارٹی کے صدر اور کارکن یوگیندر یادو نے بھی مظاہرے میں حصہ لیا اور انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں روزانہ جرائم سامنے آرہے ہیں ۔اس لڑکی کے اجتماعی عصمت دری کی گئی اور لاش کو ہندو روایت کے خلاف جلایا گیا، ماں آخر تک اپنی بیٹی کا چہرہ نہیں دیکھ پائی، باپ کا جھوٹا بیان لکھوایا جاتا ہے، ڈی ایم نے گھر بیٹھ کر دھمکی دی، بھائی کو کہنا پڑا کہ ہمیں دھمکایا جارہا ہے ،میڈیا پر پابندی ہے۔ کیا مصیبت چل رہی ہے؟یادو کا کہنا ہے کہ اگر یہ لڑکی دلت نہ ہوتی تو یہ نہ ہوتا۔ اجتماعی عصمت دری یا قتل ہوسکتا ہے، لیکن اس کے بعد جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف دلت کے ساتھ ہوسکتا ہے، لہٰذا وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے استعفی دینا چاہئے۔
یوپی حکومت کومعلوم ہونا چاہیے کہ ہم عوام کے خادم ہیں،ملک کے مالک نہیں:کیجریوال
نئی دہلی:اترپردیش کے ہاتھرس میں اجتماعی عصمت دری معاملے پر مسلسل سیاسی بیانات آرہے ہیں۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اس واقعے کی مذمت کی ہے، اور حکومت کے رویے پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ دہلی کے سی ایم نے کہا کہ مقتولہ کی آخری رسومات بھی رات کے وقت کی گئیں، جو ہندو مذہب کا رواج نہیں ہے۔اروند کیجریوال نے اس معاملے پر کہا کہ ہاتھرس میں پیش آنے والا واقعہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔ معاشرے کے اندر بدنامی پھیل رہی ہے، جن لوگوں نے ہماری ہاتھرس کی بیٹی کے ساتھ یہ غیر انسانی سلوک کیا، اس کے ساتھ اس کی عصمت دری کی گئی اور پھر اس کی ریڑھ کی ہڈی توڑ دی گئی، آخر میں اس بے چاری کی جان چلی گئی۔ دہلی کے سی ایم نے کہا کہ ایک طرف ان درندوں نے اس لڑکی کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا ، اس کی جان لے لی اور دوسری طرف جس طرح حکمران جماعت نے اس لڑکی کے ساتھ اس کے اہل خانہ کے ساتھ سلوک کیا وہ غلط ہے۔آخری رسومات کے بارے میں اروند کیجریوال نے کہا کہ ہندو مذہب میں کہا جاتا ہے کہ رات کو آگ نہیں دی جاتی جب کہ اس لڑکی کو رات کو ہی جلا دیا گیا ۔ اس کے اہل خانہ کو دیکھنے کی اجازت نہیں دی گئی جومذہب اور ہمارے رواج کے خلاف ہے ، لڑکی کو اس کے گھر والوں سے چھین لیا گیا ۔اروند کیجریوال نے کہا کہ ہم جمہوریت میں رہتے ہیں اور اقتدار میں رہنے والے لوگوں کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ وہ اس ملک کے مالک نہیں بلکہ عوام کے خادم ہیں۔