پرانے زمانے میں (کتنا پرانا یہ نہیں پتہ) خواتین گھر سے باہر جاتے ہوئے چادر اوڑھا کرتی تھیں،پھر آہستہ آہستہ برقعہ ایجاد ہوا.یہ کس نے ایجاد کیا اور کب ایجاد ہوا اور ایجاد ہوا یا دریافت،یہ میرا موضوع نہیں،
اس لیے آگے چلتے ہیں ـ
شروع میں برقعے شٹل کاک جیسے ہوا کرتے تھے جسے سنبھالنے والی خواتین بھی اب گزر گئیں،اب برقعے سیدھی پیروں تک کی قمیض جیسے ہوتے ہیں ـ عموماً ان کا رنگ سیاہ ہوتا ہے لیکن بہت سے اور اچھے رنگ بھی دستیاب ہیں،جنہیں استعمال کیا جا سکتا ہے کہ سیاہ رنگ دھوپ کی حرارت جذب کرنے میں باقی رنگوں کی نسبت ماہر ہےـ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ برقعے کا رنگ سیاہ ہی ہونا چاہئیے ورنہ کاہے کا پردہ،لیکن ہمیں اس سے اختلاف ہے،ایسا کوئی مذہبی قانون موجود نہیں اور ویسے بھی”وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ” ـ
خیر ابھی ہمارا موضوع یہ بھی نہیں، اس لیے آگے چلتے ہیں ـ برقعے کے بہت سے استعمالات ہیں ـ فلموں میں اسے گھر سے بھاگنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہےـ نقلی اور اصلی ڈراموں میں اسے ممنوعہ جگہیں گھومنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہےـ البتہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اس کے استعمالات کے حوالے سے بہت تنوع موجود ہےـ کچھ لڑکیاں برقعے کو بطور پردہ استعمال کرتی ہیں،
کچھ کپڑوں کے محدود برانڈ ہونے کی وجہ سے اسے پہنتی ہیں،کچھ اتنی سست ہوتی ہیں کہ صبح 8 بجے کی کلاس سے پانچ منٹ پہلے اٹھ کر بنا منہ دھوئے شٹل کاک چڑھا لیتی ہیں اور کچھ اس دن پہنتی ہیں جس دن لائٹ چلی جائے اور کپڑے استری نہ ہو سکیں ـ
برقعے کو آپ جس مقصد کے لیے بھی استعمال کریں یہ آپ کی مرضی ہے، میری آج کی گفتگو کا موضوع یہ بھی نہیں ـ
مندرجہ بالا سبھی پہلو متنازع ہیں اور میں صرف ایک پہلو پہ بات کرنا چاہتی ہوں جس سے سبھی کو اتفاق ہوگاـ وہ یہ اللہ کی بندیو! برقعے کو جس بھی مقصد کے لیے استعمال کرو،کم ازکم میلے گندے،آٹھ آٹھ دن تک بغیر دھوئے بدبودار برقعے مت استعمال کرو، پیروں سے نیچے تک گھسٹتے،دور دور تک پھیلے گھیر دار کپڑے سے اردگرد کا کوڑا کرکٹ سمیٹتے،مہینہ مہینہ دھوئے بغیر محض پرفیوم کے چھڑکاو سے نہ خود مہکیں نہ اپنے اردگرد کو مہکا کر ان کا سانس لینا دو بھر کریں
اور جو مرضی کریں کم از کم برقعے کے ساتھ "یہ” زیادتی نہ کریں،برقعے کو بخش دیں!