آزادی سے قبل بنگال کے ایک معروف علمی خاندان کا چراغ روشن نوابزادہ سید حسین جس نے اپنی تعلیم کے ابتدائی دور سے ہی ملکی سیاست میں حصہ لینا شروع کر دیا تھا ۔جس نے بعد میں علی گڑھ اوراس کے بعد انگلیند میں سات سال گزار کر اپنے قلم کو صحافت کے حوالے سے جنگ آزادی کے لئے وقف کر دیا۔ جو مہاتما گاندھی کا سچا بھگت تھا اور انھی کی ایما پر آزادی کے مشن کو زندہ رکھنے کے لئے پچیس سال امریکہ میں خود ساختہ جلا وطنی کا کرب جھیلا مگر کانگریس اور مہاتما گاندھی کی وکالت کرتا رہا ۔ جس نے ہندوستان اور عرب لیگ کے درمیان خوشگوار تعلقات بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا ۔جو آزادی کے بعد مصر میں ہندوستان کا پہلا سفیر بنا اور وہیں کچھ عرصہ بعد دنیا سے کنارہ کیا اور پھر آزاد ہندوستان میں ہمیشہ کے لئے بھلا دیا گیا اور ہمیں یاد رہ گیا تو بس اتنا کہ اس نے موتی لال نہرو کے انگریزی اخبار انڈپنڈنٹ کی ادارت کے زمانے میں ان کی بیٹی سے شادی کی تھی جو بعد میں سیاسی وجوہ کی بنا پر منسوخ ہوگئی اور اس کے بعداس نے تمام عمر مجرد گزار دی ۔ہمیں ممنون ہونا چاہئے علی گڑھ کے نوجوان محقق ڈاکٹر اسعد فیصل فاروقی کا، جنھوں مکمل تحقیق اور جانفشانی سے اس فراموش شدہ مجاہد آزادی کے تمام کوائف اور ان کی جد و جہد سے بھری زندگی کو یکجا کیا اور "سید حسین (1888 ۔1949) ہندوستان کا ایک دانشور مجاہد آزادی ” لکھ کر اس مجاہد آزادی کو خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔ پانچ سو اڑسٹھ صفحات پر مشتمل اس کتاب میں جہاں سید حسین کے سگے بھتیجے سید اقبال کے چند ای میل کا عکس ہے جو اس کتاب کے ماخد کے سلسلے میں انھوں نے مصنف کو لکھے تھے وہیں چند تصاویر کے علاوہ سید حسین کے کچھ انگریزی لکچرز بھی ہیں ۔اس کے ساتھ ہی تقریباٗ ڈیڑھ سو صفحات پر حواشی اور اشاریے ہیں ۔ اہم بات یہ ہے کہ فاروقی نے جو بات لکھی ہے یا جو اقتباس دیا ہے اس کا پورا سیاق و سباق بھی لکھا ہے بقول پروفیسر شافع قدوائی: "اسعد فیصل فاروقی کی یہ کتاب اردو تحقیق کے مروجہ بیانیہ سے واضح طور پر انحراف کی خبر دیتی ہے کہ یہاں حواشی اور تعلیقات رقم کرنے میں ژرف نگاہی کا ثبوت دیا گیا ہے اور جس اہم شخصیت کا بھی ذکر آیا ہے، خواہ اس کا تعلق ہندوستان سے ہو یا بیرون ملک سے اس سے متعلق بنیادی اطلاعات معتبر ماخذوں کے حوالوں کے ساتھ درج کی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ مصنف نے کتاب کے اخیر میں اشاریہ کو بڑی عرق ریزی سے پیش کیا ہے ۔اردو میں اس نوع کے مستند حواشی اور اشاریہ کا نمایاں طور پر فقدان نظر آتا ہے ۔”
متذکرہ کتاب کا پیش لفظ پروفیسر شافع قدوائی اور مقدمہ پروفیسر محمد سجاد نے تحریر کیا ہے اور کتاب کے مشمولات پر مدلل بحث کی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ” تمام تر بنیادی ماخذات کے چھوٹے بڑے اقتباسات کے حوالے سے اس تحقیق کی معرفت انھوں ( اسعد فیصل فاروقی ) نے ان اہم دستاویزات کو نہ صرف محفوظ کر دیا ہے بلکہ اردو حلقے کو ان انگریزی دستاویزات سے متعارف بھی کرادیا ہے”ـ
اسعد فیصل فاروقی نے سید حسین کے امریکہ میں گزارے شب و روز وہاں کے اخبارات سے ان کی وابستگی کا ذکر جہاں تفصیل سے کیا ہے وہیں امریکہ میں مقیم دوسری اہم شخصیات سے ان کے روابط کے تعلق سے لکھا ہے، خصوصاٗ مولوی برکت اللہ بھوپالی اور راجہ مہندر پرتاب سنگھ سے ان کے مراسم اور مولوی برکت اللہ اور ان کی تدفین تک کے معاملات پر بھی روشنی ڈالی ہےـ
بہر کیف آج جب ہم ملک کی آزادی کی پچھترویں سالگرہ منا رہے ہیں ایسے وقت یہ کتاب یقیناٗ اہمیت رکھتی ہے کہ یہ ایک مجاہد کے شب و روز کی داستان ہی نہیں، ہماری قربانیوں کا ایک استعارہ بھی ہے ـ
کتاب براؤن بک علی گڑھ سے شائع ہوئی ہے، قیمت سات سو روپیے ہے، براؤن بک www.brownbooks.in شمشاد مارکٹ علی گڑھ یا خود مصنف سے قیمتاٗ حاصل کی جا سکتی ہےـ