لکھنؤ:شعبہ اردو مانو لکھنؤ کیمپس کے طلبہ و طالبات اور ریسرچ اسکالرزسے ملاقات کرکے مجھے بے انتہامسرت ہورہی ہے ۔میرے لیے یہ ایک یادگار دن ہے ۔اردو کی نئی نسل کو اپنی زبان اور ثقافت کے لیے سرگرم ہونا ہوگا ۔ان خیالا ت کا اظہارمشہور شاعر جناب سہیل آزاد نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی کے لکھنؤ کیمپس میںشعبۂ اردوکے تحت تخلیق کار سے ملاقات پروگرام کے دوران کیا ۔انھوں نے طلبا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لکھنؤ کی تہذیبی وراثت کے امین آپ ہیں ۔اس موقع پر انھوں نے یہ بھی کہا کہ تخلیقی ادب سے ہی پہچان ممکن ہے ۔اپنی ادبی سرگرمیوں اور کلاس کے دوران اس جذبے کو مہمیز رکھنا ضروری ہے ۔
کیمپس کی انچارج ڈ اکٹر ہما یعقوب نے ابتدا میں جناب سہیل آزاد کا نہایت گرم جوشی سے استقبال کیا اور کہا کہ آپ کی آمد ہمارے طلبہ کے ادبی ذوق و شوق کو نکھارنے کا کام کرے گی ۔
اس موقع پر ڈاکٹر عمیر منظر نے جناب سہیل آزاد کا تعارف پیش کرتے ہوئے طلبہ کو بتایا کہ اب تک ان کے تین شعری مجموعے آچکے ہیں اور ایک عمدہ شاعر کے طورپر ادبی دنیا میں انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔اس موقع پر ڈاکٹر عمیر منظر نے شعبۂ اردوکی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ شعبہ کے اساتذہ ڈاکٹر مجاہدالاسلام ،ڈاکٹر عشرت ناہید ،ڈاکٹر نور فاطمہ،ڈاکٹر اکبر علی کا تعارف بھی کرایا ۔اس موقع پر جناب پرویز ملک زادہ اور جناب اشوتوش پانڈے کا تعارف بھی کرایا گیا ۔
اس موقع پر جناب سہیل آزاد نے اپنی متعدد غزلیں اور نظمیں بھی سنائی ۔ان کی نظم سفر اور تار گھر کو طلبہ نے بے حد پسند کیا۔سہیل آزادکے کلام کو طلبہ نے خوب پسند کیااور فرمائش کرکے ان سے مزید غزلیں سنیں ۔