میں نے ابھی مولانا ارشد مدنی صاحب کا سدرشن ٹی وی کو دیا گیا انٹرویو دیکھا ہے، مجموعی طور پر مولانا کے جوابات اچھے رہے، حالانکہ کچھ مشمولات پر اشکال بھی ممکن ہے،جبکہ بدبخت اینکر نے اس امید پر بارہا اشتعال انگیز سوالات کیے کہ مولانا غصہ سے مغلوب ہوکر کوئی ایسی بات کہہ گزریں جس کو مدعا بناکر اچھالا جاسکے، بات کا بتنگڑ، رائی کا پہاڑ بنایا جاسکے، مگر اللہ شکر ہے مولانا نے اپنا اعتماد بحال رکھا اورصبر وضبط کے ساتھ مضبوط جواب دیے ـ
جو لوگ سدرشن دیکھتے رہتے ہیں وہ خوب جانتے ہیں کہ چوہان کتنا بدتمیز، بدزبان اور جاہل ہے، مخاطب کو مشتعل کرکے فائدہ اُٹھانے میں اُسے مہارت حاصل ہے، جاہل آدمی ہے جاہلانہ سوال کرتا ہے، عامیانہ باتیں کرتا ہے، اس لیے کئی مسلمانوں کے ذہن میں اس انٹرویو کے سلسلے میں بہت سےخدشات تھے نیز ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے بڑی شخصیات میں سے ایک مولانا ارشد مدنی کی بے اکرامی اور انھیں بے وجہ تنازعہ میں گھسیٹے جانے کا خطرہ بھی تھا ـ
الحمدللہ انٹرویو سننے کے بعد بڑی حد اطمینان ہوا لیکن اس ناچیز کا اب بھی یہی خیال ہے کہ مولانا کو اس جاہل اور کھلے دشمن کے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہیے تھا، جمیعۃ علماء ہند کے شعبہ میڈیا کو چاہیے کہ اگر آئندہ اس طرح کے لوگوں سے گفتگو کرنا پڑ ہی جائے تو اس کے لیے کسی دوسرے مناسب نمائندے کو تیار رکھیں، جو ایسے شرپسندوں کو ترکی بترکی جواب دے سکے ـ مولانا کا یہ معیار ہرگز نہیں ہے کہ اس طرح دو ٹکے غنڈے کے ساتھ بات کریں اور اس اجہل کو اعتبار بخشیں ـ