نئی دہلی:دہلی کے جہانگیر پوری میں بلڈوزر سے انہدام پر کم از کم دو ہفتوں کے لیے پابندی لگا دی گئی ہے۔ دونوں فریقوں کو سننے کے بعد سپریم کورٹ نے جمعرات کو حالات کے جوں کے توں برقرار رکھنے کو کہا۔ آئندہ سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔ سپریم کورٹ نے حکومت سے حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔ این ڈی ایم سی اور دہلی پولیس کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ البتہ جسٹس ایل ناگیشورا راؤ اور بی آر گاوائی کی بنچ نے ملک بھر میں بلڈوزر کے ذریعے انہدام پر پابندی کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔ جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا، ’’اگلے حکم تک صورتحال جوں کی توں برقرار رکھی جائے۔ دو ہفتوں کے لیے روک لگائی جائے، تب تک بحث ختم ہو جائے گی۔
بلڈوزر کی کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچنے والے عرضی گزاروں کے وکلا دشینت دوے اور کپل سبل نے عدالت میں دلیل دی کہ تجاوزات کے نام پر ایک خاص فرقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تاہم سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ متاثرین میں ہندو بھی شامل ہیں۔ سالیسٹر جنرل نے یہ بھی کہا کہ یہ کارروائی پہلے سے جاری تھی اور لوگوں کو بار بار نوٹس بھیجا گیا تھا۔