نئی دہلی(پریس ریلیز):مجدد آئی او ایس سینٹر برائے آرٹس اینڈ لٹریچر کی جانب سے آج آئی او ایس کے کانفرنس ہال میں معروف شاعر اور ڈائیلاگ رائٹر اختر الایمان کی شاعری پر پروفیسر قاضی عبید الرحمن ہاشمی نے اپنے مقالہ پیش کیا ۔ انہوں نے بتایاکہ اختر الایمان ایک منفرد شاعر ہیں جنہوں نے اردو شاعری کے نئے معیار قائم کئے اور جن کی نظمیں اردو ادب کے خزانے کا انمول حصہ ہیں ۔ انہوں نے اردو شاعری میں غزل کی مضبوط روایت سے ہٹ کر نظم کو اپنے شعری اظہا ر کا وسیلہ بنایا ۔ اختر الایمان 12 نومبر 1915 کو مغربی اترپردیش کے بجنور ضلع میں کے ایک چھوٹے سے قصبے کے قلعہ پتھر گڑھ میں ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے و الد کا نام حافظ فتح محمد تھا اور وہ پیشے کے اعتبار سے امام تھے اور مسجدوں میں بچوں کو پڑھاتے بھی تھے ۔اختر الایمان کی ابتدائی تعلیم بجنور اور دہلی میں ہوئی ۔ اینگلو عرب کالج کے دہلی سے بی اے کیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی سے ایم اے تک کی تعلیم حاصل کی لیکن کورس مکمل کئے بغیر کاروبار اور معاش سے وابستہ ہوگئے ۔آل انڈیا ر یڈیو میں بطور اسٹاف آرٹسٹ کام کیا ۔پھر 1945 میں ممبئی جاکر فلمستان اسٹوڈیو میں بطور ڈائیلاگ رائٹر اپنی آگے کی زندگی شروع کی اور پچاس سے زائد فلموں کیلئے ڈائیلاگ لکھا ۔منظرنامے اور کہانیاں لکھی ۔انہیں متعددبار فلم فیئراور دوسرے ایوارڈ سے نوازاگیا ۔ اختر الایمان کا انتقال 9؍مارچ 1996 کو ممبئی میں ہوا ۔
جناب انجم نعیم نے کہا کہ اختر الایمان اپنے عہد کے عظیم شاعر تھے لیکن اردو برادری نے ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا اور نہ ہی ان کو وہ مقام ومرتبہ دیاگیا جس کے وہ حقدار تھے ۔ پروگرام کی صدارت معروف دانشور ڈاکٹر خواجہ افتخار شاہد نے کی ۔ اس موقع پر صحافی احمد جاوید ، سہیل انجم ، صفی اختر ، وسیم فہمی سمیت متعدد لوگ موجود تھے ۔ قبل ازیں پروگرام کا آغاز اطہر حسین کی تلاوت سے ہوا ۔