مصفاۃ الینابیع شرح مشکوٰۃ المصابیح (جلد اول)- ڈاکٹر مفتی اشتیاق احمد قاسمی

شارح: حضرت مولانا مفتی محمد طاہر غازی آبادی، استاذ حدیث و مفتی جامعہ مظاہر علوم سہارنپور 
صفحات: 778
ناشر: مکتبہ سعیدیہ دار العلوم غازی آباد، رسول پور، سکروڈہ، غازی آباد (یوپی)
”مشکوٰۃ المصابیح“ (چراغوں کا طاق) حدیث شریف کی مشہور ترین مخدوم کتاب ہے، جو علامہ حسین فراء بغوی کی مصابیح السنہ کو سامنے رکھ کر ترتیب دی گئی ہے، علامہ محمد خطیب تبریزی نے بیالیس مآخذ سے تلاش کر ہر حدیث کا مأخذ اور صحابی کا نام ذکر کیا اور احادیثِ صحاح کے لیے پہلی فصل اور ”حسان“ کے لیے دوسری فصل اور صحیحین اور سنن خمسہ کے علاوہ روایات کے لیے تیسری فصل قائم کی، جس حدیث کا حوالہ نہیں ملا اس کے آگے ”بیاض“ چھوڑ دیا اور تکرار روایات سے اجتناب کیا، اس طرح فقہی ابواب کی ترتیب پر پانچ ہزار نو سو پینتالیس (5945) روایات کو تین سو ستائیس (327) ابواب کے تحت درج فرمایا، کتاب کی ترتیب بہت عمدہ اور چوکس ہے، اس میں اسلام کے سارے مضامین آ گئے ہیں، حضرت شاہ ولی اللّٰہ محدث دہلویؒ نے اسرار شریعت کی وضاحت کے لیے اسی کتاب کی احادیث کو اسی ترتیب سے منتخب فرمایا ہے، متعدد اہل علم نے اس کی شرحیں لکھی ہیں جیسے مصنف کے استاذ شرف الدین طیبی کی شرح الکاشف عن حقائق السنن، ملا علی قاری کی مرقاۃ المفاتیح، شیخ عبد الحق کی لمعات التنقیح (عربی) اور اَشِعَّۃُ اللمعات (فارسی) اور اردو میں التعلیق الصبیح اور مظاہر حق قدیم و جدید معروف ہیں؛ ان سب کے بعد استاذ محترم حضرت مفتی محمد طاہر غازی آبادی زید مجدہٗ نے ”مصفاۃ الینابیع“ کے نام سے شرح لکھی، یہ شرح اپنی شرحوں کا خلاصہ اور نچوڑ ہے، اس کے نام کے معنی ہیں: ”چشموں کی چھلنی/چھنی“ جس میں احادیث کی شرحوں اور حاشیوں سے نکلنے والے پانی کو فلٹر مشین سے چھان کر پینے کے لیے پیش کیا گیا ہے یعنی ان میں سے ضعیف، مرجوح اور زائد مباحث کو چھوڑ کر ان ساری باتوں کو جمع فرما دیا ہے جو طالب علم کے لیے ضروری ہیں۔ شارح فلٹر مشین (مِصفاۃ) ہیں اور شرح فلٹر واٹر (مُصفیٰ) ہے؛ لیکن یہاں شرح کو مِصفاۃ کہا گیا ہے گویا اسم آلہ سے مجازاً اسم مفعول مراد ہے۔ شارح چوں کہ صاحبِ نظر فقیہ، کہنہ مشق مفتی اور کامیاب مدرس ہیں اس لیے انھوں نے شرح میں محض مفید باتوں پر اکتفا کیا ہے، تقریر کرنے کے بجائے نمبر وار خلاصۂ حدیث، استنباطات، اور اسرار و رموز لکھے ہیں، تخریج احادیث کا اہتمام فرمایا ہے۔ شرح کی ہر بات قابلِ اعتماد اور لائق قدر ہے۔
   اس کا مقدمہ سرسٹھ (67) صفحات پر مشتمل ہے، اس شرح میں ہر صحابی کا تعارف کرایا گیا ہے، احادیث کی لغوی صرفی اور بعض مقامات پر نحوی تحقیق کی گئی ہے، فقہی پہلو کو خوب واضح کیا گیا ہے اور پھر اس گوشے کو واضح کیا ہے جہاں کسی طالب علم یا استاذ کو اشکال ہوتا ہے۔
    ہدایہ کی شرح بنایہ کی طرح اس کا قاری ان کے جملے دو جملے سے مطمئن ہو جاتا ہے۔ ہمیں شرح کی پہلی جلد سے تفصیلی استفادے کا موقع نصیب ہوا ہے، اللّٰہ کرے اگلی جلدیں جلد پوری ہوں اور طباعت و اشاعت کے زیور سے آراستہ ہو کر ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنیں اور موصوف کے سینے میں موجزن علوم سے ہم قارئین مستفید ہوں۔ و ھو الموفق المعین!