Home قومی خبریں شاہین باغ کا شہزاد علی بی جے پی میں شامل،ٹوئٹر پر ہنگامہ،’کیجریوال بریگیڈ‘ شاہین باغ پروٹیسٹ کو ’بی جے پی اسپانسپرڈ‘ قرار دینے میں جٹی

شاہین باغ کا شہزاد علی بی جے پی میں شامل،ٹوئٹر پر ہنگامہ،’کیجریوال بریگیڈ‘ شاہین باغ پروٹیسٹ کو ’بی جے پی اسپانسپرڈ‘ قرار دینے میں جٹی

by قندیل

سماجی کارکن و آرٹی آئی ایکٹوسٹ ساکیت گوکھلے نے شہزاد علی کو بتایا راشٹریہ علما کونسل کے دہلی چیپٹر کا سکریٹری،ثبوت کے طورپر ٹوئٹر پر پارٹی کا تقرری لیٹر بھی شیئر کیا

نئی دہلی:(قندیل نیوز) نیوز ایجنسی اے این آئی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پرچار بج کر بیس منٹ پرچند تصویروں کے ساتھ ایک مختصر سی خبر پوسٹ کی جس میں لکھا تھا کہ’’شاہین باغ کے سوشل ایکٹوسٹ شہزاد علی نے دہلی بی جے پی صدر آدیش گپتا اور پارٹی لیڈر شیام جاجو کی موجودگی بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی۔ اس موقعے پر انھوں نے کہا کہ میں نے بی جے پی میں اس لیے شمولیت اختیار کی ہے کہ اس تصور کو غلط ثابت کرسکوں کہ بی جے پی مسلمانوں کی دشمن ہے۔ ہم مل کر ان سے سی اے اے سے متعلق مسلمانوں کے خدشات پر بات کریں گے‘‘۔

یہ خبرٹوئٹر پر اپلوڈ ہوتے ہی وائرل ہو گئی اور جہاں ایک طرف عام آدمی پارٹی اور کانگریس والے اسے اپنے حق میں استعمال کرتے ہوئے یہ ثابت کرنے میں لگ گئے کہ شاہین باغ کا احتجاج بی جے پی کے ذریعے اسپانسرڈ تھا،وہیں دوسری طرف مختلف سماجی کارکنان اور شاہین باغ احتجاج کا حصہ رہنے والے افراد شہزاد علی کے متعلق سوالات اٹھانے لگے۔ زیادہ تر لوگوں کا کہناہے کہ شہزاد علی شروع سے آخر تک شاہین باغ موومنٹ میں کہیں بھی نہیں تھا اور ہم نے کبھی اس کا نام بھی نہیں سنا،جبکہ کچھ لوگوں نے یہ کہاکہ شاہین باغ کا رہایشی ہونے اور شاہین باغ احتجاج کا حصہ رہنے میں فرق ہے اور ممکن ہے کہ یہ شخص شاہین باغ کا باشندہ ہو مگر اس کا این آرسی اور سی اے اے کے خلاف شاہین باغ میں تقریبا تین ماہ تک چلنے والے احتجاج سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

وہیں دوسری طرف معروف سماجی کارکن اور آرٹی آئی ایکٹوسٹ ساکیت گوکھلے نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر دو تصویریں شیئر کی ہیں،جن میں سے ایک راشٹریہ علماکونسل کے لیٹر پیڈ پر جاری ہونے والا تقرری نامہ ہے،جس میں یہ لکھا ہے کہ شہزاد علی کو دہلی پردیش کا سکریٹری بنایا جاتا ہے اور ساتھ ہی پارٹی کی توسیع و فروغ کی امید جتائی گئی ہے۔

اس خط کے اجرا کی تاریخ 11فروری 2019درج ہے۔ اور راشٹریہ علماکونسل دہلی کے صدر ایس ایم نوراللہ کے دستخط سے جاری ہوا ہے۔ ساکیت گوکھلے نے ایک دوسری تصویر انگریزی نیوز ویب سائٹ’’فرسٹ پوسٹ‘‘پرشائع شدہ علماکونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی کے ایک انٹرویوکی شیئر کی ہے،جس میں انھوں نے ملک کی مبینہ سیکولر پارٹیوں پر تنقید کی تھی اورعلما کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھاکہ انھوں نے مسلمانوں کو نام نہاد سیکولر پارٹیوں کی حمایت پر اکساکر انھیں بی جے پی کا دشمن بنادیا ہے۔ یہ انٹرویو مذکورہ ویب سائٹ پر موجود ہے۔ ٹوئٹر پر شہزاد علی کی راشٹریہ علما کونسل کے لیڈروں کے ساتھ کئی تصویریں بھی گشت کر رہی ہیں۔ البتہ پارٹی کی طرف سے ابھی اس پر کوئی وضاحت نہیں آئی ہے۔

بہر کیف ٹوئٹر پر شام سے ہی یہ خبرٹرینڈ کررہی ہے اور مختلف قسم کے لوگ اپنی اپنی سوچ اور سمجھ کے مطابق مختلف آرا کا اظہار کررہے ہیں۔

You may also like

Leave a Comment