2016 میں جاٹ تحریک نے زور پکڑا،اس نقصان کا اندازہ ان اخباروں اور صحافیوں کو نہیں ہے جو شاہین باغ کو بدنام کرنا چاہتے ہیں، شاہین باغ والوں کے پاس ملک بچانے ، آئین و دستور کی حفاظت اور صبر و تحمل کے سوا کچھ بھی نہیں،2016 میں ملک کا ایک بڑا حصہ ریزرویشن کی ‘آگ’ میں جل رہا تھا ۔ جاٹ ریزرویشن کے مطالبہ کے دوران پیش آنے والے شدید تشدد اور لوٹ مار کے واقعات تشویشناک تھے۔ کچھ اس تحریک کی حمایت میں تھے، کچھ مخالفت میں اور مودی امت شاہ کی حکومت تماشہ دیکھنے اور جاٹوں کو خوش رکھنے میں مصروف ۔ اس تحریک کے مضر اثرات پر ایک نظر ڈالیں۔
5 سے 7 ریلوے اسٹیشن تباہ! میڈیا رپورٹس کے مطابق تشدد کے واقعات میں 5-7 اسٹیشنوں کو نمایاں نقصان پہنچا،جس میں تقریبا 200 کروڑ کا نقصان ہوا،اندازہ لگائیے ، دوسوکروڑ کا نقصان!
800 کے قریب ٹرینیں منسوخ ہوئیں، اس سے ریلوے کو ہونے والے محصولات کے نقصان کا تصور کرسکتے ہیں۔
بہت سے بس اسٹینڈ اور سرکاری دفاتر کو نذر آتش کردیا گیاـ
بہت ساری سڑکیں کھوددی گئیں، یہاں تک کہ فوج کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے داخل ہونا پڑا۔ ریاست کا پورے ملک سے رابطہ ٹوٹ گیا،نودن تک یہ تحریک چلی،زیادہ چلتی تو پتہ نہیں کیا ہو جاتاـ
1000 سے زائد گاڑیاں اور 500 سے زیادہ دکانیں نذر آتش کی گئیں ـ (آج تک ، کیشو کمار کی رپورٹ دیکھئے، 22فروری 2016)انڈسٹری بورڈ کے مطابق سیاحت کے شعبے، ٹرانسپورٹ اور مالی خدمات سمیت 18 ہزار کروڑ روپے نقصان ہوا۔صنعتی اور زرعی کاروباری سرگرمیوں ، بجلی ، اور کھانے پینے کی اشیاکو پہنچنے والے نقصان سے 12 ہزار کروڑ کا نقصان ہوا۔ نیز سڑک ، ریستوراں ، بس اسٹینڈ ، ریلوے اسٹیشن اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کو نقصان پہنچنے سے چار ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا،اس طرح جاٹ احتجاج کی وجہ سے مجموعی طور پر 34 ہزار کروڑ کا نقصان ہوا، یعنی ملک پر 34000کروڑ کا بوجھ پڑا،
2014میں مودی کی حکومت بنی، اور 2016میں جاٹوں کی تحریک نے ملک کا نقشہ بدل دیا،جبکہ یہ تحریک ان کی ذاتی تحریک اور ریزرویشن کو لے کر تھی اور شاہین باغ تحریک پورے ملک کے لئے ہے، اس تحریک میں ہر قوم و ملت کے لوگ شامل ہیں ـ
تین طلاق کی پول تو اسی وقت کھل گئی تھی جب مودی حکومت نے مسلم عورتوں سے ہمدردی دکھاتے ہوئے انتہا پسندی کی حد کر دی تھی ـ آئین ، ملک ، دلت اور مسلم مخالف حکومت کو وہی مہرہ چلنا پسند تھا ، جو تاناشاہی کی جڑوں کو مزید مضبوط کرے، شاہین باغ کے پر امن احتجاج سے پریشان امت شاہ نے دلی انتخاب کو لے کر جو بیان دیا، اس کی شدت اور انتقام میں ہر حد سے گزر جانے والے لہجے کو محسوس کیا جا سکتا ہے،یہ بیان ہے کہ بٹن اتنے غصّے میں دباؤ کہ کرنٹ شاہین باغ تک پہچے – انتخاب کا بٹن غصّے میں کون دباتا ہے؟ کیا شاہ یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ووٹ دینے غصّے میں جاؤ اور شاہین باغ کی عورتوں کو کرنٹ لگا دو؟ کرنٹ لگنے سے جان بھی جاتی ہے،اگر غور کیا جائے تو یہ بیان شاہین باغ کی مخالفت میں بھی ہے اور عورتوں کی مخالفت میں بھی، ان میں ان عورتوں کو نشانہ بنایا گیا جو مسلمان ہیں، تین طلاق کا بل پاس کرتے ہوئے ان عورتوں کے لئے زبان بدل گئی تھی، اب ان مسلم عورتوں کے ساتھ ہر قوم کی عورتیں اور بیٹیاں بھی احتجاج کا حصّہ بن چکی ہیں،کرنٹ کہاں کہاں دوڑے گا ؟ اب تو پورا ہندوستان شاہین باغ ہےـ
کپل مشرا جو کبھی عام آدمی پارٹی میں تھے ، مودی کی مخالفت میں ہر حد سے گزر جاتے تھے، اب بی جے پی میں ہیں تو دلی انتخاب کو ہندوستان اور پاکستان کی جنگ سمجھ رہے ہیں، اس نادر خیال کے پیچھے بھی شاہین باغ ہے،ابھی حال میں منیش سسودیا نے آجتک چینل کو دیے گئے انٹرویو میں اقرار کیا کہ شاہین باغ کے ساتھ بھی ہیں، جے این یو کے ساتھ بھی ـ اتر پردیش احتجاج میں بھی ہر قوم کے لوگ شامل ہیں لیکن یوگی کی گندی زبان پر صرف مسلمانوں کے نام ہیں، کوڑے صرف مسلمانوں پر برس رہے ہیں،
کیا احتجاج شروع ہونے تک کوئی سوچ سکتا تھا کہ ہندوستان میں اب تک کا سب سے بڑا آندولن شروع ہوگا اور یہ آزادی کے بعد کا سب سے بڑا آندولن مسلم عورتوں کی قیادت میں شروع ہوگا ؟ اور جب یہ ملک گیر تحریک شروع ہوئی،اس وقت بھی کسی کو یقین نہیں تھا کہ آنے والے وقت میں ملک کا ہر چوراہا ، ہر گلی شاہین باغ میں تبدیل ہو جائے گی، فسطائی طاقتوں کو روند ڈالنے والی آواز اس قدر بلند ہوگی کہ آسمان میں شگاف پڑ جائے گا، بابری مسجد شہادت سے تین طلاق اور ہجومی تشدد سے ہلاکت کی نئی نئی کہانیوں تک مسلمان خاموش رہا لیکن جب آئین ، جمہوریت اور ملک کے تحفظ کا خیال آیا تو گھروں میں رہنے والی عورتوں نے بھی ہزاروں لاکھوں بلکہ کروڑوں کی تعداد میں مورچہ سنبھال لیا، ٹھٹھرتی سردی میں ماؤں کے ساتھ ننھے بچے بھی ، بزرگ عورتیں بھی ساری ساری رات احتجاج میں مصروف رہیں، نہ انہیں گولیوں کا ڈر ستا رہا تھا، نہ انہیں ہلاکت کی پرواتھی ، مائیں ، بہنیں بیٹیاں اور ہمارے نوجوان سب نے سر سے کفن باندھ لیا، کیا حکومت کے بیانات یہ واضح نہیں کرتے کہ حکومت احتجاج سے خوف زدہ ہے؟ ممکن ہے حکومت احتجاج کو کچلنے میں کامیاب ہوجائے، مگر اس کا کیا کیجئے کہ جمہور پسند ہر شہری نے اپنے سینے پر شاہین باغ کا نام لکھ لیا ہے، اب اس نام کو مٹانا آسان نہیں ـ
شاہین باغ احتجاج: امت شاہ کوکرنٹ کیوں لگ رہاہے-مشرّف عالم ذوقی
previous post