نئی دہلی: اردو کے معروف صحافی رضوان اللہ فاروقی آج صبح انتقال کر گئے۔ ابوالفضل انکلیو،جامعہ نگر،اوکھلا میں ان کی رہایش تھی ،ان کی عمر تقریباً بانوے سال تھی۔ ان کی تدفین سہ پہر 3 بجے شاہین باغ قبرستان میں کی گئی۔ مرحوم کا اصل وطنی تعلق اعظم گڑھ کے کوڑیا پار سے تھا، مگر پچھلی چار دہائی سے زائد عرصے سے دہلی میں مقیم تھے۔
واضح رہے کہ انھوں نے کافی سرگرم صحافتی اور تصنیفی و ادبی زندگی گزاری۔تقسیم ہند سے پہلے کولکاتہ میں روزنامہ’عصر جدید‘ سے صحافت شروع کی، اس کے بعد ’آزادہند‘ اور دیگر اخباروں سے بھی وابستہ رہے،طویل عرصے تک امریکی دفتر اطلاعات کولکاتہ ،پھر دہلی کے اردو سیکشن سے وابستہ رہے اور یہیں سے ریٹائر ہوئے ۔ انہوں نے کئی کتابیں بھی لکھیں اور 90 سال سے زائد عمر میں بھی ان کا ذہن و قلم ایکٹیو تھے۔ 1946 میں کے کے کالج، کانپور سے میٹرک پاس کیا اور 1951 میں کرائسٹ چرچ کالج، کانپور سے گریجویشن کیا۔ دسمبر 1946 میں انہوں نے ڈسٹرکٹ سپلائی آفس، دیوریا، یوپی میں بطور کلرک ملازمت شروع کی ،بنارس میں ریلوے سروس میں بھی ملازمت کی ۔ 1951 میں اردو روزنامہ ’عصرجدید‘ سے بطور نیوز ایڈیٹر وابستہ ہوئے اور 1969 تک وہاں رہے۔
اخبار میں کام کرتے ہوئے انہوں نے کلکتہ یونیورسٹی (1954-56) میں دو سالہ پوسٹ گریجویٹ جرنلزم کورس مکمل کیا اور 1957 میں امریکن سنٹر، یو ایس آئی ایس، کلکتہ میں پارٹ ٹائم اردو مترجم کے طور پر کام کرنا شروع کیا ،جو 1975 تک جاری رہا۔ بعد ازاں وہ دسمبر 1975 میں امریکن سنٹر، یو ایس آئی ایس، نئی دہلی سے چیف ایڈیٹر کے طور پر وابستہ ہوئے اور پھر فروری 1992 میں ریٹائر ہوئے۔ پروفیسرفیضان اللہ فاروقی ان کے چھوٹے بھائی تھے، جن کا 2020میں انتقال ہوا ، وہ جے این یو کے شعبہ عربی سے ریٹائرڈ تھے۔ اردو کے معروف دانش ور اور نقاد شمس الرحمن فاروقی کا تعلق بھی انھی کے خاندان سے تھا، وہ رشتے میں رضوان اللہ صاحب کے بھتیجے تھے۔ ان کے پسماندگان میں پانچ بیٹیاں ہیں، ایک بیٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پروفیسر ہیں۔