حیدرآباد 26؍ ستمبر( ڈاکٹر نکہت آرا شاہین):حیدرآبادمیں آج بھی اردو تہذیب وثقافت اسی آب و تاب کے ساتھ قائم و دائم ہے جو ماضی میں ہوا کرتی تھی ۔ فاروق بخشی کا یہ جشن اس بات کا اعتراف ہے کہ یہاں کے اہلِ علم وادب کس قدر وسیع النظر اور فراخ دل ہیں۔ ماضی میں بھی یہاںاردو شعرا و ادباء کی کہکشاں پوری آب و تاب کے ساتھ جگمگاتی تھی اور آج بھی بہت سے اردو کے بڑے نام اس شہرِ فرخندہ آباد کی فضاؤں کو معطر کئے ہوئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر ابن کنول نے آج اردو ہال واقع حمایت نگر ،حیدرآباد میں پروفیسر فاروق بخشی شخصیت اور ادبی جہات کے موضوع پر منعقدہ ایک روزہ کل ہند سمینار کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ۔ انہوں نے مزیدکہا کہ یہ سمینار محض فاروق بخشی کی خدمات کا اعتراف نہیں ہے بلکہ اردو کے ایک سرگرم مجاہد کی حوصلہ افزائی بھی ہے ۔جو شب و روز اپنے طلبہ اور اردو کے بارے میں سوچتا اور جیتا ہے ۔سمینار کا کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر نسیم الدین فریس نے پروفیسر فاروق بخشی کی شخصیت اور مختلف ادبی گوشوں پر مفصل روشنی ڈالی ۔ سمینار کے تینوں اجلاس میں کل 16مقالے پیش کئے گئے ۔ ان مقالات میں تفصیل سے فاروق بخشی کی شخصیت کے مختلف جہات پر روشنی ڈالی گئی ۔ فاروق بخشی کی تنقیدی،تحقیقی اور شعری خدمات پر یہ تجزیاتی مقالے یادگار کی حیثیت رکھتے ہیں۔ سمینار کی روح رواں ،بزرگ ادیبہ اور کالم نگار ڈاکٹر اودھیش رانی باوا نے کہا کہ حیدرآباد میں فاروق بخشی کی آمد اس تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح تھی جس نے یہاں کی فضاؤں کو مزید معطر کردیا ہے ۔ پروفیسر رحمت یوسف زئی کا خیال تھا کہ فاروق بخشی نے یہاں کی ادبی اورعلمی فضاؤں میں بیداری کا صور پھونکا ہے ،ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔پروفیسر مجید بیدار نے فرمایا کہ فاروق بخشی ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں ۔ ان کی تنقید ،تحقیق ،شاعری اور سب سے بڑھ کر کام کرنے کا سلیقہ انہیں انفرادیت کا حامل بناتا ہے ۔پروفیسر فضل اللہ مکرم کا خیال تھا کہ صاحب اعزاز شخصیت ،ایک وسیع القلب اور وسیع النظر شخصیت کے مالک ہیں ۔ تلنگانہ اردو اکادمی کے چیئرمین اور صدر شعبۂ اردو ،عثمانیہ یونیورسٹی پروفیسر ایس ۔اے شکور نے فرمایا کہ فاروق بخشی اہل حیدرآباد کے درمیان ایسے گھل مل گئے کہ ان کا یہ الوداعیہ جلسہ ایک بہت جذباتی لمحہ بن گیا ہے ۔ان کی یادیں حیدرآباد کے اصحاب فکر ونظر کے دل میں ہمیشہ روشن رہیں گی ۔ معروف افسانہ نگار قمر جمالی نے فاروق بخشی درونِ خانہ کے حوالے سے کئی دلچسپ واقعات بیان کئے ۔ ڈاکٹر رضا اللہ خاں نے تہنیتی اجلاس کی صدارت کی اور بحیثیت انسان فاروق بخشی کو ایک بہترین شخصیت قرار دیا ۔ یہ سمینارانجمن ترقی پسند مصنفین کے ممبرسید عزیز پاشا سابق ممبر پارلیمنٹ کے زیر سر پرستی منعقد ہوا۔مقالہ نگاروں میں پروفیسر رحمت یوسف زئی ،پروفیسر مجید بیدار ،محترمہ رفیعہ نوشین ،ڈاکٹر اودھیش رانی باوا،ڈاکٹر کہکشاں لطیف ، پروفیسر آمنہ تحسین ، شبلی آزاد، شہباز ارشد،ڈاکٹر ابو شہیم ،ڈاکٹر اسلم پرویز،ڈاکٹر فہیم اشرف ،ڈاکٹر ظفر گلزاروغیرہ شامل تھے ۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت کے فرائض پروفیسررحمت یوسف زئی نے انجام دیئے ۔ دوسرے ،تیسرے اور چوتھے اجلاس کی صدارت پروفیسر مجید بیدار ،پروفیسر علیم اشرف جائسی اور پرفیسر ایس ۔اے شکور نے فرمائی ۔مختلف اجلاس کی نظامت ڈاکٹر نکہت آرا شاہین ،ڈاکٹر رفیعہ نوشین ،ڈاکٹر ظفر گلزار اور ڈاکٹر ابو شہیم خاں نے کی ۔ سمینار میں بڑی تعداد میں حیدرآباد کی نامور شخصیات اور طلباء نے شرکت کی ۔