راقم دو دن سے ایک وفد کے ساتھ سیمانچل کے دورے پر ہے۔ وفد میں مولانا معین الحق فیضی مدنی صاحب ڈائریکٹر انڈین پبلک اسکول للمٹیا گڈا جھارکھنڈ اور مولانا شمس پرویز صاحب مظاہری مہتمم مدرسہ نظامیہ دار القرآن دگھی ،گڈا جھارکھنڈ شریک ہیں۔ مقصد صرف سیمانچل کے زمینی حقائق کو معلوم کرکے لوگوں کو صحیح مشورہ دینا ہے کہ یہاں کے مسلمان سوچ سمجھ کر اور متحد ہوکر ووٹ کریں۔ اور انتشار سے بچیں۔ کل ارریہ اور کشن گنج اور پورنیہ کے کافی لوگوں سے ملاقات ہوئی اور ان سے صورتحال معلوم کی، آج کٹیہار میں ہوں اور یہاں کا دورہ ہے۔
مسلسل سفر کی وجہ سے پورا جسم چور چور ہے، نیند بھی پوری نہیں ہوسکی ہے۔ رات بہت کوشش کی کہ دورے کی تفصیل لکھوں لیکن ممکن نہیں ہوسکا، صبح سے پھر گاڑی پر ہوں اور کٹیہار کے علاقے کا جائزہ لے رہا ہوں۔تفصیلی رپورٹ کل لکھوں گاـ ان شاء اللہ
لیکن اب تک جس نتیجے پر پہنچا ہوں اس کا خلاصہ لکھ دوں تاکہ کچھ نہ کچھ صورت حال سامنے آ جائے۔
یہاں آکر محسوس ہوا اور لوگوں نے بھی بتایا کہ مجلس کے میدان میں آنے کی وجہ سے مسلمانوں کا ووٹ تقسیم ہو رہا ہے، جس کا سیدھا فائدہ این ڈی ایے کو مل جائے گا۔ این ڈی اے کو یہاں پوری امید ہے کہ ہم یہاں لیڈ کریں گے۔ سکٹی اور فاربس گنج میں این ڈی اے مضبوط ہے ، وہاں گھٹتبندن کو سخت محنت کی ضرورت ہےـ
پورنیہ اور کٹیہار میں میں سیدھا مقابلہ این ڈی اے اور مہا گٹبندھن میں ہے، ایک آدھ جگہ مجلس بھی مقابلے میں ہے۔ وہاں اگر مسلمانوں کا ووٹ بٹ گیا تو بھاجپا کو فائدہ مل جائے گا۔
مجلس صرف دو سیٹ پر سیدھا مقابلے میں ہے وہ کوچا دھامن سیٹ ہے اور جوکی ہاٹ ہے۔ امور میں بھی مقابلہ کانٹے کا ہے۔ اختر الایمان مضبوط ہیں اور جلیل مستان سے اور صبا ظفر سے کانٹے کا مقابلہ ہے۔ جدیو کی لہر کم ہے اگر ان کو کیڈر ووٹ نہیں ملا تو وہ مقابلے سے باہر ہو جائیں گے، چھ کی شام تک اس کا اندازہ لگ جائے گا۔ بعض لوگوں نے بتایا کہ اگر صبا ظفر مقابلے میں نہیں رہیں گے تو ان کے ووٹرز جلیل مستان کی طرف چلے جائیں گے اور گٹبندھن کی جیت پکی ہو جائے گی۔
جوکی ہاٹ کا مقابلہ بہت دلچسپ ہے دونوں بھائیوں کے درمیان گمھاسان ہے۔ وہاں کے کچھ لوگوں نے بتایا کہ آخری دن لوگ فیصلہ کریں گے کہ ہمیں کدھر جانا ہے۔ اگر یہاں ففٹی ففٹی ووٹ تقسیم ہوگیا تو بھاجپا کی جیت پکی ہو جائے گی اس لیے یہاں کے لوگوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کسی ایک طرف ہو جائیں۔
ارریہ سیٹ مہا گٹھبندھن کے لیے بہت مشکل نہیں ہے۔ لیکن اگر شگفتہ عظیم کو بھاجپا جدیو کا کیڈر ووٹ مل گیا تو مقابلہ زبرست ہو جائے گا۔
اکثر عمر دراز اور سوجھ بوجھ والے لوگ خاموش ہیں،وہ کھل کر سامنے نہیں آرہے ہیں، لیکن اندازہ ہوا کہ وہ سب مہا گٹھبندھن کو جتانے کے لیے بالکل من بنا چکے ہیں۔
قصبہ اور بائسی مہا گٹھبندھن کے لیے آسان رہے گا اگر مسلمانوں کا ووٹ منتشر نہ ہوا۔ سعود اسرار ندوی کی فضا اچھی ہے وہ بھی نکل جائیں گے۔
یہ صرف ایک سرسری جائزہ ہے، گاڑی پہ چلتے چلتے یہ تجزیہ میں نے لکھا ہے ۔
مجموعی طور پر یہاں مقابلہ این ڈی اے اور مہا گٹبندھن کے درمیان ہے۔ اس لیے مسلمانان سیمانچل وقت کی نزاکت کو سمجھیں اگر متحد ہو کر مہا گٹبندھن کو ووٹ کریں۔ ورنہ نہ بہت افسوس ہوگا۔