نئی دہلی:منگل کو ایک بڑا فیصلہ لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے بابری مسجد انہدام اور گجرات فسادات سے متعلق مقدمات کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ گجرات فسادات سے متعلق دائر کئی عرضیوں کا اب کوئی مطلب نہیں ہے۔ اس لیے ان پر کارروائی بند کی جا رہی ہے۔ عدالت نے کہا کہ گجرات فسادات کے 9 میں سے 8 مقدمات کی سماعت مکمل ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ عدالت نے بابری مسجد کے انہدام سے متعلق توہین عدالت کیس کو بھی بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے فساد متاثرین کے اہل خانہ، این ایچ آر سی اور ایک این جی او سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کیس کو بند کرنے کا حکم دیا۔ ان تمام عرضیوں میں تمام معاملات کو پولیس کے بجائے سی بی آئی کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ اس کیس (گجرات فسادات 2002) سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی ضرورت نہیں ہے۔ اسی لیے ہم تمام کیسز بند کرنے کا حکم دے رہے ہیں۔
دراصل سپریم کورٹ نے بابری مسجد انہدام کیس میں ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن اور صحافی ترون تیج پال کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ دونوں نے اس معاملے میں معافی مانگ لی ہے۔ 2009 میں ایک انٹرویو میں پرشانت بھوشن نے سابق اور موجودہ ججوں پر بدعنوانی کا الزام لگایا تھا۔ اس معاملے میں بحث کرتے ہوئے کپل سبل نے کہا کہ پرشانت بھوشن اور ترون تیج پال نے معافی مانگ لی ہے۔ اس لیے دونوں کے خلاف کیس بند کیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطالبے کو جسٹس اندرا بنرجی، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نے قبول کر لیا۔
پرشانت بھوشن اور ترون تیج پال کو نومبر 2009 میں نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ پرشانت بھوشن نے اس پر وضاحت کرتے ہوئے کہا، ‘میں نے 2009 میں تہلکہ کو جو انٹرویو دیا تھا، اس میں بدعنوانی کا لفظ کسی خاص چیز کے لیے استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ میں نے یہ بات ایک وسیع تناظر میں کہی۔ مالی بدعنوانی سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ اگر اس سے کسی جج یا ان کے اہل خانہ کو تکلیف پہنچی ہے تو میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ پرشانت بھوشن نے اگست 2020 میں اپنے بیان پر معافی مانگی تھی۔