شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے زیرِ اہتمام توسیعی خطبے کا انعقاد
نئی دہلی : سنسکرت فارسی زبان کی بہن ہے۔ متعدد الفاظ کے تلفظ اور معانی سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ فارسی زبان ہندوستانی تہذیب و ثقافت سے اس قدر ہم رشتہ ہے کہ اسے غیر ملکی زبان نہیں کہا جا سکتا۔ یہ مفروضہ بھی غلط ہے کہ فارسی ہندوستان میں محمود غزنوی کے ساتھ آئی، بلکہ وہ پہلے سے برصغیر میں موجود تھی۔ اردو، ہندی اور اس کی شیلیوں میں ابتداءً فارسی تراکیب، استعارے اور تشبیہات کے علاوہ فارسی کے یکتائے زمانہ شعرا کی گہری چھاپ نظر آتی ہے۔ شمالی ہند کے بالمقابل دکن کی فارسی ایرانی لب و لہجے اور الفاظ و تراکیب سے زیادہ قریب ہے۔ ان خیالات کا اظہار شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیرِ اہتمام ’’اردو فارسی شاعری کا ادبی و لسانی رشتہ‘‘ کے عنوان سے توسیعی خطبہ پیش کرتے ہوئے فارسی کے معروف ادیب و شاعر پروفیسر اخلاق احمد آہن (شعبۂ فارسی، جے این یو) نے کیا۔ انھوں نے کہا کہ دکن کے برعکس شمالی ہند میں فارسی پہلے سے موجود تھی، لہٰذا یہاں تصرفات کا عمل زیادہ دکھائی دیتا ہے۔ برطانوی استعمار سے پہلے ایشیا میں فارسی کو رابطے کی زبان کا درجہ حاصل تھا۔ اردو اور فارسی کے لسانی رشتے پر گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اچھی اردو جاننے والا فارسی زبان بہ آسانی سیکھ سکتا ہے۔ اردو شاعری نے فارسی شعری روایت سے بیش از بیش اکتساب اور استفادہ کیا ہے۔ اردو نہ صرف اساسی اصناف کے تعلق سے فارسی کی خوشہ چیں ہے، بلکہ اردو کی قواعد بھی فارسی گرامر سے مستعار ہے۔ صدارتی کلمات میں صدر شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر کوثر مظہری نے کہا کہ مہمان مقرر کی گفتگو تحقیقی ہوتے ہوئے مربوط، مبسوط اور رواں تھی۔ ان کے اس خطبے میں بھرپور علمیت کے ساتھ معروضیت، استدلال اور منطقیت کی ہم آہنگی مثالی ہے۔ خطبے کے کنوینر پروفیسر شہزاد انجم نے مہمان مقرر اور حاضرین کا استقبال کرتے ہوئے خطیب کا مفصل تعارف بھی پیش کیا۔ پروگرام کا آغاز شعبے کے ریسرچ اسکالر زین العابدین ہاشمی کی تلاوت اور اختتام ڈاکٹر محمد آدم کے اظہارِ تشکر پر ہوا۔
اس موقعے پر پروفیسر عبدالحلیم، پروفیسر کلیم اصغر، ڈاکٹرہ زہرہ فاروقی، پروفیسر احمد محفوظ، پروفیسر ندیم احمد، پروفیسر عمران احمد عندلیب، پروفیسر سرورالہدیٰ، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر محمد مقیم، ڈاکٹر عادل حیات، ڈاکٹر انوارالحق، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر راہین شمع، ڈاکٹر شاداب تبسم، ڈاکٹر نوشاد منظر، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر شاہنواز فیاض، ڈاکٹر غزالہ فاطمہ، ڈاکٹر حنبل رضا اور ڈاکٹر محمد عارف کے علاوہ ریسرچ اسکالرز اور طلبہ و طالبات شریک تھے۔