جغرافیہ ضلع سنت کبیر نگر
سلمان کبیر نگری اپنے علاقہ کے ایک معروف صحافی ہیں ۔ سہ ماہی میگزین ’ نئی روشنی ‘ کے ایڈیٹر ہیں اور متعدد کتابوں کے مصنف ۔ ان کی تازہ ترین کتاب جو مجھے موصول ہوئی ہے ’ جغرافیہ ضلع سنت کبیر نگر ‘ ہے ۔ یہ کتاب خاص کر ’ مکاتبِ اسلامیہ و اسکولی بچوں کے لیے ‘ تیار کی گئی ہے ، وہ بھی درسی انداز میں ، اسی لیے اس کی زبان سادہ اور آسان ہے اور تحریر کا انداز سہل ہے ۔ یہ کتاب کیوں لکھی گئی ، اس سوال کا جواب کتاب کے تعارف بعنوان ’ اپنی بات ‘ میں مصنف نے دے دیا ہے ، وہ لکھتے ہیں : ’’ ایک عرصہ سے اس بات کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ قوم و ملت کے نونہال بچوں اور مستقبل کے ان معماروں کے لیے کوئی ایسا کتابچہ تیار کیا جائے ، جس سے نئی نسل کو اپنے ضلع ، ملک و قوم کی تاریخ اور جغرافیہ سے واقف کرایا جا سکے اور اس میں جغرافیہ سے متعلق چند ضروری معلومات آ جائیں ، نیز بلاک ، گاؤں ، تحصیل ، مذہبی مقامات ، ضلع کی کُل آبادی ، سڑکیں اور تالاب و جھیل وغیرہ سے متعلق معلومات بھی جمع ہو جائیں ، تاکہ طلبہ کو بہت سے مضامین یکجا مل جائیں ۔ چنانچہ زیرِ نظر اِس کتاب میں ضلع کی ندیاں ، آب و ہوا ، قدرتی پیداوار ، نیز جنگِ آزادی میں ضلع کا اہم کردار ، وغیرہ کو یکجا کرنے کی حتی الامکان کوشش کی گئی ہے ، یہ کتاب مدارس ، اسکول و کالج میں پڑھنے والے طلبہ و طالبات کے لیے بڑی کارآمد ہے ۔‘‘
اور یہ سچ ہے ۔ کتاب واقعی طلبہ و طالبات کے لیے بڑی کارآمد ہے ۔ کارآمد ہونے کی تصدیق دو اساتذہ اور ایک سینیئر صحافی نے کی ہے ۔ ابوالعاص وحیدی کا تعلق ’ کلیتہ الصفا ‘، ڈومریا گنج ، سدھارتھ نگر ( یو پی) سے ہے ، وہ کتاب کے ’ حرفِ مسرت ‘ میں لکھتے ہیں : ’’ انہوں ( سلمان کبیر گری) نے ہمت کی اور بڑی محنت سے ’ جغرافیہ ضلع سنت کبیر نگر ‘ مرتب کر دیا ، اللہ تعالیٰ نے انہیں اردو زبان و ادب پر قدرت عطا کی ہے ، جس کا اندازہ اس کتاب کے مطالعہ سے بخوبی ہو جاتا ہے ، یقیناً انہوں نے جغرافیہ نویسی کے آداب اور تقاضوں کا بھر پور لحاظ رکھا ہے … مدارس و مکاتب کے ذمہ داران سے میری اپیل ہے کہ اس کتاب کو نصاب میں ضرور شامل کریں ۔‘‘ ’ جامعہ ہمدرد ‘، نئی دہلی کے شعبہ علوم اسلامیہ کے پروفیسر ڈاکٹر غلام یحییٰ انجم ’ پیش لفظ ‘ میں لکھتے ہیں : ’’ امید کامل ہے کہ یہ مدارس و مکاتب اور اسکولوں کے لیے بے حد مفید اور کارآمد ثابت ہو گی ۔‘‘ صحافی وسیم خان کے ، جو سنت کبیر نگر کے صاحبِ دیوان شاعر بھی ہیں ’ تاثرات ‘ ملاحظہ فرمائیں : ’’ سلمان کبیر نگری نے بے شک ایک بڑا کارنامہ انجام دیا ہے ۔ زیرِ نظر کتاب آنے والی نسلوں کے لیے نہایت سود مند ثابت ہوگی ۔ اسے پڑھ کر بچے بہترین شہری بن کر ایک مضبوط معاشرے کی تعمیر کر سکتے ہیں اور ملک و قوم کی ترقی میں اضافہ بھی کر سکتے ہیں ۔‘‘ انہوں نے بھی اس کتاب کو نصاب میں شامل کیے جانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے ۔ کتاب کو 24 ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے ، پہلا باب ’ ہماری زمین ‘ کے عنوان سے ہے، پھر ’ جغرافیہ اصطلاحات ‘ ہیں ، ’ ضلع بستی کی تاریخ ‘ دی گئی ہے ، اس کے بعد ’ ضلع سنت نگر ‘ کی تاریخ اور اس کے جغرافیے پر ابواب ہیں ، ساتھ ہی سماجیات اور سرکاری اداروں وغیرہ کی معلومات دی گئی ہے ۔ چونکہ کتاب طلبہ و طالبات کو ذہن میں رکھ کر تیار کی گئی ہے ، اس لیے اس میں ہر باب کے آخر میں سوالات بھی دیے گیے ہیں تاکہ بچے کتاب پڑھ کر ان سوالوں کے جواب دے سکیں ۔ کتاب اس قابل ہے کہ نصاب میں شامل کی جائے ، اس پر مدارس اور اسکولوں کے ذمہ داران کو غور کرنا چاہیے ۔ ۶۴ صفحات کی اس کتاب کی قیمت ۵۰ روپے ہے ۔ کتاب حاصل کرنے کے لیے موبائل نمبر 9918165041 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے ۔
تذکرہ شعرائے ضلع بستی
سلمان کبیر نگری نے اپنی نئی کتاب ’ تذکرہ شعرائے بستی ‘ اس وقت پیش کی جب ان کی مذکورہ کتاب کا تعارف و تبصرہ لکھا جا چکا تھا ۔ گزشتہ دنوں وہ ممبئی میں تھے ، اور ملاقات کے لیے جب ’ ممبئی اردو نیوز ‘ کے دفتر آئے تب یہ کتاب وہ ساتھ لیتے آئے ، اور بڑی محبت سے پیش کی ۔ جیسا کہ کتاب کے نام سے واضح ہے ، یہ اترپردیش کے ضلع بستی کے شعراء کا تذکرہ ہے ۔ انتساب ، پیش گفتار ، ضلع بستی تاریخ کے آئینے میں اور ضلع سنت کبیر نگر کی تاریخی حیثت کو چھوڑ کر مختلف ادیبوں اور شاعروں کے ۲۹ مضامین اس کتاب یعنی ’ تذکرہ شعرائے ضلع بستی ‘ کے بارے میں ہیں ۔ ’ پیش گفتار ‘ میں سلمان کبیر نگری نے ضلع بستی کے ادبی ماحول کا مختصراً ذکر کرتے ہوئے اس کتاب کی اشاعت کی غرض و غایت پر بات کی ہے ۔ وہ لکھتے ہیں : ’’ بستی ضلع کے شعراء کی کوئی تاریخ آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد اب تک نہیں لکھی گئی اس لیے بہت سے شعراء کے حالات پر پردہ پڑا ہوا ہے ، ایسے حالات میں میں نے سوچا کہ بستی ضلع کے شعراء کی تاریخ قلم بند کی جائے ورنہ آنے والی نسلیں ان باکمال ہستیوں کو فراموش کر دیں گی ، چنانچہ دو سال کی محنت و مشقت سے ضروری مواد اکٹھا کر کے تذکرہ شعرائے بستی مرتب کیا اور طبقۂ شعراء میں ان شاعروں کا بھی ذکر کیا گیا جو اس عالم ناسوت میں موجود نہیں ہیں ۔ اس کتاب کے اندر تاریخ پیدائش کے اعتبار سے شعراء کو شامل کیا گیا ہے تا کہ کسی کو کوئی اعتراض نہ ہو ، ضلع بستی کی تاریخ اور علمی نشوونما کے متعلق میں نے بہت چھان بین کی مختلف ، لائبریریوں کے چکر لگائے مگر امید کے مطابق کہیں کامیابی نہیں ملی ، کیوں کہ آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد اب تک بہت سارے اضلاع کے شعراء پر کافی لوگوں نے بہت کچھ لکھا مگرضلع بستی کے شعراء اور علماء پر اب تک کسی نے کوئی کتاب نہیں لکھی ! یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ یہ مقالہ اور رسالہ بستی کمشنری کے شعراء کی مکمل تاریخ ہے لیکن یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ یہ پہلی کوشش ہے کہ جس سے بستی کمشنری کے شعرائے کرام کی ایک جھلک سامنے ضرور آجاتی ہے ۔‘‘ کتاب میں تقریباً ۱۶۷ شعراء کے تذکرے ان کے نمونۂ کلام کے ساتھ شامل ہیں ۔ یہ ایک بہترین تحقیقی کام ہے ، اس کے لیے سلمان کبیر نگری بلاشبہ مبارک باد کے مستحق ہیں ۔ مرتب نے کتاب کا انتساب اپنی مادرِ علمی جامعہ اسلامیہ مظفرپور اعظم گڑھ ، ادب نواز دوستوں اور خیراندیشوں و بہی خواہوں کے نام کیا ہے ، اور اسے اپنی بیٹی ’ لختِ جگر عافیہ سلمان ‘ کے نام معنون کیا ہے ۔ کتاب کی ضخامت ۲۳۱ صفحات کی ہے اور قیمت ۵۰۰ روپیہ ہے ۔ مذکورہ موبائل نمبر پر رابطہ کرکے یہ کتاب حاصل کی جا سکتی ہے ۔