شعبۂ اردو،دہلی یونیورسٹی کے خواجہ احمدفاروقی ہال میں ریسرچ اسکارزسمینارکاانعقاد
نئی دہلی:شعبۂ اردو ،دہلی یونیورسٹی کے زیراہتمام یک روزہ ریسرچ اسکالرز سمینارکاانعقادخواجہ احمدفاروقی لائبریری میں کیاگیا۔اس سمینارمیں کلیدی خطاب پروفیسرمعین الدین جینابڑے نے پیش کیااورسمینارکے پہلے اجلاس کی صدارت پروفیسر خالداشرف نے کی ۔اس موقع پرمہمانوں کااستقبال کرتے ہوئے شعبہ اردو کے صدر معروف ناقد وشاعر پروفیسرابوبکرعباد نے طلبا وطالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ریسرچ اسکالرز کوچاہیے کہ وہ ادب کے مطالعے کے ساتھ اس پرسنجیدگی سے غوروفکرکی بھی عادت اورصلاحیت پیداکریں ۔ادب کے مطالعے کے ساتھ زندگی کاباادب ہونابھی ضروری ہے۔زندگی کے لیے بھی ادب سیکھناانتہائی ناگزیرہے ۔
اپنے کلیدی خطاب میں معروف افسانہ نگاروناقد پروفیسرمعین الدین جینابڑے نے تحقیق کی اہمیت وافادیت پر پرمغز گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ادب دوخانوں میں منقسم ہے ایک تحقیق اوردوسراتنقید،تنقیدکے لیے ندرت شرط ہے ۔جب آپ کے پاس سوال اورفکر نہیں ہے توآپ کچھ نہیں لکھ سکتے اوریہی صورت حال سندی تحقیق کی سند حاصل کرنے والے نوے فیصدطلباوطالبات کی ہے ۔ذہن میں ایسے سوالات کااٹھنا،جوکسی کومحقق اور نقاد بنانے کی صلاحیت رکھتے ہوں کافی اہم ہیں ۔آپ کاموضوع جوبھی ہو،پڑھ کرسمجھنے اورمتن کے خلاکودورکرنے کوتنقیدکہتے ہیں ۔زیربحث متن پرتوجہ کومرکوز کرنےاورمتن کی تفہیم کوممکن بنانے میں ہی ریسرچ اسکالرزکی کامیابی مضمرہے۔
سمینارکے پہلے اجلاس میں سات مقالے پیش کیے گئے ۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ریسرچ اسکالردرخشاں نے شوکت حیات کاادبی سفر:اردوافسانے کے حوالے سے ،جواہرلعل نہرویونیورسٹی کے ریسرچ اسکالرمحمداسجدنے منورلکھنوی کی ادبی خدمات:ایک تعارف،شعبہ اردو،دہلی یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالرزمحمدفیصل خان نے شعبہ اردو،دہلی یونیورسٹی میں میرشناسی کی روایت،تسنیم عابدنے ترقی پسندتحریک کے نقیب اول پریم چندپرٹالسٹائی اورگورکی کے اثرات،ساجدانصاری نے فورٹ ولیم کالج سے قبل سلیس نگاری کے نقوش :ایک جائزہ،محمدنوید نے سینٹ جانس کالج ،آگرہ میں اردوادب :تاریخی ،تدریسی اورتحقیقی جائزہ اورمصری ریسرچ اسکالر یاسمین جابرمحمدنے اردوشاعری میں انسان دوستی کے عناوین پرمقالات پیش کیے ۔
اس اجلاس کے صدارتی خطبے میں پروفیسرخالداشرف نے مقالہ نگاروں کےتلفظ کی غلطیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بڑے مفیدمشورے دیے ۔انھوں نے مزیدکہاکہ اپنی بات بادلیل کہنی چاہیے اورمقالہ لکھتے ہوئے یہ خیال رکھناچاہیے کہ جوبھی بات کریں ،اس میں اس عہدکاذکرضرورکریں ،کلاسیکی کتابوں کاحوالہ دیتے ہوئے اس کی سن تصنیف اورسن اشاعت کاذکریقینی طورپرکرناچاہیے۔ سمینارکے پہلے اجلاس کی نظامت ڈاکٹر نورین علی حق نے کی اوراجلاس کے آخر میں شعبے کے استاذ ڈاکٹراحمد امتیاز نے مہمانوں کاشکریہ اداکیا ۔
سمینارکے دوسرے اجلاس کی صدارت ذاکرحسین دلی کالج (شبینہ)کے پروفیسرمظہراحمداورشعبہ اردو،دہلی یونیورسٹی کے استاذ ڈاکٹر ارشادنیازی نے کی ۔اس اجلاس میں جواہرلعل نہرویونیورسٹی کے ریسرچ اسکالرعبدالوارث نے رالف فاکس کی شہرہ آفاق تصنیف ناول اورعوام پرایک نظر،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ریسرچ اسکالرسیف الرحمان نے پدماوت نظم ،حقیقت اورفسانہ ،اگنوکے ریسرچ اسکالرمحمدعمرنے ناول مکان میں شہری مسائل :ایک تنقیدی جائزہ ،شعبہ اردو،دہلی یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالرزمحمدشاہ رخ عبیرنے نوواردان غزل کی تین آوازیں،عبدالرزاق نےسماجی تناظرمیں اردوصحافت کامعاصرکردار،تنویراحمدنے خضرراہ برصغیرکے ادب میں عالمی انقلاب کی پہلی آوازاور میسرہ اختر نے شائستہ فاخری کے افسانوں میں تانیثی پہلوجیسے عناوین کے تحت مقالات پیش کیے ۔اس اجلاس کی نظامت محمدتجمل حسین نے کی ۔
سمینارکے دوسرے اورآخری اجلاس میں صدارتی تقریر کرتے ہوئے شعبے کے استاذ ڈاکٹر ارشادنیازی نے کہاکہ تمام مقالہ نگاروں کومبارک باد پیش کرتاہوں ۔مقالہ پیش کرنے سے قبل اپنے دوستوں اوراساتذہ کواپنے مقالے ضرور سنایاکریں،اس عمل سے اصلاح کے امکانات روشن ہوجاتے ہیں ۔انھوں نے مزید کہاکہ ترجمہ ایک روحانی کشف کانام ہے،جب تک متن سے لطف اندوز نہیں ہوں گے ،حظ نہیں اٹھائیں گے،اچھاترجمہ نہیں ہوسکتا۔
پروفیسر مظہراحمدنے اپنے صدارتی خطبے میں کہاکہ گھبرانے کی نہیں مطالعہ اورافہام وتفہیم میں تسلسل کی ضرورت ہے ۔انھوں نے مزید کہاکہ اردوکے سب سے بڑے تانیثی افسانہ نگارراجندرسنگھ بیدی تھے۔ معاصرہندی سینماپراردوکے علاوہ دیگرزبانوں میں بھی ہمیں مضامین لکھنے چاہئیں،چوں کہ اس زمانے میں تاریخ کوتوڑمروڑ کرپیش کرناعام بات ہوگئی ہے ۔پروگرام کے آخر میں شعبہ اردوکی استاذ پروفیسرارجمندآرانے شکریہ اداکیا۔تمام مقالہ نگاروں کوسندسے بھی نوازاگیا۔اس ریسرچ اسکالرزسمینارمیں پروفیسرارجمندآرا،پروفیسر مشتاق عالم قادری،پروفیسر متھن کمار،ڈاکٹرعلی احمدادریسی ،ڈاکٹراشتیاق عارف،ڈاکٹربشیرشاہین،ڈاکٹرزاہدندیم احسن،ڈاکٹرفرحت کمال،راکیش کماروغیرہ کے علاوہ شعبہ اردوکے طلباوطالبات اورریسرچ اسکالرزاوردیگر شعبے کے اساتذہ وطلبا نے شرکت کی ۔