ریاض:سعودی ماہرفلکیات خالدالذقاق کے مطابق مسلمان سال 2030میں دو مرتبہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ پائیں گے اور روزے رکھیں گے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلامی ہجری تقویم قمری ادوار پر مبنی ہے جبکہ گریگوری تقویم سورج کے گردزمین کے گردش کی نشان دہی کرتی ہے۔ماہرِفلکیات نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ دونوں کیلنڈروں کے درمیان تفاوت کا مطلب یہ ہے کہ رمضان ایک گریگوری سال میں قریباً ہر 30 سال میں دوبارآتا ہے۔آخری بارایساسنہ 1997 میں ہوا تھا اور اس سے پہلے 1965 میں ہوا تھا۔سنہ 2063میں ایک مرتبہ پھر دوباررمضان آئے گا۔ہجری سال 1451ھ میں رمضان المبارک کا آغاز5 جنوری 2030 کے آس پاس ہوگا اور سال 1452ھ میں رمضان 26 دسمبر 2030 کے آس پاس آئے گا۔اس کے نتیجے میں مسلمان 2030 میں مجموعی طور پر قریباً 36 دن روزے رکھیں گے: سال 1451ھ میں 30 دن کا پورا مہینہ اور سال 1452 میں پانچ یا چھے دن۔ہجری قمری سال 354 یا 355 دن کا ہوتا ہے، یعنی یہ 365 دن کے گریگوری سال کے مطابق نہیں بلکہ دونوں تقویموں کے ایام میں ہیرپھیرہوتا رہتا ہے۔اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ رمضان ہرسال مختلف موسموں میں آتا ہے اورقریباً 32 سال کے بعد دوبارہ ایک پورے شمسی مہینے میں آجاتا ہے۔رمضان 1449ھ، 2028 میں شروع ہونے والا ہے اور یہ موسم سرما کے وسط میں ہوگا۔1466ھ بمطابق 2044میں رمضان کا مقدس مہینہ موسم گرما کے عروج کے دنوں میں شروع ہوگا۔رمضان المبارک میں روزہ مطلع فجرسے غروب آفتاب تک رکھا جاتا ہے، یعنی روزے کاطویل ترین دورانیہ اس وقت ہوتا ہے جب رمضان موسم گرما میں ہوتا ہے اوربعض علاقوں میں روزہ سولہ گھنٹے سے بھی طویل ہوتا ہے۔ سردیوں میں روزے کا دورانیہ کم ہوتا ہے۔