نئی دہلی:اترپردیش کے ہاتھرس میں ایک 20 سالہ دلت لڑکی کی مبینہ عصمت دری اور اسپتال میں داخل ہونے کے دوران موت ہونے کے بعد ملک میں ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ اپوزیشن جماعتیں ریاست کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ جمعرات کے روز کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی جو متاثرہ اہل خانہ سے ملنے کے لئے ہاتھرس جارہے تھے، ان کے ساتھ دھکامکی ہوئی ۔ شیوسینا کے رہنما سنجے راوت نے اس پر سخت رد عمل کا اظہار کیا اور اسے ملکی جمہوریت کا گینگ ریپ قرار دیا۔شیوسینا کے ممبر پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا کہ راہل گاندھی قومی سطح کے سیاستدان ہیں۔ ہمارے کانگریس سے اختلافات ہوسکتے ہیں، لیکن پولیس نے ان کے ساتھ جوسلوک کیا اس کی کوئی حمایت نہیں کرسکتا۔ان کا کالر پکڑا گیا اور زمین پر دھکیل دیا گیا۔ یہ ایک طرح سے ملک کی جمہوریت کا گینگ ریپ ہے۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ کنگنا رناوت کے بارے میں راوت نے کہا کہ ممبئی میں ایک اداکارہ کا غیرقانونی تعمیرشدہ دفتر تھوڑا سا ٹوڑدیا ، اس وقت حکمران جاگ گئے جیسے آسمان ان پر ٹوٹ پڑا ہو۔ ایک لڑکی کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے، لیکن اس کے بارے میں کوئی سوال نہیں پوچھ سکتا ہے۔ میں نے ملک کی تاریخ اور ملک کی روایت میں ایسا واقعہ کبھی نہیں دیکھا۔