میں اِس شیطان کے تعلق سے کبھی کچھ نہیں لکھتا۔اس کی شیطانیت سے خود اُس کے مسلک کے لوگ بھی بیزار ہیں۔ شیعہ علما اس سے مختلف مواقع پر اظہار براءت کرچکے ہيں۔ لہذا اس نے ماضی میں مقدس شخصیات کی شان میں جو گستاخیاں کی ہیں ان کا ذکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
آج اس کا ذکر اس لئے آیا ہے کہ اس نے سپریم کورٹ میں ایک رٹ دائر کرکے قرآن پاک کی 26 آیات کو نکالنے کا حکم دینے کا مطالبہ کیا ہے۔۔ اس کا کہنا ہے کہ قرآن میں الله اور اس کے رسول نے تو ٹھیک ٹھیک پیغام دیا لیکن خلفائے ثلاثہ بوبکر و عمر اور عثمان (غنی رضی الله عنہم اجمعین) نے طاقت کے زور پر یہ جنگ وجدل اور قتال کی آیات از خود بڑھادیں تاکہ اسلام پھیل سکے۔ آج تک چینل نے دو گھنٹے پہلے اس کا انٹرویو نشر کیا ہے۔
ہمیں نہیں معلوم کہ سپریم کورٹ اس رٹ پر کیا رویہ اختیار کرتی ہے۔ آپ میں سے کچھ کو یاد ہوگا کہ 80 کی دہائی میں ایک مردود چوپڑا نے بھی قرآن پر پابندی کیلئے کلکتہ ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی تھی۔ اس رٹ کو عدالت نے حقارت کے ساتھ خارج کردیا تھا ۔ اس وقت ماحول کچھ اور تھا۔۔ آج ماحول کچھ اور ہے۔
امید تو یہی ہے کہ سپریم کورٹ بھی اس رٹ کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دے گی لیکن اگر عدالت نے نوٹس اشو کرنے کا فیصلہ کیا تو مسلم پرسنل لا بورڈ کو تمام مسالک کے علماء کے ساتھ مشورہ کرکے جواب کی تیاری کرنی چاہیے۔۔ یہی نہیں بلکہ اس شیطان کی ہفوات کا بھی عوامی طور پر مسکت جواب دینا چاہئے ۔ اس موقع پر علمائے اہل تشیع سے بھی گزارش ہے کہ وہ اس شیطان کی تازہ حرکت سے اسی طرح اظہار بیزاری کریں جس طرح وہ کئی بار کرچکے ہیں ۔