کیرالہ: غالب اردو کا ایسا شاعر ہے کہ جہاں کسی کی نظر نہیں جاتی وہاں ان کا ذہن پہنچ جاتا ہے۔ ان کے شعری مذاج کو سمجھنے کے لیے ایک نقطہئ نظر کافی نہیں بلکہ مختلف زاویوں سے غور کرنے پر ان کی عظمت کا احساس ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید سجاد حسین نے غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام بہ تعاون کالی کٹ یونیورسٹی (ملا پورم، کیرالا) دو روزہ قومی سمینار بعنوان ’غالب شناسی: عہد حاضر کے آئینے میں‘ کا کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ غالب کسی مخصوص وقت یا دور کے شاعر نہیں ہیں ان کی شاعری ہر زمانے پر حاوی ہے۔ سمینار کا افتتاح کالی کٹ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر پی۔ رویندرن نے ای۔ ایم۔ ایس سمینار ہال، کالی کٹ یونیورسٹی میں کیا۔ افتتاحی تقریر میں انھوں نے کہا کہ غالب کی شاعری کا جادو صرف اردو تک محدود نہیں ہر میدان کے افراد ان سے کسی نہ کسی طور پر متاثر نظر آتے ہیں چاہے وہ فلمی دنیا ہو یا سیاست داں افراد۔ یہ جادو کسی فیشن کی طرح نہیں ہے کہ سب نے کہا تو ہم بھی دہرانے لگے۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت صدر شعبہئ اردو کالی کٹ یونیورسٹی پروفیسر نکولن کے۔وی نے کی۔ انھوں نے کہا کہ شعبہئ اردو کالی کٹ یونیورسٹی زیادہ پرانا نہیں ہے لیکن اس کم مدت میں بھی ہماری سرگرمیاں قابل لحاظ ہیں۔ غالب انسٹی ٹیوٹ نے اتنی طویل مسافت طے کر کے یہاں سمینار منعقد کیا جس سے اس خطے میں غالب شناسی کی نئی روایت شروع ہوگی۔ مجھے امید ہے کہ اس سمینار کے مقالے اس عہد کی غالب سے وابستگی کے نئے زاویے پیش کریں گے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر داکٹر ادریس احمد نے استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ غالب انسٹی ٹیوٹ سال میں دو بار دہلی سے باہر غالب سمینار منعقد کرتا ہے اور ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ان جگہوں کا انتخاب کیا جائے جہاں اردو سے متعلق سمینار کم ہوتے ہیں۔ اس سمینار کے انعقاد سے اس خطے کے لوگوں میں غالب کی شاعری میں دلچسپی پید اہوگی۔ ہماری کوشش رہتی ہے کہ جس علاقے میں سمینار منعقد ہو مقالہ خوانی میں اسی خطے کی زیادہ سے زیادہ نمائندگی بھی ہو۔ مہمان خصوصی پروفیسر صفیہ بی نے کہا کہ بہت سے اچھے شاعر ہیں جن کا کلام ہمیں متاثر کرتا ہے لیکن آپ ان کو دو چار بار سے زیادہ نہیں پڑھ سکتے لیکن غالب کو جتنی مرتبہ پڑھیں ایک نئی دنیا سامنے آتی ہے۔ اس موقع پر پروفیسر پرمود۔کے، کو استقبالیہ دیا دیا گیا۔ اظہار تشکر کرتے ہوئے پروفیسر محمد امان اے۔کے نے کہاغالب انسٹی ٹیوٹ اردو کا سب سے فعال ادارہ ہے ہمیں بے حد خوشی ہوئی کہ اس ادارے نے کیرالا جیسی دور افتادہ جگہ کا انتخاب کیا جہاں واقعی اس قسم کے سمیناروں کی ضرورت ہے۔ میں غالب انسٹی ٹیوٹ اور سمینار میں شریک ہونے والے تمام افراد کا شکرگزار ہوں۔ اس اجلاس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد رضوان اور محترمہ اپرنا ایم۔ ایس نے انجام دیے۔ افتتاحی اجلاس کے بعد شام غزل کا اہتمام کیا گیا جس میں معروف غزل سنگر جناب سراج عمل اور محترمہ ساریکا گریش نے غالب اور دیگر شعرا کا کلام پیش کیا۔ سمینار کے بقیہ اجلاس 6/نومبر کو صبح 10 بجے سے شام 5 بجے تک ای۔ ایم۔ ایس سمینار ہال کالی کٹ یونیورسٹی میں منعقد ہوں گے۔
غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام بہ اشتراک کالی کٹ یونیورسٹی (کیرالا) دو روزہ قومی سمینار کا افتتاح
previous post