حیدرآباد:شعبہ اسلامک اسٹڈیز مولانا آزاد نیشنل اردو یونیور سٹی اور اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے اشتراک سے بتاریخ03-04 اکتوبر2024ء کو "تاریخ نویسی اور مسلم مؤرخین:ہندستان کے تناظر میں” کے عنوان سے دو روزہ قومی سیمینار کا انعقاد عمل میں آیا۔اس سیمینار میں کے کل سات علمی نشستیں منعقد ہوئیں جن میں 60 مقالے آن لائن و آف لائن موڈ میں پیش کئے گئے۔ سیمینارمیں ملک بھر سےاسلامک اسٹڈیز اور تاریخ کے متعدد ماہرین ، اساتذہ اور ریسرچ اسکالرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔سیمینار کے پہلے روز افتتاحی اجلاس کے بعد پروفیسر نشاط منظر (جامعہ ملیہ اسلامیہ) ڈاکٹر ارچنا اوجھا(دہلی یونیورسٹی ) نے ہندوستان میں تاریخ نویسی پر اپنے خصوصی خطابات پیش کئے۔ سیمینار کے دوسرے دن "ہندستان کی تاریخ میں فرقہ واریت اور تنگ نظری کا فساد” کے عنوان سے پروفیسر محمد اسحاق( سابق ڈین، ہیومنٹیز اینڈ لینگویجز ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی) نے اپنا خصوصی خطاب پیش کیا ۔انھوں نے سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے موجودہ ہندوستانی منظر نامے کے حوالے سے چند اہم گوشوں پر گفتگو کی۔علاوہ ازیں پروفیسر گلفشاں خان (سابق صدر شعبہ تاریخ ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ) نے بھی خصوصی خطاب پیش کرتے ہوئے شاہجانی دور میں فنون لطیفہ اور اس سے متعلق لکھی گئی کتابوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ سیمینار کے اختتامی اجلاس کی صدارت پروفیسر اشتیاق احمد (رجسٹرار مانو) نے کی۔ مہمان اعزازی پروفیسر دیپک کمار (اعزازی پروفیسر شعبہ تاریخ، مانو) نے ہندوستانی تاریخ نویسی سے متعلق قیمتی خیالات کا اظہار کیا۔ پروفیسر نشاط منظر (شعبہ تاریخ و ثقافت، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی)نے اعزازی مہمان کے طور پراپنے خطاب میں کہا کہ "تاریخ کے کسی بھی موضوع کے مطالعہ میں مصنفین کی تحریروں کا ان کے ہم عصر مصنفین کی آرا سے موازنہ لازمی ہے جس سے موضوع کے مختلف زاوئے اور حقائق بہتر طریقہ سے سامنے آتے ہیں” ۔پروفیسر ایس ایم عزیز الدین(عزازی پروفیسر، CUCS، مانو) نے اختتامی خطبہ پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ "ترکوں نے ہندوستان میں تاریخ نگاری کی صحت مند روایت قائم کی, اگرچہ یہ بھی حقیقت ہے کہ مطلق العنانی بادشاہت کا اثر اس وقت کے مورخین کے افکارو تحریروں پر بھی پڑا.برٹش دور میں ہندوستانی تاریخ کو فرقہ وارانہ منافرت کے رنگ میں ڈھالا گیا ، جس کے بعد چند ہندوستانی اسکالز کے نام ملتے ہیں جنہوں نے عہد وسطیٰ کی تاریخ کی صحیح تصویر کشی کی ہے، ان میں پروفیسر خلیق احمد نظامی ، پروفیسر سید نورالحسن اور پروفیسر عرفان حبیب کے نام نمایاں ہیں” ۔اختتامی اجلاس کا آغاز سلمان دانش ریسرچ اسکالر شعبہ اسلامک اسٹڈیز کی تلاوت سے ہوا ، صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز پروفیسر محمد حبیب نے مہمانوں کا استقبال کیا، سیمینار کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر عاطف عمران اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے سیمینار کی تفصیلی رپورٹ پیش کی، پروفیسر محمد فہیم اختر سابق صدر شعبہ نے مہمانان کا شکریہ ادا کیا جبکہ پروگرام کی نظامت کے فرائض سیمینار کے کنوینر ڈاکٹر محمد سراج الدین اسسٹنٹ پروفیسر نے انجام دی ۔علاوہ ازیں دوروزہ قومی سیمینار کے انعقاد میں کو کنوینر سیمینار ڈاکٹر محمد عرفان احمد اور کوآرڈینیٹر سمینار محترمہ ذیشان سارہ اسسٹنٹ پروفیسر، کے ساتھ ساتھ اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے انتظامی امور کے ذمہ دار جناب انیس اسلم صاحب کا بھرپور تعاون رہا۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیور سٹی میں شعبہ اسلامک اسٹڈیز اور اسلامک فقہ اکیڈمی کے اشتراک سے دو روزہ قومی سیمینار کااختتام
previous post