دوحہ (قطر): موجودہ عہد میں اکثر و بیشتر مشاعروں میں ادبی وقار کو مجروح ہوتے، شاعری کے مقابلے پیش کش اور ڈرامائی انداز پر ارتکاز اور ساتھ ہی ساتھ ترنّم کے بے جا استعمال کے ساتھ غیر شاعروں اور نقلی ادبی کھلاڑیوں کے ساتھ پھوہڑ، مبتذل اور ظریفانہ کلام کہنے والوں سے اردو کے سچّے شیدائی دکھی اور پریشان رہتے ہیں اور نہ چاہتے ہوئے بھی عام مشاعروں سے دُور ہوتے جا رہے ہیں۔ ایسے عالَم میں معروف بین الاقوامی تنظیم بزمِ صدف انٹرنیشنل کی سالانہ ایوارڈ تقریب کے موقعے سے جو عالمی مشاعرہ دوحہ قطر میں منعقد ہوا، وہ اِس بات کے ثبوت کے طَور پر یاد کیا جائے گا کہ اب بھی سنجیدہ شعر کہنے والے اور اُسی طرح سے سننے والے موجود ہیں۔ بغیر کسی نقلی شاعر یا غیر شاعر یا ڈرامے باز فن کاروں کے اب بھی مشاعرے منعقد کیے جا سکتے ہیں اور شعرا کو اپنے اچھے اور سنجیدہ کلام پر داد بھی مِل سکتی ہے۔ کمال تو یہ ہے کہ بزمِ صدف نے اپنے مشاعرے میں ظرافت کے نام پر ایک بھی پھوہڑ شعر پیش کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا اور سننے والے بھی ظرافت کے سنجیدہ اور گہرے رنگ سے نہ صرف یہ کہ محظوظ ہو ئے بلکہ شاعری اور زندگی کے گہرے نقوش بھی اُن پر مرتَّب ہوئے۔
بزمِ صدف کے چھٹے عالمی ایوراڈ کی تقریب دوحہ قطر کے مشہور ڈی۔ پی۔ایس اسکول کے عظیم الشان آڈیٹوریم میں بڑے اہتمام کے ساتھ منعقد کی گئی تھی۔ مشاعرے میں مقبول شعرا اور شعر و ادب میں اپنے وقار کے لیے پہچانے جانے والے افراد کی شمولیت میں ایک حیرت انگیز توازن تھا۔ اِس بات کا اندازہ اِس سے لگایا جا سکتا ہے کہ مشاعرے کی صدارت معروف شاعرہ اور ۲۰۲۱ء کے بزمِ صدف کے عالمی ایوارڈ سے سرفراز کینیڈا سے تشریف فرما شاعرہ شاہدہ حسن کر رہی تھیں اور مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے ابو ظہبی سے تشریف فرما بزرگ شاعر ظہور الاسلام جاوید شاملِ بزم تھے۔نظامت کے لیے دوحہ قطر میں اپنی واضح شاعرانہ شناخت رکھنے والی شخصیت احمد اشفاق کو زحمت دی گئی تھی جسے اُنھوں نے بے حد کامیابی کے ساتھ نبھایا۔مشاعرے میں ہندستان سے حسن کاظمی، صفدر امام قادری، عزم شاکری، شاداب اعظمی؛ پاکستان سے علی زریون، عنبرین صلاح الدین؛ امریکا سے خالد عرفان، قطر سے عتیق النظر، ندیم ظفر جیلانی، وصی الحق وصی، مقصود انور مقصود کے ساتھ جرمنی سے امّۃ المنّان طاہر اور کویت سے مسعود حسّاس شریک تھے۔
مشاعرے سے قبل ایوارڈ تقریب منعقد کی گئی جس میں چیر مین بزمِ صدف شہاب الدین احمد، سرپرستِ اعلا بزمِ صدف حسن عبد الکریم چوگلے، ڈائرکٹر بزمِ صدف صفدر امام قادری ، سرپرست بزمِ صدف صوفیہ بخاری اور سرپرست جناب عظیم عبّاس کے ہاتھوں محترمہ شاہدہ حسن کو بزمِ صدف کے بین الاقوامی ایوارڈ براے ۲۰۲۱ء سے سرفراز کیا گیا۔ اِس سے پہلے یہ انعامات جناب جاوید دانش، کینیڈا(۲۰۱۶)، مجتبیٰ حسین مرحوم، حیدر آباد (۲۰۱۷)، باصر سلطان کاظمی، برطانیہ (۲۰۱۸)، پروفیسر مظفّر حنفی مرحوم، دہلی (۲۰۱۹)، پروفیسر غضنفر، علی گڑھ (۲۰۲۰)؛ جیسے معتبر اصحابِ قلم کو یہ ایوارڈ پیش کیے جا چکے ہیں۔ شاہدہ حسن کے بعد پاکستان کی ممتاز شاعرہ اور نقّاد محترمہ ڈاکٹر عنبرین صلاح الدین کو بزمِ صدف نئی نسل ایوارڈ براے ۲۰۲۱ء پیش کیا گیا۔ اِ س سے پہلے ڈاکٹر واحد نظیر،دہلی(۲۰۱۶)،ڈاکٹر عشرت معین سیما، جرمنی (۲۰۱۷)، ڈاکٹر راشد انور راشد ، علی گڑھ (۲۰۱۸)، ڈاکٹر ثروت زہرا، دوبئی (۲۰۱۹)، ڈاکٹر ابو بکر عبّاد، دہلی (۲۰۲۰)؛ کو دیے گئے ہیں۔ اِسی طرح مجموعی اردو خدمات کے لیے محمد صبیح بخاری تحریکِ اردو ایوارڈ بزرگ شاعر اور خلیج کے ملکوں میں گذشتہ تین دہائیوں سے سے می نار، کانفرنس اور مشاعرے منعقد کرنے والی حیثیت سے ایک خاص پہچان بنانے والے جناب ظہور الاسلام جاوید کو پیش کیا گیا۔ ۲۰۲۰ء میں بزمِ صدف انٹرنیشنل کے سرپرستِ اعلا جناب محمد صبیح بخاری کے ناگہانی ارتحال کے بعد اردو تحریک کے اپنے ایوارڈ کے نام میں تبدیلی کرتے ہوئے اُسے محمد صبیح بخاری ایوارڈ براے اردو تحریک کر دیا گیا تھا جسے پہلی بار ظہور الاسلام جاوید کو پیش کیا گیا۔
معروف شاعر ڈاکٹر ظفر جیلانی کی نظامت میں افتتاحی پروگرام منعقد ہوا اور بزمِ صدف کے چیر مین جناب شہاب الدین احمد نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ بزمِ صدف کی اِس تقریب کو کن حالات میں منعقد کیا گیا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ کورونا کی وبا کے بعد قومی اور بین الاقوامی صورتِ حال کچھ اِس انداز کی رہی جس سے اکثر و بیشتر دوحہ قطر میں کسی بڑے پروگرام کا تصوّر بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ بزمِ صدف نے اپنے گذشتہ ایوارڈ حیدر آباد کے جلسے میں پیش کیا تھا اور ہم اِس دن کا انتظار کر رہے تھے کہ کس طرح ہم عالمی ایوارڈ تقریب منعقد کر سکیں گے۔ اُنھوں نے خدا کا شکر ادا کیا کہ ایسی صورتِ حال پیدا ہوئی کہ آٹھ دس ملکوں کے شعرا و ادبا اِس تقریب کا حصّہ بننے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ بزمِ صدف کے دائرکٹر پروفیسر صفدر امام قادری نے اپنی مختصر گفتگو میں بزمِ صدف کی کارکردگیوں کا تعارف پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ادارہ کس طرح اردو کے بین الاقوامی معیار کے عین مطابق اب تک کامیاب رہی ہے۔ اُنھوںنے بتایا کہ بزمِ صدف نے مشہور لکھنے والوں کی سو سے زاید کتابوں کی معیاری اِشاعت کی ہے اور ہندستان، بنگلا دیش، جرمنی، کینیڈااور قطر میں سو سے زاید پروگراموں کا انعقاد کیا ہے۔ کورونا کے دَور میں جب ساری دنیا میں زندگی کی رفتار تھم گئی تھی اور سب خوف میں مبتلا تھے، اُس وقت بزمِ صدف نے ماہانہ نششتیں منعقد کرکے اردو کی عالمی برادی کو ایک دوسرے سے جڑے رہنے اور مشکل گھڑی میں آمنے سامنے بٹھانے کا کام کیا تھا۔ جناب حسن عبد الکریم چوگلے نے مشاعرے میں عالمی شہرت رکھنے والے شعراے کرام کا استقبال کیا اور قطر کے سامعین سے یہ وعدہ کیا کہ اُنھیں ایک پُر لطف اور شاندار شام یقینی طَور پر میسّر آئے گی۔ جناب عظیم عبّاس اور محترمہ صوفیہ بخاری نے بھی اپنے مختصر خطاب سے سامعین کو مشاعرے کے لیے ذہن ہم وار کرنے کی صلاح دی۔
مشاعرے کے پہلے شاعر کے طَور پر مقامی شاعر قطر میں مقیم راقم اعظمی کو دعوتِ سخن دی گئی۔ اُنھوں نے ابتدا میں تحت اللفظ اشعار سنائے اور پھر اپنی خوبصورت آواز سے لوگوں کا دل جیت لیا۔ مقامی شعرا میں جن نامور شخصیات کو مشاعرے کے آغاز میں پیش کیا گیا، اُن میں وصی الحق وصی، مقصود انور مقصود، ندیم ظفر جیلانی، عتیق النظر اور ناظمِ مشاعرہ جناب احمد اشفاق بھی شامل تھے۔ سب نے اپنا منتخب کلام پیش کیا اور مہمان شعرا کے لیے وہ خوش گوار ماحول بنایا جس میں وہ اپنے بہترین کلام سے سامعین کو محظوظ کر سکیں۔ اِن کے چند اشعار بہ طَورِ نمونہ ملاحظہ ہوں:
وہ دور، بہت دور، بہت دور ہے لیکن
خوابوں میں رہی اُن سے ملاقات مسلسل
بھلے ہی زیست میں کتنی بلندی پر پہنچ جاؤ
درختوں کی طرح خود کو زمیں پر جڑا رکھنا
راقم اعظمی
یہ پرندے جو دم صبح گھروں سے نکلے
گھونسلے اپنے سروں پر ہی اٹھائے ہوئے ہیں
چاند تو ائے کبھی چھت پہ ستاروں کا کیا
ایک آواز پہ آجائیں گے بھاگے بھاگے
یہ خوشی ہے کہ چلو ہوش میں آئیں ہم بھی
یہ بھی افسوس کہ ہم کیوں نہیں پہلے جاگے
دل کہ ہر رات کوئی خواب نیا بنتا ہے
پاے تقدیر مگر چلتے ہیں آگے آگے
ڈاکٹر وصی بستوی
ہو گیا مشکل کیسے چھپائوں سر سے لے کر پائوں تلک
اپنی چادر پھٹ سکتی ہے ایسی کھینچا تانی ہے
اِس حمام میں سب ننگے ہیں، کس پہ اُٹھائے انگلی کون
اپنی اپنی چوکھٹ ہے، اپنی اپنی پیشانی ہے
اُس کو پانے کی کوشش میں جان تری ہلکان ہے کیوں
دنیا اندر سے پیتل، اوپر سونے کا پانی ہے