نئی دہلی: پروفیسر الطاف اعظمی اختلاف کے حامی اور جمود کے سخت مخالف تھے، ان خیالات کا اظہار کیرالہ کے گورنر عارف محمد خاں نے آج آئیڈیا کمیونی کیشنز ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، اصلاحی ہیلتھ کیئر فاؤنڈیشن اور طلبائے قدیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ہمدرد کے زیر اہتمام پروفیسر الطاف احمد اعظمی کی یاد میں منعقد ایک تعزیتی جلسہ میں کیا۔ واضح رہے کہ پروفیسر اعظمی کو علم و ادب، طب و حکمت، فقہ و قرآن کے سچے اور خاموش خادم کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وہ اپنے پیچھے اسلامی مطالعات، طب، شعر و ادب پر دو درجن سے زیادہ کتابیں اور قرآن کی مایہ ناز تفسیر چھوڑ گئے ہیں۔ مدرستہ الاصلاح، اعظم گڑھ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فیض یافتہ پروفیسر اعظمی جامعہ ہمدرد کے ڈین، صدر شعبہ اور دہلی اردو اکیڈمی کے وائس چیرمین رہ چکے ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ انجینئرنگ کالج آڈیٹوریم، نئی دہلی میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیرالا کے گورنر عارف محمد خاں نے کہا کہ پروفیسر اعظمی علم و حکمت کے روشن چراغ تھے، ان کی رحلت میرے لیے ذاتی خسارہ ہے۔
تعزیتی جلسہ کی نظامت کرتے ہوئے آئیڈیا کمیونی کیشنز کے ڈائرکٹر آصف اعظمی نے کہا کہ پروفیسر اعظمی ہمیشہ اپنی تحریروں اور علمی خدمات کے بدولت زندہ و جاوید رہیں گے۔ یہی سبب ہے کہ آج اسٹیج پر شخصیات نہیں، بلکہ ان کی کتابوں کی نمائش لگائی گئی ہے۔
زیڈ کے فیضان نے کہا کہ پروفیسر الطاف احمد اعظمی اپنے بے باک خیالات کے لیے ہمیشہ ملت اسلامیہ کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق پرو وائس چانسلر پروفیسر بصیر احمد خاں نے کہا کہ پروفیسر الطاف احمد اعظمی نہ صرف اعظم گڑھ بلکہ عالمگیر پیمانے اسلامی علوم کے ترجمان تھے۔ ان کی رحلت علمی و ادبی حلقوں کے لیے خسارہ ہے۔
سابق پرو وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی پروفیسر خواجہ محمد شاہد نے کہا کہ پروفیسر الطاف احمد اعظمی مختلف الجہات شخصیت کے مالک تھے، ہندوستان میں طب یونانی کے فروغ میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ پروفیسر الطاف احمد اعظمی کے بھائی پروفیسر نسیم احمد خان نے کہا کہ الطاف احمد اعظمی فکر فراہی اور علی گڑھ تحریک کے ترجمان تھے، سماجی، علمی، ادبی اور طبی خدمات کے ساتھ ساتھ عوام کے مسائل کے تئیں بے حد مخلصانہ و ہمدردانہ رویہ رکھتے تھے۔
تسمیہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر سید فاروق نے کہا کہ پروفیسر الطاف احمد اعظمی امت کا عظیم سرمایہ اور رشتوں کو جوڑنے والے شخص تھے۔ پروگرام میں شرکت کرنے والی اہم شخصیات میں آئیڈیاک کے صدر ڈاکٹر گجانند پرساد شرما، حکومت ہند کے چاڈ میں سفیر حفظ الرحمن، جامعہ کوآپریٹیو بینک کے چیرمین قمر الحسن بیگ، ڈاکٹر عقیل احمد، پروفیسر محمد فاروق، پروفیسر حبیب اللہ خاں، شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے صدر پروفیسر اقتدار محمد خاں، شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر پروفیسر احمد محفوظ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر ابو سفیان اصلاحی، ڈاکٹر مولانا رضی الاسلام ندوی، فیکلٹی آف انجینئرنگ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق ڈین پروفیسر عبد القیوم انصاری، دہلی اردو اکادمی کے سابق وائس چئیر مین خالد محمود، شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق صدر پروفیسر شہپر رسول، ڈاکٹر محمد اجمل ایوب اصلاحی، مشرف حسین صدیقی، معروف صحافی معصوم مرادآبادی، احمد عظیم، سہیل انجم، سید احمد، پروفیسر الطاف احمد اعظمی کے بیٹے عرفان اعظمی، ادریس قریشی، فصیح اللہ خان، پرم یادو، مظہر محمود، اصلاحی ہیلتھ کئیر فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نازش اعظمی کے علاوہ مختلف یونیورسٹیز کے اساتذہ اور بڑی تعداد میں طلبا و طالبات موجود تھے ۔